ڈھاکہ:’زندہ ملنے کی اب کوئی امید نہیں‘

بنگلہ دیش میں حکام کا کہنا ہے کہ اب دارالحکومت ڈھاکہ کے نواحی علاقے سوار میں منہدم ہونے والی آٹھ منزلہ عمارت کے ملبے سے کسی شخص کے زندہ ملنے کی کوئی امید نہیں ہے

130429145103_dhaka_1.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے ملبہ اٹھانے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال شروع ہوگیا ہے اور ملبہ ہٹانے کے لیے کرینوں اور بڑے ’کٹرز‘ کی مدد لی جا رہی ہے۔اس حادثے میں لاپتا ہونے والے افراد کے لواحقین کی بڑی تعداد اب بھی جائے وقوعہ پر موجود ہے

130429145107_dhaka_3.jpg
 
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے بھی پہلی مرتبہ پیر کو جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی اور انہیں حکومت کی جانب سے مدد کا یقین دلایا

130429145109_dhaka_4.jpg
 
اس سے قبل عمارت کے ملبے میں لوہا کاٹنے والے آلات سے اٹھنے والی چنگاریوں سے آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے بعد ملبے میں پھنسے مزید لوگوں کو ڈھونڈ نکالنے کی امیدیں معدوم ہوگئی تھیں

130429145112_dhaka_5.jpg
 
اندازوں کے مطابق جب عمارت گری تو اس میں 3 ہزار کے قریب افراد موجود تھے۔اس واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے

130429145148_dhaka_6.jpg
 
ادھر منہدم ہونے والی عمارت کے مالک محمد سہیل رانا کو اتوار کو گرفتار کر لیا گیا۔ سہیل رانا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ برسراقتدار جماعت عوامی لیگ کے یوتھ ونگ کے رہنما ہی

130429145150_dhaka_7.jpg
 
بنگلہ دیش میں حفاظتی معیار سے غفلت کے نتیجے میں عمارتوں کے منہدم ہونے یا ان میں آتشزدگی کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں

130429151200_dhaka_15.jpg
 
Top