فیضان قیصر
محفلین
کاش ایسا کبھی ہو مرے دیس میں
لوگ نکلیں گھروں سے یہ کہتے ہوئے
آج اپنے مسیحاؤں کے واسطے
ہم ہمارے گھروں سے نکل ائے ہیں
اور سڑکوں پہ بیٹھے مسیحاؤں سے
لوگ بولیں سنو
ہم تمھاری جگہ دھرنا دینگے یہاں
اسپتالوں میں تم لوٹ جاؤ وہاں
منتظر ہیں تمھارے کئی غم زدہ
ہیں ملول و پریشاں، دکھی، بے خطا
صبحِ نو کا انھیں جاکے پیغام دو
جاؤ کارِ مسیحائی انجام دو.
لوگ نکلیں گھروں سے یہ کہتے ہوئے
آج اپنے مسیحاؤں کے واسطے
ہم ہمارے گھروں سے نکل ائے ہیں
اور سڑکوں پہ بیٹھے مسیحاؤں سے
لوگ بولیں سنو
ہم تمھاری جگہ دھرنا دینگے یہاں
اسپتالوں میں تم لوٹ جاؤ وہاں
منتظر ہیں تمھارے کئی غم زدہ
ہیں ملول و پریشاں، دکھی، بے خطا
صبحِ نو کا انھیں جاکے پیغام دو
جاؤ کارِ مسیحائی انجام دو.
مدیر کی آخری تدوین: