کاش کوئ یہ آئینی مطالبہ بھی کرتا

atta

محفلین
آج جب کہ حکومت ماسوائے استعفیٰ کے تمام مطالبات ماننے کےلئے تیار ہے.ایسے میں کتنا اچھا ہوتا کہ ملک وقوم کو اس کی قومی زبان" بحیثیت سرکاری و دفتری اور عدالتی زبان "رائج کرنے کی یقین دھانی بھی مل جاتی.آئین کی رو سے بہت پہلے یہ کام ہو جانا چاھیے تھا.
آزادی اور انقلاب اس وقت تک نامکمل ہے جب تک قومی زبان کو اس کا جائز مقام نہ دیا جائے.
ملک و قوم کی غلامی کا ایک بڑا سبب غیروِں کی زبان کو اپنانااور اپنی زبان کواہمیت نہ دینا بھی ہے.تمام ترقی یافتہ اقوام اپنی ہی زبان کو اپنا کر آگے بڑھی ہیں..افسوس کہ نفاذ اردو کی تحریکات تھک ہار کے خاموش ہو گئیں اور یہ آئینی تقاضا اب تک تشنہ تکمیل ہے.
کاش اب بھی یہ مطالبہ شامل کر لیا جائےکہ
اردو کو سرکاری و دفتری اور عدالتی زبان بنایا جائےکیونکہ یہ اس کا آئینی حق ہےاور کوئ قوم اپنی زبان کے بغیر کیسے آزاد کہلا سکتی ہے..؟
ﯾﺎﺭﺏ ﺭﮨﮯﺳﻼﻣﺖ ﺍﺭﺩﻭﺯﺑﺎﮞ ﮨﻤﺎﺭﯼ
ﮨﺮ ﻟﻔﻆ ﭘﺮﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﮯﻗﺮﺑﺎﻥ ﺟﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﻣﺼﺮﯼ ﺳﯽ ﺗﻮﻟﺘﺎﮨﮯ،ﺷﮑﺮﺳﯽ ﮔﮭﻮﻟﺘﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﮐﻮﺉ ﺑﻮﻟﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﭩﮭﯽ ﺯﺑﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺑﻮﻟﯿﻮﮞ ﺳﮯﻣﻄﻠﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﭽﮫ
ﺍﺭﺩﻭ ﮨﮯﺩﻝ ﮨﻤﺎﺭﺍ،ﺍﺭﺩﻭ ﮨﮯﺟﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﺍﭘﻨﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯﮨﮯﻋﺰﺕ ﺟﮩﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ
ﮔﺮ ﮨﻮ ﺯﺑﺎﮞ ﻧﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺰﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﺍﺭﺩﻭ ﮐﯽ ﮔﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﭘﻞ ﮐﺮﺑﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯﮨﯿﮟ
ﺳﻮﺟﺎﻥ ﺳﮯﮨﮯﮨﻢ ﮐﻮ ﭘﯿﺎﺭﯼ ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﺁﺯﺍﺩ،ﻣﯿﺮ،ﻏﺎﻟﺐ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯﯾﺎﺩ ﺑﺮﺳﻮﮞ
ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﻧﺎﺯ ﺟﻦ ﭘﺮ ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﺍﻓﺮﯾﻘﮧ ﮨﻮ ﻋﺮﺏ ﮨﻮ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮨﻮ ﮐﮧ ﯾﻮﺭﭖ
ﭘﮩﻨﭽﯽ ﮐﮩﺎﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﻣﭧ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯﻣﮕﺮ ﮨﻢ ﻣﭩﻨﮯ ﻧﮧ ﺩﯾﮟ ﮔﮯﺍﺱ ﮐﻮ
ﮨﮯ ﺟﺎﻥ ﻭﺩﻝ ﺳﮯﭘﯿﺎﺭﯼ ﮨﻢ ﮐﻮ ﺯﺑﺎﮞ ﮬﻤﺎﺭﯼ
ﮐﻼﻡ ۔۔ﺎﺧﺘﺮﺷﯿﺮﺍﻧﯽ‏( ﺍﺧﺒﺎﺭﺍﺭﺩﻭ ﺟﻨﻮﺭﯼ
ﻓﺮﻭﺭﯼ۱۹۹۴ﺀ
 

atta

محفلین
اس آئینی مطالبہ کے حق میں تو کیا پسندیدگی کے لئے بھی کوئ نظر نہیں آ رہا..اور وہ بھی اردو محفل
میں..
ھائے اردو تیرا مستقبل کیا ہوگا!
 

شام پوری

محفلین
اردو سے محبت سر آنکھوں پر مگر اس ملک کے وجود میں آنے کی وجہ پر غور کیا جائے تو انگریزی کے بجائے عربی زبان لازم ہونا چاہیے تھی ، مگر ایک غلام ، غلام کو کیا مشورہ دے سکتا ہے
 
ان مطالبہ کرنے والوں کے "مقاصد" تو کچھ اور ہیں۔ البتہ اردو کی ترویج کے لئے ہم جیسے لوگ کوشش اور مطالبہ کریں تو زیادہ بہتر ہے۔
 
Top