کئی دہائیوں بعد ترک پارلیمان میں اسکارف

کیا آپ کے نزدیک یہ خبر پسندیدہ ہے؟

  • ہاں

    Votes: 4 80.0%
  • نہیں

    Votes: 1 20.0%

  • Total voters
    5
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .
الحمدللہ ترکی میں بے دینی کمزور ہو رہی ہے اور دین داری بہتر، جرمن نیوز ویب سائٹ نے ایک اچھی خبر لگائی ہے جس کی تفصیل نیچے نقل کی ہے آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
کئی دہائیوں بعد ترک پارلیمان میں اسکارف نظر آئے گا
ترکی میں کئی دہائیوں بعد رواں ہفتے حکمران جماعت کی تین ارکان پارلیمان قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسکارف پہن کر شرکت کریں گی۔ اس اقدام کے خلاف حزب اختلاف نے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ ترکی میں ایک عرصے سے سرکاری اداروں میں اسکارف پہننے پر پابندی عائد تھی۔ رواں برس ستمبر میں اسلام پسند وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے سرکاری اداروں میں عائد اسکارف پر پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ قبل ازیں نوّے کی دہائی میں ایک اسلام پسند رکن پارلیمان نے اسکارف پہنتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور اس جرم کی پاداش میں اُنہیں جلاوطن کر دیا گیا تھا۔
http://www.dw.de/عنوانات/خبریں/s-11986?maca=urd-rss-urd-news-7531-xml-mrss#17195686
 

arifkarim

معطل
الحمدللہ ترکی میں بے دینی کمزور ہو رہی ہے اور دین داری بہتر، جرمن نیوز ویب سائٹ نے ایک اچھی خبر لگائی ہے جس کی تفصیل نیچے نقل کی ہے آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
یہ محض اسلامی نام نہاد گِمکس ہیں۔ جیسے لمبی داڑھی اور ٹخنے سے اوپر شلوار۔ حقیقی مسلمان دل سے مسلمان ہوتا ہے نہ کہ محض باطنی حلیہ سے۔ دوسرا اگر 1924 سے "غیر دینی" حلیہ اپنانے کے باوجود ترک قوم نے مغربی درجہ کی معاشی صنعتی ترقی حاصل کرلی ہے اور وہ بھی ہم پاکستانی "دین دار" حلیہ والوں کے مقابلہ میں تو میرا خیال ہے یہ نام نہاد "اسلامی حلیہ" کا ہونا یا نہ ہونا کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Economy_of_Turkey
 
یہ محض اسلامی نام نہاد گِمکس ہیں۔ جیسے لمبی داڑھی اور ٹخنے سے اوپر شلوار۔ حقیقی مسلمان دل سے مسلمان ہوتا ہے نہ کہ محض باطنی حلیہ سے۔ دوسرا اگر 1924 سے "غیر دینی" حلیہ اپنانے کے باوجود ترک قوم نے مغربی درجہ کی معاشی صنعتی ترقی حاصل کرلی ہے اور وہ بھی ہم پاکستانی "دین دار" حلیہ والوں کے مقابلہ میں تو میرا خیال ہے یہ نام نہاد "اسلامی حلیہ" کا ہونا یا نہ ہونا کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Economy_of_Turkey
اسلام دل کی کیفیت اور ظاہری مشاغل سب کے بارے میں رہنمائی کرتا ہے، دل کی نیت اچھے ہونے کے ساتھ ساتھ ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام پر عمل کرنا ضروری ہے اسی لئے تو کہا جاتا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
 

arifkarim

معطل
اسلام دل کی کیفیت اور ظاہری مشاغل سب کے بارے میں رہنمائی کرتا ہے، دل کی نیت اچھے ہونے کے ساتھ ساتھ ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام پر عمل کرنا ضروری ہے اسی لئے تو کہا جاتا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
پہلے اپنے اندر آگ لگائیں، باہر اپنے آپ آئے گی۔ ڈنڈے کے زور پر، یا جبری قوانین بنا کر لوگوں کو اسلامائز کرنا اسلامی قانون نہیں محض ڈھونگ ہے۔ پردہ نہ کرنا، داڑھی نہ رکھنا یہ ہر بندے کا انفرادی مسئلہ ہے۔ ہر انسان ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے تو اس ضابطہ کو لوگوں کے سروں پر زبردستی جمانے کا اختیار کس نے دیا؟ دین میں کوئی جبر نہیں تو خود قرآن پاک میں موجود ہے تو پھر ان اسلامی جماعتوں کو کیا تکلیف ہے؟
 
پہلے اپنے اندر آگ لگائیں، باہر اپنے آپ آئے گی۔ ڈنڈے کے زور پر، یا جبری قوانین بنا کر لوگوں کو اسلامائز کرنا اسلامی قانون نہیں محض ڈھونگ ہے۔ پردہ نہ کرنا، داڑھی نہ رکھنا یہ ہر بندے کا انفرادی مسئلہ ہے۔ ہر انسان ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے تو اس ضابطہ کو لوگوں کے سروں پر زبردستی جمانے کا اختیار کس نے دیا؟ دین میں کوئی جبر نہیں تو خود قرآن پاک میں موجود ہے تو پھر ان اسلامی جماعتوں کو کیا تکلیف ہے؟
ترکی میں تو زبردستی خواتین کے سر سے سکارف اتروائے گئے، موجودہ حکومت نے تو صرف ان کو اجازت دی ہے کہ جو پہننا چاہے پہن سکتا ہے۔ آپ کو اس جبر کی مذمت کرنی چاہئے
کہ جو خواتین سکارف پہننا چاہتی تھیں ان کو بطور سزا ملک بدر کر دیا گیا، آپ ایسا جبر کرنے والوں کی مذمت کیوں نہیں کرتے؟
 

arifkarim

معطل
ترکی میں تو زبردستی خواتین کے سر سے سکارف اتروائے گئے، موجودہ حکومت نے تو صرف ان کو اجازت دی ہے کہ جو پہننا چاہے پہن سکتا ہے۔ آپ کو اس جبر کی مذمت کرنی چاہئے
کہ جو خواتین سکارف پہننا چاہتی تھیں ان کو بطور سزا ملک بدر کر دیا گیا، آپ ایسا جبر کرنے والوں کی مذمت کیوں نہیں کرتے؟
ہر جگہ نہیں اتروائے گئے، صرف پبلک سیکٹر اور سیاست میں کام کرنے والوں کو حجاب پہنے سے روکا گیا کیونکہ ترکی کا دستور اساسی سیکولرازم کی ترجمانی کرتا ہے نہ کہ صرف اسلامی افکار کا!
میرا خیال میں یہ نیا قانون اچھا ہے کہ جس کو پسند ہو وہ پہن لے اور جسکو نہ ہو وہ رہنے دے۔ لیکن اگر انہوں نے جبراً سب کو سکارف پہنانے کی کوشش تو نتیجہ وہی ہوگا جو افغانستان میں ہوا۔
 

ماسٹر

محفلین
ترکی ،ایک اسلامی ملک ، کے تمام سرکاری اداروں میں ،یہاں تک کہ یونیورسٹیز میں بھی اسکارف پر سختی سے پابندی تھی ۔
جبکہ جرمنی میں پڑہنے والی ترک نزاد لڑکیاں عام طور پر سر ڈھانکے نظر آتی ہیں ۔
 
ہر جگہ نہیں اتروائے گئے، صرف پبلک سیکٹر اور سیاست میں کام کرنے والوں کو حجاب پہنے سے روکا گیا کیونکہ ترکی کا دستور اساسی سیکولرازم کی ترجمانی کرتا ہے نہ کہ صرف اسلامی افکار کا!
میرا خیال میں یہ نیا قانون اچھا ہے کہ جس کو پسند ہو وہ پہن لے اور جسکو نہ ہو وہ رہنے دے۔ لیکن اگر انہوں نے جبراً سب کو سکارف پہنانے کی کوشش تو نتیجہ وہی ہوگا جو افغانستان میں ہوا۔
آپ نے نئے قانون کو پسند تو کیا لیکن سکارف پر پابندی کے پرانے قانون کی مذمت نہیں کی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پہلے اپنے اندر آگ لگائیں، باہر اپنے آپ آئے گی۔ ڈنڈے کے زور پر، یا جبری قوانین بنا کر لوگوں کو اسلامائز کرنا اسلامی قانون نہیں محض ڈھونگ ہے۔ پردہ نہ کرنا، داڑھی نہ رکھنا یہ ہر بندے کا انفرادی مسئلہ ہے۔ ہر انسان ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے تو اس ضابطہ کو لوگوں کے سروں پر زبردستی جمانے کا اختیار کس نے دیا؟ دین میں کوئی جبر نہیں تو خود قرآن پاک میں موجود ہے تو پھر ان اسلامی جماعتوں کو کیا تکلیف ہے؟

جبر اسکارف پہننےکے لئے نہیں تھا بلکہ نہ پہننے کے لئے تھا۔ یہ نام نہاد لبرل (سیکولر) لوگ اگر شخصی آزادی کے قائل ہیں تو اُنہیں کیا تکلیف تھی اس بات سے۔

اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے تو اس ضابطہ کو لوگوں کے سروں پر زبردستی جمانے کا اختیار کس نے دیا؟ دین میں کوئی جبر نہیں تو خود قرآن پاک میں موجود ہے تو پھر ان اسلامی جماعتوں کو کیا تکلیف ہے؟

کیا آپ کا احتجاج معاملے کے برعکس نہیں ہے۔
 

ابن عادل

محفلین
حضور ڈنڈے کے زور پر اسلامی تعلیمات نہیں لبرل ازم کی تعلیمات کو نافذ کیا جارہا ہے ۔ کہیں مسجد پر پابندی کہیں مینار پر کہیں اسکارف پر کہیں داڑھی پر وغیرہ وغیرہ ۔
ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلامی حوالے سے کسی اچھی خبر کا آنا بہت سوں کے ناک بھوں چڑھانے کا سبب بن جاتا ہے ۔ اور پھر جب یہ ثابت ہوجاتا کہ یہ "جبر " :(لوگوں نے خود اختیار کیا ہے تو ان سے اظہار ہمدردی کیا جاتا ہے ۔ کچھ اس انداز سے کہ یہ نری جہالت ہے ۔ اور پھر تاریخ مغرب کے حوالوں سے یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ ترقی کی معراج کو پانا ہے تو پھر ان فرسودہ روایات سے چھٹکارا پانا ہوگا ۔ یہ ذکرکرتے ہوئے اس پہلو سے تجاہل عارفانہ کا ساانداز اپنایا جاتا ہے کہ ترقی پردے ، داڑھی اور مینار سے نہیں علم وتحقیق کے ہتھیار سے آتی ہے ۔ اور امت تب سے زوال کا شکار ہے جب سے مغربی کارندے جو ہم پر حکمران ہیں اہل ملک وملت کو علم وتحقیق کے بجائے مغربی ثقافت میں رنگنا چاہتے ہیں ۔
 

ساقی۔

محفلین
یہ محض اسلامی نام نہاد گِمکس ہیں۔ جیسے لمبی داڑھی اور ٹخنے سے اوپر شلوار۔ حقیقی مسلمان دل سے مسلمان ہوتا ہے نہ کہ محض باطنی حلیہ سے۔ دوسرا اگر 1924 سے "غیر دینی" حلیہ اپنانے کے باوجود ترک قوم نے مغربی درجہ کی معاشی صنعتی ترقی حاصل کرلی ہے اور وہ بھی ہم پاکستانی "دین دار" حلیہ والوں کے مقابلہ میں تو میرا خیال ہے یہ نام
نہاد "اسلامی حلیہ" کا ہونا یا نہ ہونا کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے
پردہ نہ کرنا، داڑھی نہ رکھنا یہ ہر بندے کا انفرادی مسئلہ ہے۔ ہر انسان ایک جیسا نہیں ہوتا۔
۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Economy_of_Turkey

دل سے کون مسلمان ہے کون نہیں ۔۔۔یہ اللہ کے سوا کون جان سکتا ہے۔ ظاہری حالت بھی دین کے مطابق ہونی ضروری ہے ۔کوئی پاکستانی فوجی انڈین فوجی کی وردی میں اگر اپنی یونٹ میں چلا جائے اور کہے دل سے میں پاکستانی ہوں بس یہ میرا انفرادی معاملہ ہے میں پاکستانی فوج کی وردی پہنو یا ہندوستانی فوج کی ۔۔۔! کیا اس کا یہ نظریہ فوج میں قبول کیا جائے گا ؟۔۔میرے خیال میں تو اسے باغی کی سزا دی جائے گی۔۔۔یہ انفرادی معاملہ ہر گز نہیں ہے ۔جس اللہ نے نماز فرض کی ہے اسی نے پردہ بھی لازم قرار دیا ہے ۔ایک طرف آپ اسلام کو مکمل ضابطہ کہتے ہیں دوسری طرف آپ کو جو چیز اچھی نہیں لگتی آپ اسے انفرادی معاملہ بنا دیتے ہیں ۔
 

arifkarim

معطل
آپ نے نئے قانون کو پسند تو کیا لیکن سکارف پر پابندی کے پرانے قانون کی مذمت نہیں کی۔
اسکا جواب اوپر دیا جا چکے ہے۔ ترک ریپبلک ایک سیکولر ملک ہے اسلئے پبلک سیکٹر میں کام کیلئے کسی مذہبی شناخت کی ضرورت نہیں۔

جبر اسکارف پہننےکے لئے نہیں تھا بلکہ نہ پہننے کے لئے تھا۔ یہ نام نہاد لبرل (سیکولر) لوگ اگر شخصی آزادی کے قائل ہیں تو اُنہیں کیا تکلیف تھی اس بات سے۔
کیا آپ کا احتجاج معاملے کے برعکس نہیں ہے۔
شخصی آزادی صرف پبلک میں کام کیلئے نہیں تھی۔ باقی ہر جگہ حجاب پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

دل سے کون مسلمان ہے کون نہیں ۔۔۔ یہ اللہ کے سوا کون جان سکتا ہے۔ ظاہری حالت بھی دین کے مطابق ہونی ضروری ہے ۔کوئی پاکستانی فوجی انڈین فوجی کی وردی میں اگر اپنی یونٹ میں چلا جائے اور کہے دل سے میں پاکستانی ہوں بس یہ میرا انفرادی معاملہ ہے میں پاکستانی فوج کی وردی پہنو یا ہندوستانی فوج کی ۔۔۔ ! کیا اس کا یہ نظریہ فوج میں قبول کیا جائے گا ؟۔۔میرے خیال میں تو اسے باغی کی سزا دی جائے گی۔۔۔ یہ انفرادی معاملہ ہر گز نہیں ہے ۔جس اللہ نے نماز فرض کی ہے اسی نے پردہ بھی لازم قرار دیا ہے ۔ایک طرف آپ اسلام کو مکمل ضابطہ کہتے ہیں دوسری طرف آپ کو جو چیز اچھی نہیں لگتی آپ اسے انفرادی معاملہ بنا دیتے ہیں ۔
یہ وردی والی مثال آپ اسکولوں، کالجوں اور تمام پبلک مقامات پر کام کرنے والوں کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسے یونی فارم میں اگر پردہ یا اسکارف موجود نہیں ہے تو جبراً پردہ نہیں کیا جا سکتا۔
 
اسکا جواب اوپر دیا جا چکے ہے۔ ترک ریپبلک ایک سیکولر ملک ہے اسلئے پبلک سیکٹر میں کام کیلئے کسی مذہبی شناخت کی ضرورت نہیں۔


شخصی آزادی صرف پبلک میں کام کیلئے نہیں تھی۔ باقی ہر جگہ حجاب پر کوئی پابندی نہیں تھی۔


یہ وردی والی مثال آپ اسکولوں، کالجوں اور تمام پبلک مقامات پر کام کرنے والوں کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسے یونی فارم میں اگر پردہ یا اسکارف موجود نہیں ہے تو جبراً پردہ نہیں کیا جا سکتا۔
آپ کا جواب مناسب نہیں ، جس طرح کسی کو زبردستی سکارف پہنا نہیں سکتے ویسے ہی کسی کا سکارف زبردستی اتروا بھی نہیں سکتے۔ ایسا کرنا سیکولر ازم نہیں اسلام دشمنی ہے، اور اگر کسی آئین یا قانون میں ایسی شق ہے تو اسے ختم کرنا چاہیے۔
 
Top