کاشفی
محفلین
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے بھی زیادہ چین سے سونے والے ہیں
آج سنا کر اپنا فسانہ ہم یہ کریں گے اندازہ
کتنے دوست ہیں ہنسنے والے، کتنے رونے والے ہیں
اب دنیا کی ریت یہی ہے، اِس کی محنت اُس کا پھل
کاٹنے والے اور ہی ہوں گے، ہم تو بونے والے ہیں
دل والوں تم پاؤں نہ رکھنا کبھی سیاست نگری میں
اس بستی کے رہنے والے جادو ٹونے والے ہیں
کچھ کچھ میں پہچان رہا ہوں، غور سے دیکھو بادہ کشو
شاید شیخ حرم بیٹھے ہیں، وہ جو کونے والے ہیں
(فنا نظامی کانپوری)
ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے بھی زیادہ چین سے سونے والے ہیں
آج سنا کر اپنا فسانہ ہم یہ کریں گے اندازہ
کتنے دوست ہیں ہنسنے والے، کتنے رونے والے ہیں
اب دنیا کی ریت یہی ہے، اِس کی محنت اُس کا پھل
کاٹنے والے اور ہی ہوں گے، ہم تو بونے والے ہیں
دل والوں تم پاؤں نہ رکھنا کبھی سیاست نگری میں
اس بستی کے رہنے والے جادو ٹونے والے ہیں
کچھ کچھ میں پہچان رہا ہوں، غور سے دیکھو بادہ کشو
شاید شیخ حرم بیٹھے ہیں، وہ جو کونے والے ہیں