کامیابی

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
دنیا میں بہت سے لوگ ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کو کامیابی سے گزارنا چاہتے ہیں اور اس کامیابی کے لیے وہ بہت محنت کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو کامیابی عطا بھی فرماتا ہے۔ اب کچھ لوگ کامیابی کے لیے ہمیشہ اپنے سے اوپر والے کا ہاتھ پکڑتے ہیں اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے ان کے ساتھ ساتھ چلنے کی کوشش کرتیں ہیں تانکہ ان سے بہت کچھ سیکھ کر کچھ بن جائے۔اور یہ جستجو مرتے دم تک ختم نہیں ہوتی۔ ہر زمانے میں اس کی مثال ملتی ہے بلکے بہت سے مثالیں ملتی ہیں۔ سب سے بڑی مثال تو سکندِ اعظم کی تھی۔ جو پوری دینا فتح‌ کرنے کو ہی اپنی کامیابی سمجھتا تھا اور اس پر عمل بھی کر رہا تھا ۔ اسی طرح بہت سے نامور انسان گزرے ہیں جنوں نے اپنی زندگی میں بہت کچھ حاصل کیا اور حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ کچھ حاصل کرنے کو ہی کامیابی کہا جاتا ہے۔ میں جب کامیاب لوگوں کو دیکھتا ہوں تو ان پر رشک کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو کتنی کامیابیاں عطا فرمائی ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سوچتا ہوں کہ اگر میں ان کے ساتھ چلوں ، ان کا ہاتھ پکڑ لوں تو میں بھی بہت جلد کامیاب ہو سکتا ہوں۔ لیکن ایسا ہونا ممکن نہیں ہے ، یا شاید ممکن ہے مگر مشکل ہے ، یا شاید تک ممکن ہو سکتا ہے جب کامیاب لوگ خود چاہے ، وہ خود میرا ہاتھ پکڑے تو میں ان کے ساتھ چل کر بہت کچھ سیکھ کر کامیاب ہو سکتا ہوں۔ لیکن ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے اس سلسلے میں مجھے استاد حضرات بہت پسند ہیں۔ کسی بھی سکول ، کالج یا پھر کسی بھی ہنر کے استاد جو خود تو کامیاب ہوتے ہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہر آنے والے طالبِ علم یا شاگیرد کو پڑھاتے ہیں، یا ہنر سکھاتے ہیں۔ میرے نزدیک وہی لوگ اصل کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ وہ لوگ کامیاب نہیں ہیں جو خود تو کامیابی کی طرف جا رہے ہیں اور اپنے سے کم زور اور ناکام لوگوں کو ساتھ لیے کر چلنا نہیں چاہتے شاید وہ ان کو اپنی کامیابی میں رکاوٹ سمجھتے ہیں
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم خرم شہزاد بھائی
خوش رہیں آمین
بہت خوب
ماشااللہ بہت ہی اچھی تحریر ہے ۔
شوق لگن
چاہے خیر حاصل و تقسیم کرنے کی ہو
یا
شر پھیلانے کی
جب جنوں بن جائے ۔
اور جستجو کی وادی میں دیوانہ وار سرگرداں کر دے ۔
تو ناممکن کچھ بھی نہیں ۔
نایاب
 

تعبیر

محفلین
خرم ہمارے یوگا کی کلاس میں ہماری انسٹکٹر ایک کتاب میں سے ایک اقتباس سنا رہی تھیں (کتاب کا نام بھول گیا)

اقتباس کچھ یوں تھا کہ جب ہم چھوٹے ہوتے ہیں تو ہمیں اصل بڑا ہونا اصل کامیابی لگتی ہے۔ پھر تعلیمی میدان میں اکر ہمیں ڈگری لینا اصل کامیابی لگتی ہے۔ اسکے بعد اچھی نوکری پھر اسکے بعد ایک گھر اور ایک جیون ساتھی وہ کامیابی حاصل کرنے کے بعد اچھی اولاد یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔

مجھے بھی کامیابی ایک خواہش کی مانند لگتی ہے جو ایک کے بعد بڑھتی ہی جاتی ہے ۔

ویسے آپ اپنے عنوان میں یہ سوال بھی شامل کرتے تو مزا ہی اجاتا کہ آپ کی نظر میں اصل کامیابی کیا ہے؟؟؟میں بھی یہ جاننا اور پڑھنا چاہتی ہوں :)
 

arifkarim

معطل
اقتباس کچھ یوں تھا کہ جب ہم چھوٹے ہوتے ہیں تو ہمیں اصل بڑا ہونا اصل کامیابی لگتی ہے۔ پھر تعلیمی میدان میں اکر ہمیں ڈگری لینا اصل کامیابی لگتی ہے۔ اسکے بعد اچھی نوکری پھر اسکے بعد ایک گھر اور ایک جیون ساتھی وہ کامیابی حاصل کرنے کے بعد اچھی اولاد یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔

یہ کنٹرولڈ زندگی، مغرب کی طرف سے آئی ہے۔ حالانکہ انسان آزاد ہے اور اپنی خواہشات و فیصلے خود کر سکتا ہے۔
مذہب، معیشت اور معاشرہ اسکو باندھ کر غلام بنا کر رکھتا ہے، جبکہ وہ مرتے دم تک اپنے آپکو آزادو کامیاب تصور کرتا ہے! :)
 

dxbgraphics

محفلین
یورپی طرز زندگی ایک ایسے معاشی نظام میں بندھی ہوئی ہے کہ گھر کے تمام افراد کو کام کرنا پڑتا ہے اور جب مشکل آتی ہے تو پارٹ ٹائم بھی کرنا پڑتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
یورپی طرز زندگی ایک ایسے معاشی نظام میں بندھی ہوئی ہے کہ گھر کے تمام افراد کو کام کرنا پڑتا ہے اور جب مشکل آتی ہے تو پارٹ ٹائم بھی کرنا پڑتا ہے۔

تو یہ کونسی نئی بات ہے۔ میرا تو خیال ہے آجکل دنیا کے ہر ملک میں یہی حال ہے اور آئندہ ہوگا۔
 
Top