کاشفی

محفلین
غزل
(آزاد گلاٹی)
ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا
ایک دن میں بھی زمیں پر آسماں ہو جاؤں گا


ریزہ ریزہ ڈھلتا جاتا ہوں میں حرف و صوت میں
رفتہ رفتہ اک نہ اک دن میں بیاں ہو جاؤں گا


تم بلاؤ گے تو آئے گی صدائے بازگشت
وہ بھی دن آئے گا جب سونا مکاں ہو جاؤں گا


تم ہٹا لو اپنے احسانات کی پرچھائیاں
مجھ کو جینا ہے تو اپنا سائباں ہو جاؤں گا


یہ سلگتا جسم ڈھل جائے گا جب برفاب میں
میں بدلتے موسموں کی داستاں ہو جاؤں گا


منتظر صدیوں سے ہوں آزادؔ اس لمحے کا جب
روز روشن کی طرح خود پر عیاں ہو جاؤں گا
 

کاشفی

محفلین
تعارفِ شاعر:
آزاد گلاٹھی کا شمار نئی غزل کے اچھے شاعروں میں ہوتا ہے ۔ وہ پنجاب کے ضلع میانوالی کے قصبے کالا باغ میں 1935 کو پیدا ہوئے ۔ انگریزی ادبیات میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم ، اے کیا اور درس وتدریس کے پیشے سے منسلک ہوگئے ۔ خالصہ کالج ضلع لدھیانہ میں انگریزی کے پروفیسر رہے ۔
آزد گلاٹھی کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں ۔ آغوش خیال ، اذکار ، جسموں کا بن باس ، تکون کا کرب ، دشت صدا ، نئے موسموں کے گلاب ، نئی غزلیں ، آب سراب وغیرہ۔۔۔۔۔۔
 
Top