کار آمد نسخے

لیجئے جناب۔ ۔ ۔آپ بھی کیا یاد کریں گے، کس حکیم سے پالا پڑا تھا۔۔۔اگر کسی کو اس نسخے کے خالق کا نام معلوم ہو تو ضرور بتائیں:)
جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
وہاں تک چاہیئے بچنا دوا سے
اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی
تو استعمال کر انڈے کی زردی
جو ہو محسوس معدے میں گرانی
تو چکھ لے سونف یا ادرک کا پانی
اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ
تو کھا گاجر چنے شلغم زیادہ
جو بدہضمی میں تو چاہے افاقہ
تو کرلے ایک یا دو وقت فاقہ
لو پیچش ہو تو پیچ اسطرح کس لے
ملا کر دودھ میں لیموں کا رس لے
جگر کے بل ہی ہے انسان جیتا
اگر ضعفِ جگر ہو کھا پپیتا
جگر میں ہو اگر گرمی دہی کھا
اگر آنتوں میں خشکی ہے تو گھی کھا
تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے
تو فوراّ گرم گرم دودھ پی لے
جو طاقت میں کمی ہوتی ہے محسوس
تو پھر ملتانی مصری کی ڈلی چوس
زیادہ گر دماغی ہو تیرا کام
تو کھایا کر ملا کر شہد بادام
اگر ہو دل کی کمزوری کا احساس
مربّہ، آملہ، اور کھا انناس
اگر گرمی کی شدّت ہو زیادہ
تو شربت پی بجائے پانی سادہ
جو دُکھتا ہو گلا نزلے کے مارے
تو کر نمکین پانی کے غرارے
اگر ہے درد سے دانتوں کے بےکل
تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مل
اگر غربت میں ٹی بی تو جھیلے
روزانہ پاوء گدھی کا دودھ پی لے:grin:
ذیابیطس مرض گر تجھ کو مارے
تو جامن تازہ کھا، لےلے نظارے
 

hakimkhalid

محفلین
علاج بالغذا کے عنوان سے یہ نظم آج سے نصف صدی قبل راندھیر (بھارت) کے ایک حکیم صاحب نے کہی تھی ، جو شاعر بھی تھے۔۔۔۔۔ان کا نام کیا تھا ؟؟؟ یہ ابھی معمہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر کسی قاری کے علم میں ہو تو شیئر کریں۔۔۔۔۔۔۔
یہ نظم اصل حالت میں درج ذیل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علاج با لغذا

جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے

اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ تو کھا گاجر، چنے ، شلغم زیادہ

جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا اگر ضعف جگر ہے کھا پپیتا

جگر میں ہو اگر گرمی کا احساس مربّہ آملہ کھا یا انناس

اگر ہوتی ہے معدہ میں گرانی تو پی لی سونف یا ادرک کا پانی

تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے تو فوراََ دودھ گرما گرم پی لے

جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے تو کر نمکین پانی کے غرارے

اگر ہو درد سے دانتوں کے بے کل تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مَل

جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس تو مصری کی ڈلی ملتان کی چوس

شفا چاہیے اگر کھانسی سے جلدی تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی

اگر کانوں میں تکلیف ہووے تو سرسوں کا تیل پھائے سے نچوڑے

اگر آنکھوں میں پڑ جاتے ہوں جالے تو دَ کھنی مرچ گھی کے ساتھ کھا لے

تپ دق سے اگر چاہیے رہائی بدل پانی کے گّنا چوس بھائی

دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھلی

اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی تو استعمال کر انڈے کی زردی

جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ تو دو اِک وقت کا کر لے تو فاقہ


Ramadan6.jpeg
 

مغزل

محفلین
ارے ارے ۔۔ یہ کام بھی ہوا ۔۔ کیا کہنے ۔ یہ تو شاید باباجانی اور وارث صاحب بتا سکیں ( کہ باقی کوئی اتنا پرانا نہیں )
 
شاعر کے حوالے سے ایک تفصیلی پوسٹ فیس بک پر دیکھی تھی۔ اس کا ٹیکسٹ یہاں پیش کر رہا ہوں۔
---
’’ آسان نسخے‘‘ کے عنوان سے یہ نظم سیکڑوں بار چھپ چکی ہے ، لیکن اکثر شاعر نامعلوم درج ہوتا ہے یا کوئی غلط نام ۔ بے شمار حکیموں نے اسے خوش خط لکھوا کر اپنے مطب، کلینک پرآویزاں کیا اور یہ نظم ان کی ہی مشہور ہوگئی۔۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نظم کسی حکیم کی نہیں، ایک بیوروکریٹ شاعر اسد ملتانی کی ہے۔ لیکن وہ محض بیورو کریٹ نہیں تھے ، اردو اور فارسی کے ممتاز شاعر اورماہرِ اقبالیات تھے۔ اس نظم کی وجہ سے لوگ ان کے نام کے ساتھہ حکیم بھی لکھنے لگے۔ حالانکہ یہ سب کچھ محض مطالعے اور سیانوں کی صحبت سے اخذ کیا۔ یہ نظم پہلی بار مجید لاہوری کے رسالے ’’نمکدان‘‘ میں شائع ہوئی۔ اصل نظم کے سولہ اشعار ہیں لیکن لوگ اضافے کرتے رہے ہیں۔

آسان نسخے

جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے
۔۔۔۔۔
اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی
تو استعمال کر انڈے کی زردی
۔۔۔۔۔
اگرمعدے میں ہو تیرے گرانی
تو جھٹ پی سونف یا ادرک کا پانی
۔۔۔۔۔
اگر خوں کم بنے بلغم زیادہ
تو کھا گاجر، چنے ،شلغم زیادہ
۔۔۔۔۔
جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ
تو دو اِک وقت کا کر لے تو فاقہ
۔۔۔۔۔
جو ہو پیچش تو پیچ اس طرح کس لے
ملا کر دودھ میں لیموں کا رس لے
۔۔۔۔۔
جگرکے بل پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعفِ جگر ہو کھا پپیتا
۔۔۔۔۔
جگر میں ہو اگر گرمی، دہی کھا
اگر آنتو ں میں خشکی ہے تو گھی کھا
۔۔۔۔۔
تھکن سے ہوں اگرعضلات ڈھیلے
تو فورا دودھ گرما گرم پی لے
۔۔۔۔۔
جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس
تومصری کی ڈلی ملتان کی چوس
۔۔۔۔۔
زیادہ گر دماغی ہے تیرا کام
تو کھا تو شہد کے ہمراہ بادام
۔۔۔۔۔
اگر ہو دل کی کمزوری کا احساس
تومربہ آملہ کھا اور انناس
۔۔۔۔۔
جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے
تو کر نمکین پانی کے غرارے
۔۔۔۔۔
اگر ہے درد سے دانتوں کے بےکل
تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مل
۔۔۔۔۔
اگر گرمی کی شدت ہو زیادہ
تو شربت ہی بجائے آبِ سادہ
۔۔۔۔۔
جو ہے افکارِ دنیا سے پریشاں
نمکدان پڑھ نمکداں پڑھ نمکداں

[ ماہنامہ ’’ نمکدان‘‘ کراچی ، فروری مارچ 1955 ]
نیچے درج اشعار ، اسد ملتانی کے نہیں۔ دوسرے لوگوں نے اضافہ کئے ہیں۔۔۔مزید بھی ہو سکتے ہیں۔۔۔

ذیابیطس اگر تجھ کو ہے مارے
تو جامن تازہ کھا اور لے نظارے

شفا گر چاہیے کھانسی سے جلدی
تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی

اگر کانوں میں کبھی تکلیف ہووے
تو سرسوں تیل پھائے سے نچوڑے

اگر آنکھوں میں پڑ جاتے ہوں جالے
تو دکھنی مرچ گھی کے ساتھہ کھا لے

تپ دق سے اگر چاہیے رہائی
بدل پانی کے گّنا چوس بھائی

دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی
کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھی

گر ہندی تو ہے دنیا سے پریشاں
خدا کی یاد سے کر دل کو شاداں​
 
Top