ذوالفقار نقوی
محفلین
علامہ اقبال کے اِس مصرعے پر تضمین ۔۔
''اس زمین و آسماں کو بیکراں سمجھا تھا میں''
کار گاہِ زندگانی کو زیاں سمجھا تھا میں
آفرینش کو بھی اپنی رائیگاں سمجھا تھا میں
اُسجدو کے حکم نے یہ منکشف مجھ پر کیا
اَحسنِ تقویم ہوں میں، یہ کہاں سمجھا تھا میں
ہے کرم شاخِ تمنا پر یہ برگِ لالہ زار
آرزوئے فصلِ گل کو خونچکاں سمجھا تھا میں
ہفت عالم زیر ِ پائے چشمِ بیناآگئے
''اس زمین و آسماں کو بیکراں سمجھا تھا میں''
ہو گئی وقفِ تماشہ چار دن کی زندگی
جس کو اے نقوی حیات ِ جاوداں سمجھا تھا میں
ذوالفقار نقوی
''اس زمین و آسماں کو بیکراں سمجھا تھا میں''
کار گاہِ زندگانی کو زیاں سمجھا تھا میں
آفرینش کو بھی اپنی رائیگاں سمجھا تھا میں
اُسجدو کے حکم نے یہ منکشف مجھ پر کیا
اَحسنِ تقویم ہوں میں، یہ کہاں سمجھا تھا میں
ہے کرم شاخِ تمنا پر یہ برگِ لالہ زار
آرزوئے فصلِ گل کو خونچکاں سمجھا تھا میں
ہفت عالم زیر ِ پائے چشمِ بیناآگئے
''اس زمین و آسماں کو بیکراں سمجھا تھا میں''
ہو گئی وقفِ تماشہ چار دن کی زندگی
جس کو اے نقوی حیات ِ جاوداں سمجھا تھا میں
ذوالفقار نقوی