کاش ، برائے اصلاح

سر الف عین
عظیم
دو اشعار
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
آج یہ کہتے ہوئے مجھ سے ملے ہمدم کہیں
یا
کاش یہ کہتے ہوئے مجھ سے ملیں ہمدم کہیں
کیوں ہمیں لگتا ہے پہلے مل چکے ہیں ہم کہیں

یوں نہ ہو عمران نہ رونا اسکا، تیرا وہم ہو
شعر سن کر ہو گئیں ہوں اس کی آنکھیں نم کہیں
 
آخری تدوین:
اضافہ

سانس رک جائے مری یا سکتے میں آ جاؤں میں
یا
سانس رک جائے مری اور خشک ہو جائے زبان
گر وہ جلوہ گر ہوں میرے سامنے یک دم کہیں

کھیل کھیلا جا رہا ہے زندگی اور موت کا
چل رہی ہیں گولیاں اور پھٹ رہے ہیں بم کہیں

یار بس راضی رہو اللہ کی تقسیم پر
بٹ رہی ہیں خوشیاں تو بٹ رہے ہیں غم کہیں

کام اپنا چھوڑ کر تصویر تیری دیکھنا
یہ گماں ہے ، ہو نہ جائے چاہ تیری کم کہیں

عمر بھر بھرتا رہا پر زخم اب بھی ہے ہرا
پیار کے اس زخم کا ملتا نہیں مرہم کہیں

ہو گئے ہیں سرد یوں جذبات تیرے جان من
برف بن کر گر رہی ہو خواب میں شبنم کہیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع میں کاش والا بہتر ہے
مقطع جو پہلے مراسلے میں پوسٹ کیا تھا، میں 'نہ' شاید غلط ٹائپ ہو گیا ہے، اس کی ضرورت بھی نہیں۔
مزید یہ کہ اشعار کہہ کر پوسٹ کرنے کی جلدی نہ کریں، کچھ وقت ان اشعار کے ساتھ گزاریں، اس کے بعد جب خود ہی مطمئن ہوں تو پوسٹ کیا کریں۔ یہی میں سب مبتدیوں َسے کہتا ہوں
بعد کے اشعار درست ہیں، (زبان والا متبادل بہتر ہے) بس ان دو اشعار
کام اپنا چھوڑ کر تصویر تیری دیکھنا
یہ گماں ہے ، ہو نہ جائے چاہ تیری کم کہیں
... پہلے مصرع میں بات مکمل نہیں لگ رہی
'دیکھوں تری تصویر میں ' کءا جا سکتا ہے

عمر بھر بھرتا رہا پر زخم اب بھی ہے ہرا
پیار کے اس زخم کا ملتا نہیں مرہم کہیں
.. 'پر' اور زخم لفظ دونوں مصرعوں میں دہرایا جانا اچھا نہیں
عمر بھر بھرتا رہا لیکن ہرا اب تک ہے گھاؤ
یا لیکن ہے زخم اب بھی ہرا
دوسری صورت میں گھاؤ دوسرے مصرعے میں استعمال کر سکتے ہو
 
ب
مطلع میں کاش والا بہتر ہے
مقطع جو پہلے مراسلے میں پوسٹ کیا تھا، میں 'نہ' شاید غلط ٹائپ ہو گیا ہے، اس کی ضرورت بھی نہیں۔
مزید یہ کہ اشعار کہہ کر پوسٹ کرنے کی جلدی نہ کریں، کچھ وقت ان اشعار کے ساتھ گزاریں، اس کے بعد جب خود ہی مطمئن ہوں تو پوسٹ کیا کریں۔ یہی میں سب مبتدیوں َسے کہتا ہوں
بعد کے اشعار درست ہیں، (زبان والا متبادل بہتر ہے) بس ان دو اشعار
کام اپنا چھوڑ کر تصویر تیری دیکھنا
یہ گماں ہے ، ہو نہ جائے چاہ تیری کم کہیں
... پہلے مصرع میں بات مکمل نہیں لگ رہی
'دیکھوں تری تصویر میں ' کءا جا سکتا ہے

عمر بھر بھرتا رہا پر زخم اب بھی ہے ہرا
پیار کے اس زخم کا ملتا نہیں مرہم کہیں
.. 'پر' اور زخم لفظ دونوں مصرعوں میں دہرایا جانا اچھا نہیں
عمر بھر بھرتا رہا لیکن ہرا اب تک ہے گھاؤ
یا لیکن ہے زخم اب بھی ہرا
دوسری صورت میں گھاؤ دوسرے مصرعے میں استعمال کر سکتے ہو
ہت شکریہ سر۔۔۔ کیا اب بہتر ہے

کام اپنا چھوڑ کر دیکھوں تری تصویر میں
یہ گماں ہے ، ہو نہ جائے چاہ تیری کم کہیں

عمر بھر بھرتا رہا پر زخم اب بھی ہے ہرا
پیار کے اس گھاؤ کا ملتا نہیں مرہم کہیں

یوں نہ ہو عمران رونا اسکا، تیرا وہم ہو
شعر سن کر ہو گئیں ہوں اس کی آنکھیں نم کہیں
 
کاش یہ کہتے ہوئے مجھ سے ملیں ہمدم کہیں
کیوں ہمیں لگتا ہے پہلے مل چکے ہیں ہم کہیں

سانس رک جائے مری اور خشک ہو جائے زبان
گر وہ جلوہ گر ہوں میرے سامنے یک دم کہیں

کھیل کھیلا جا رہا ہے زندگی اور موت کا
چل رہی ہیں گولیاں اور پھٹ رہے ہیں بم کہیں

یار بس راضی رہو اللہ کی تقسیم پر
بٹ رہی ہیں خوشیاں تو بٹ رہے ہیں غم کہیں

کام اپنا چھوڑ کر دیکھوں تری تصویر میں
یہ گماں ہے ، ہو نہ جائے چاہ تیری کم کہیں

عمر بھر بھرتا رہا پر زخم اب بھی ہے ہرا
پیار کے اس گھاؤ کا ملتا نہیں مرہم کہیں

ہو گئے ہیں سرد یوں جذبات تیرے جان من
برف بن کر گر رہی ہو خواب میں شبنم کہیں

یوں نہ ہو عمران رونا اسکا، تیرا وہم ہو
شعر سن کر ہو گئیں ہوں اس کی آنکھیں نم کہیں
 
Top