پپیتے کے پتوں کا تازہ رس زیادہ موثر ہے'قہوہ یا جوشاندہ نہ بنائیں
ڈینگی مچھر سے بچاؤ کیلئے پپیتہ کا پودا قدرتی ڈھال ہے'گھر گھر لگایا جائے
لاہور:ڈینگی بخار کے کامیاب ترین علاج کیلئے پپیتے کے پتوں پر دنیا کے بیشتر ممالک سری لنکا،ملائشیا، تھائی لینڈ، فلپائن، بھارت اور وطن عزیز میں متعددسائنسی تحقیقات جاری ہیں حال ہی میں آسٹریلیا کے شہر میلبورن میںہونے والی کانفرنس میں بھی برگ پپیتہ سے ڈینگی کا علاج موضوع بحث رہا۔وطن عزیز میں اس کی معجزانہ شفا یابی سے سینکڑوں ایلوپیتھک ماہرین نہ صرف معتقد ہو چکے ہیں بلکہ برگ پپیتہ کے ایکسٹریکٹ سے فلاحی پراڈکٹ بنا کر خدمت انسانیت کر رہے ہیں۔اس امر کا اظہار مرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنز پاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسر حکیم قاضی ایم اے خالد نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پوسٹ گریجوایٹ انسٹی ٹیوٹ کولمبو یونیورسٹی اور سری لنکا کے جنرل پریکٹیشنرز کالج وائرل اسٹڈی گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر سانتھ ہیٹج'کابرگ پپیتہ پرسائنسی ریسرچ پیپر انٹرنیشنل جرنل میں شائع ہو چکا ہے ڈاکٹر سانتھ ہیٹج کی تحقیق تیسر ے اور آخری مرحلے یعنی کلینکل ٹرائلزمیں داخل ہے ۔ڈینگی بخار میں برگ پپیتہ ٹوٹکہ نہیں بلکہ سوفیصد علاج ہے۔جس کی سائنسی تصدیق اور شفایابی کے ہزاروں شواہد موجود ہیںاس میںمنرلز، وٹامنز، انزائمز،اینٹی آکسیڈنٹس، کیروٹینائیڈز اور بائیو فلیوونائیڈز کی کثیر مقدارپائی جاتی ہے۔ڈینگی بخار میں مبتلا افراد کیلئے اس کا قہوہ یا جوشاندہ نہ بنائیںبلکہ پپیتے کے تازہ پتوں کو اچھی طرح دھو کر بلینڈر یا کونڈی ڈنڈے میں رگڑ کر جوس نکالیں اور ایک چمچ صبح و شام تین دن تک استعمال کریں۔انشاء اللہ دو گھنٹہ میں پلیٹ لیٹس بڑھنے شروع ہو جائیں گے۔ڈینگی بخار سے مکمل شفایابی کیلئے سیب اور انار کا جوس یا پھل بھی ہمراہ استعمال رکھیں۔ڈینگی سے بچنے کیلئے احتیاطی تدبیر کے طور پر بھی برگ پپیتہ کا فریش جوس استعمال کیا جا سکتا ہے ۔اس کے علاوہ برگ پپیتہ' گردے کی پتھری ،عام ملیریا ، موسمی بخار،کھانسی ،امراض جلد،امراض بول اورپراسٹیٹ گلینڈکے بڑھ جانے کے علاوہ متعدد امراض میںانتہائی مفیدثابت ہوئے ہیں۔اب جبکہ اگلے پانچ سال تک وطن عزیز میں ڈینگی ختم نہ ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے پاکستان کے ہر شہری کو پپیتے کا پودا اپنے گھروں میں لگانے اور حکومت کو پارکوں اور شاہراؤں کے کنارے لگانے کا اہتمام کرنا چاہئے پپیتے کا پوداڈینگی مچھر سے بچاؤ کیلئے قدرتی ڈھال ہے۔طب یونانی ایلو پیتھک سے زیادہ سائنٹیفک ہے ڈبلیو ایچ او کی چیئرپرسن مارگریٹ چان اس کا ادراک کررہی ہیں اور دنیا بھر کی حکومتوں کو طب یونانی ہربل سسٹم آف میڈیسنز کو ہیلتھ پراجیکٹس میں شامل کرنے کی ہدائت کر چکی ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر وزرااعلیٰ کو بھی طب یونانی کی ترویج کیلئے فوری توجہ مبذول کرنا چاہئے۔
٭…٭…٭