فاخر
محفلین
کاشانۂ رقصاں میں........
فاخر
مہجوری و وحشت کو دعوائے رسائی ہو
اور میری نگاہوں میں تصویر نیازیؔ ہو
اے مطرب و سازندو! چھیڑو کوئی ایسا ساز
جو وصل و تقرب کی خوشیوں کا پیامی ہو
واللہ لبِ لعلیں میں ایسی فصاحت ہے
وہ نطق بیاں ہو جب ہر سمت خموشی ہو
ہوتی ہے شبِ ہجراں بیداد سی یہ خواہش
اے کاش کبھی تو وہ، آغوش کشائی ہو
لاریب کہ انساں کو کرتاہے عطا معراج
وہ عشق جو فطرت میں الہام حقیقی ہو
تکذیبِ غم الفت کے واسطے اے ساقی
گلفام ہو مے ہو اور پھر بادِ بہاری ہو
اُس وقت میسر ہو رقصِ جنوں کا حاصل
کاشانۂ رقصاں میں جب دوست نیازیؔ ہو
اِس گیتی ِغافل کو بس اِتنی دعا دیجے
سوزِ دروں سے فاخرؔ، کوئی بھی نہ خالی ہو
فاخر
مہجوری و وحشت کو دعوائے رسائی ہو
اور میری نگاہوں میں تصویر نیازیؔ ہو
اے مطرب و سازندو! چھیڑو کوئی ایسا ساز
جو وصل و تقرب کی خوشیوں کا پیامی ہو
واللہ لبِ لعلیں میں ایسی فصاحت ہے
وہ نطق بیاں ہو جب ہر سمت خموشی ہو
ہوتی ہے شبِ ہجراں بیداد سی یہ خواہش
اے کاش کبھی تو وہ، آغوش کشائی ہو
لاریب کہ انساں کو کرتاہے عطا معراج
وہ عشق جو فطرت میں الہام حقیقی ہو
تکذیبِ غم الفت کے واسطے اے ساقی
گلفام ہو مے ہو اور پھر بادِ بہاری ہو
اُس وقت میسر ہو رقصِ جنوں کا حاصل
کاشانۂ رقصاں میں جب دوست نیازیؔ ہو
اِس گیتی ِغافل کو بس اِتنی دعا دیجے
سوزِ دروں سے فاخرؔ، کوئی بھی نہ خالی ہو