مصطفیٰ زیدی ڈھلے گی رات آئے گی سحر آہستہ آہستہ

غزل قاضی

محفلین
ڈھلے گی رات آئے گی سحر آہستہ آہستہ​
پِیو ان انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ​
دِکھا دینا اُسے زخمِ جگر آہستہ آہستہ​
سمجھ کر ، سوچ کر ، پہچان کر آہستہ آہستہ​
اُٹھا دینا حجابِ رسمیاتِ درمیاں لیکن​
خطاب آہستہ آہستہ نظر آہستہ آہستہ​
دریچوں کو تو دیکھو ، چلمنوں کے راز تو سمجھو​
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ​
ابھی تاروں سے کھیلو چاندنی سے دل کو بہلاؤ​
مِلے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ​
کہیں شامِ بلا ہو گی کہیں صُبحِ کماں داراں​
کٹے گا زُلف و مژگاں کا سفر آہستہ آہستہ​
یکایک ایسے جل بُجھنے میں لُطفِ جاں کُنی کب تھا​
جلے اک شمع پر ہم بھی مگر، آہستہ آہستہ​
مصطفیٰ زیدی​
(از قبائے ساز )​
 

سید زبیر

محفلین
نہائت خوبصورت کلام شئیر کرنے کا شکریہ

دریچوں کو تو دیکھو ، چلمنوں کے راز تو سمجھو
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
 

غزل قاضی

محفلین
انتخاب پسند فرمانےکا شکریہ سید زبیر صاحب !!
کلام میں لفظ ستاروں ٭ غلط ٹائپ ہو گیا ، معذرت ۔
۔
ابھی تاروں ٭سے کھیلو چاندنی سے دل کو بہلاؤ​
مِلے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ​
 

غزل قاضی

محفلین
انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ فرخ صاحب ۔ کلام میں ایک دو ٹائپنگ کی غلطیاں تھیں ، اس لئے ایک بار یہاں پھر سے پوسٹ کر رہی ہوں​
۔​
ڈھلے گی رات آئے گی سحر آہستہ آہستہ
پِیو ان انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ
دِکھا دینا اُسے زخمِ جگر آہستہ آہستہ
سمجھ کر ، سوچ کر ، پہچان کر آہستہ آہستہ
اُٹھا دینا حجابِ رسمیاتِ درمیاں لیکن
خطاب آہستہ آہستہ نظر آہستہ آہستہ
دریچوں کو تو دیکھو ، چلمنوں کے راز تو سمجھو
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
ابھی تاروں سے کھیلو چاندنی سے دل کو بہلاؤ
مِلے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ
کہیں شامِ بلا ہو گی کہیں صُبحِ کماں داراں
کٹے گا زُلف و مژگاں کا سفر آہستہ آہستہ
یکایک ایسے جل بُجھنے میں لُطفِ جاں کُنی کب تھا
جلے اک شمع پر ہم بھی مگر، آہستہ آہستہ
مصطفیٰ زیدی
(از قبائے ساز )
 
انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ فرخ صاحب ۔ کلام میں ایک دو ٹائپنگ کی غلطیاں تھیں ، اس لئے ایک بار یہاں پھر سے پوسٹ کر رہی ہوں​
۔​
ڈھلے گی رات آئے گی سحر آہستہ آہستہ
پِیو ان انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ
دِکھا دینا اُسے زخمِ جگر آہستہ آہستہ
سمجھ کر ، سوچ کر ، پہچان کر آہستہ آہستہ
اُٹھا دینا حجابِ رسمیاتِ درمیاں لیکن
خطاب آہستہ آہستہ نظر آہستہ آہستہ
دریچوں کو تو دیکھو ، چلمنوں کے راز تو سمجھو
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
ابھی تاروں سے کھیلو چاندنی سے دل کو بہلاؤ
مِلے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ
کہیں شامِ بلا ہو گی کہیں صُبحِ کماں داراں
کٹے گا زُلف و مژگاں کا سفر آہستہ آہستہ
یکایک ایسے جل بُجھنے میں لُطفِ جاں کُنی کب تھا
جلے اک شمع پر ہم بھی مگر، آہستہ آہستہ
مصطفیٰ زیدی
(از قبائے ساز )
آپ کی پوسٹ میں الفاظ جدا جدا تھے اور نسخ میں تھے اس لیے نستعلیق میں پوسٹ کر رہا ہوں

ڈھلے گی رات آئے گی سحر آہستہ آہستہ
پِیو ان انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ

دِکھا دینا اُسے زخمِ جگر آہستہ آہستہ
سمجھ کر ، سوچ کر ، پہچان کر آہستہ آہستہ

اُٹھا دینا حجابِ رسمیاتِ درمیاں لیکن
خطاب آہستہ آہستہ نظر آہستہ آہستہ

دریچوں کو تو دیکھو ، چلمنوں کے راز تو سمجھو
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ

ابھی تاروں سے کھیلو چاندنی سے دل کو بہلاؤ
مِلے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ

کہیں شامِ بلا ہو گی کہیں صُبحِ کماں داراں
کٹے گا زُلف و مژگاں کا سفر آہستہ آہستہ

یکایک ایسے جل بُجھنے میں لُطفِ جاں کُنی کب تھا
جلے اک شمع پر ہم بھی مگر، آہستہ آہستہ

مصطفیٰ زیدی
(از قبائے ساز )
 
غزل جی بہنا! عمدہ انتخاب۔
لیجیے ہم نے آپ کی پہلی پوسٹ میں ہی غلطیوں کی تدوین کردی ہے۔ اگر ٹائیپنگ میں کوئی غلطی ہوجائے تو تقریباً آدھے گھنٹے تک آپ کے پاس اختیار رہتا ہے کہ اس کی تدوین خود کرلیں۔ آدھ گھنٹہ گرز جانے کے بعد خیال آئے کہ کچھ غلطیاں رہ گئی ہیں تو آپ اپنی پوسٹ کے نیچے رپورٹ پر کلک کرکے ان غلطیوں کی درستی کا حکم صادر فرماسکتی ہیں۔:)
 

غزل قاضی

محفلین
جزاک اللہ خلیل بھائی ! ان شاء اللہ آیندہ اس امر کا خیال رکھوں گی ۔ رہنمائی فرمانے کا بےحد شکریہ ۔ سلامت رہیے ۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ۔۔۔!

بہت خوبصورت کلام ہے۔

پانچواں شعر ہم نے کچھ یوں سنا ہے (مسرت نذیر سے :) ) ۔:

ابھی تاروں سے کھیلو، چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ​
ملے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ​
 
Top