کاش ہوتا عشق محمد میں فرحاں

فرحان عباس

محفلین
السلام علیکم
سر محمد یعقوب آسی
سر الف عین
ایک غزل اصلاح کیلئے
بحر: فاعلاتن مستفعلن فاعلاتن
۱.
عقل والوں میں کوئی ناداں نہ ہوتا
دنیا میں پھر جینا بھی آساں نہ ہوتا
۲.
خاک ہوتا، شعلہ بیاں اور شاعر
جان جاں گر تو دشمن جاں نہ ہوتا
۳.
قابو کرلیتے خواہشوں کو اگر ہم
غیر ہاتھوں میں یہ گریباں نہ ہوتا
۴.
نیکیوں کا کھاتہ تو خالی رہ جاتا
اے خدا گر تیرا یہ رمضاں نہ ہوتا
۵.
کاش ہوتا عشق محمد میں فرحاں
عشق میں تیرا کوئی نقصاں نہ ہوتا
 
آخری تدوین:

فرحان عباس

محفلین
سر ہم آپکو کیسے بھول سکتے ہیں.
وہ تو بس کئی مہینوں سے ایک کے بعد ایک امتحان.
سر اس غزل کی اصلاح کردیں میں ایک مشاعرے میں پڑھنا چاہتا ہوں
 
بحر کے ارکان جو لکھے ہیں وہ بحرِ خفیف مسدس سالم کے ہیں۔ البتہ کچھ مصرعے وزن سے خارج ہیں۔ اور رمضان کا تلفظ میم متحرک کے ساتھ درست ہے جسے شاعر نے ساکن باندھا ہے۔
یہ بحر اردو میں مستعمل نہیں۔ بہتر ہے مستعمل بحور میں لکھا جائے۔ سرخ مصرعے دیکھ لیجیے۔

عقل والوں میں کوئی ناداں نہ ہوتا
دنیا میں پھر جینا بھی آساں نہ ہوتا
۲.
خاک ہوتا، شعلہ بیاں اور شاعر
جان جاں گر تو دشمن جاں نہ ہوتا
۳.
قابو کرلیتے خواہشوں کو اگر ہم
غیر ہاتھوں میں یہ گریباں نہ ہوتا
۴.
نیکیوں کا کھاتہ تو خالی رہ جاتا
اے خدا گر تیرا یہ رمضاں نہ ہوتا
۵.
کاش ہوتا عشق محمد میں فرحاں
عشق میں تیرا کوئی نقصاں نہ ہوتا
 

فرحان عباس

محفلین
ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﺗﮧ ﺗﻮ ﺧﺎﻟﯽ
ﺭﮦ ﺟﺎﺗﺎ
سر مصرع تو مجھے عروضی طور پر صحیح لگ رہا ہے؟ آپ اس کی وضاحت کردیں کہاں مسئلہ ہے؟‎
 

فرحان عباس

محفلین
شکریہ سر. اور اس مصرے میں کیا مسئلہ ہے؟

ﮐﺎﺵ ﮨﻮﺗﺎ ﻋﺸﻖ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﺣﺎﮞ

کاش ہوتا :فاعلاتن
عش قے م حم: مستفعلن
مد م فر حاں : فاعلاتن
 

ابن رضا

لائبریرین
شکریہ سر. اور اس مصرے میں کیا مسئلہ ہے؟

ﮐﺎﺵ ﮨﻮﺗﺎ ﻋﺸﻖ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﺣﺎﮞ

کاش ہوتا :فاعلاتن
عش قے م حم: مستفعلن
مد م فر حاں : فاعلاتن
عشقِ کی اضافت " ِ " نہیں لکھی ہوئی آپ نے شعر میں۔ مزید یہ کہ آپ فرحان پورا بھی لکھ سکتے ہیں آخری رکن کی تسبیغ جائز ہے فاعلاتان
 
آخری تدوین:
Top