کاش میں دور پیغمبر ﷺ میں اٹھایا جاتا.
بخدا قدموں میں سرکار ﷺ کے پایا جاتا.
ساتھ سرکار ﷺ کے غزوات میں شامل ہوتا.
ان کی نصرت میں لہو میرا بہایا جاتا.
ریت کے ذرّوں میں اللہ بدل دیتا مجھے.
پھر مجھے راہ سرکار ﷺ میں بچھایا جاتا.
خاک ہوجاتا میں سرکار ﷺ کے قدموں کے تلے.
خاک کو خاک مدینہ میں ملایا جاتا.
مل کے سب لوگ مجھے مٹی سے گارا کرتے.
پھر مجھے مسجد نبوی ﷺ میں لگایا جاتا.
کاش اے کاش...میں ہوتا کوئی ایسی لکڑی.
جسکو سرکار ﷺ کے ممبر میں لگایا جاتا.
ان کے روضے کے در و بام سجانے کے لیے.
روزنو میں میری آنکھوں کو لگایا جاتا.
لایا جاتا سر دربار اسیروں کی طرح.
حکم پر ان کے میں آزاد کرایا جاتا.
یا اترتا میں کسی نعت کے مصرعے بن کر.
روبرو ان کے میں انکو ہی سنایا جاتا.
ہوتے اس دور کا قصہ کوئی نور وفرحان.
آج کے دور میں بچوں کو پڑھایا جاتا.
کاش میں دور پیغمبر ﷺ میں اٹھایا جاتا.
بخدا قدموں میں سرکار ﷺ کے پایا جاتا