مغزل
محفلین
غزل
ڈوبتی ناؤ تم سے کیا پوچھے
ناخداؤ، تمھیں خدا پوچھے
ناخداؤ، تمھیں خدا پوچھے
کس کے ہاتھوں میں کھیلتے ہو تم
اب کھلونوں سے کوئی کیا پوچھے
اب کھلونوں سے کوئی کیا پوچھے
ہم ہیں اس قافلے میں قسمت سے
رہزنوں سے جو راستہ پوچھے
رہزنوں سے جو راستہ پوچھے
ہے کہاں کنجِ گل ، چمن خورو !
کیا بتاؤں اگر صبا پوچھے
کیا بتاؤں اگر صبا پوچھے
اٹھ گئی بزم سے یہ رسم بھی کیا
ایک چپ ہو تو دوسرا پوچھے
ایک چپ ہو تو دوسرا پوچھے
لیا قت علی عاصم