ڈوبتے ہوئے دل کو تنکے کا سہارا بھی نہیں

ظفری

لائبریرین

ڈوبتے ہوئے دل کو ، تنکے کا سہارا بھی نہیں
کن اشاروں پر جیئوں ، کوئی اشارہ بھی نہیں

میرا جیون ، کیا جیون ، اک لاش ہے چلتی پھرتی
درد مجھے جو ملا ، اس درد کا چارہ بھی نہیں

موت نے مجھ کو ٹھکرایا ، لگایا بھی نہ گلے سے مجھے
کوئی بتا دے جاؤں کہاں ، کوئی ہمارا بھی نہیں


 
Top