کانگو آئرش فوٹو گرافر کی نظر میں

جاسمن

لائبریرین
140513110748_05_press-image-l-dbpp14-i-r.jpg

آئرش فوٹوگرافر رچرڈ موسے کو اس سال فوٹوگرافی کا اہم انعام دیا گیا۔ اس کا فیصلہ انکلاؤ ایٹ وینس بینیلے میں آئرش پویلین کے نام سے ہونے والی ان کی تصاویر کی نمائش کی بنا پر کیا گیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
140513110740_02_press-image-l-dbpp14-l-r.jpg

موسے کی یہ متنازع تصاویر جمہوریہ کانگو میں کھینچی گئیں اور یہ دکھاتی ہیں کہ کیسے ایک قوم جنگ کے پس منظر اور باغی گروہوں کی موجودگی کے تنازع سے گذر رہی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
140513110745_04_press-image-l-dbpp14-l-r.jpg

اس تصویر کو بنانے کے لیے نگرانی میں استعمال کی جانے والی فوجی ٹیکنالوجی اور کیمو فلاج کا سراغ لگانے والی انفرا ریڈ فلم، جسے کوڈیک ایروکروم بھی کہا جاتا ہے استعمال کی گئی۔ فضا سے جاسوسی کے لیے استعمال کی جانے والے یہ فلم انسانی آنکھ کو دکھائی نہ دینے والی انفرا ریڈ روشنی ہی کو محسوس کرتی ہے، تصویر میں شوخ ارغوانی، قرمزی اور پُرحرارت گلابی رنگ اسی کا نتیجہ ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
140513110750_06_press-image--richard-mos.jpg

اپنی تصاویر کے بارے میں رائے دیتے ہوئے موسے کہتے ہیں ’میں نے کانگو کا انتخاب دراصل اس لیے کیا کہ مجھے دنیا میں ایک ایسی جگہ کی تلاش تھی جہاں میرے تخیل کے مطابق مجھے ہر قدم پر میرے اظہار کی حدود اور نمائندگی کی ناکافی صلاحیت کی یاددہانی ہوتی رہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
140513110743_03_press-image-l-dbpp14-l-r.jpg

’میری خواہش تھی کہ میں یہ کام وہاں کروں جہاں حقائق مشکل ترین اور بیانیہ فوری اظہار کا متقاضی لیکن جسے آسانی سے بیان نہ کیا جا سکے۔ کانگو ایسی ہی جگہ ہے۔ یہاں جنگ کا ایک ایسا لامتناہی سلسلہ ہے کہ غیر حقیقی لگتا ہے۔ یہ طویل، پیچیدہ اور بل کھاتا ہوا تنازع ہے۔ اس میں ایسے باغی ہیں جو مسلسل لڑتے رہتے ہیں اور وفاداریاں بھی تبدیل کرتے رہتے ہیں۔یہ بیانیہ سفاکانہ بھی ہے اور المناک بھی، یہ کوئی کہانی نہیں ہے جسے آسانی سے بیان کر دیا جائے‘۔
 

جاسمن

لائبریرین
140513110752_07_press-image-l-dbpp14-l-r.jpg

’اس خصوصی فلم نے مجھے اپنے کردار کے ذریعے اپنے بارے میں ایک ایسے سفید فام مرد فوٹوگرافر کے طور پر سوچنے کا موقع دیا جو کانگو میں لکڑی کے ایک بڑے کیمرے کے ساتھ ہے، اس نے مجھے فوٹو جرنلزم کے ان اصولوں کا جائزہ لینے کا موقع دیا، جو مجھے ہر تنازع کی نمائندگی کے دوران ہمیشہ خود پر تھوپے ہوئے لگتے تھے، میں انھیں اپنے مخصوص انداز میں چیلنج کرنے کا خواہش مند تھا‘۔
 

جاسمن

لائبریرین
140513110754_08_press-image-l-dbpp14-l-r.jpg

فوٹوگرافی کا سالانہ ڈوئچے بورس انعام 1996 میں قائم کیا گیا اور اس کا مقصد یورپ ہی کے فوٹوگرافروں میں سے عمدہ کام کرنے والے فوٹوگرافر کا انتخاب خود فوٹوگرافر کریں۔
 

جاسمن

لائبریرین
140513110756_09_press-image-l-dbpp14-l-r.jpg

جس نمائش میں رچرڈ موسے کی تصاویر کو انعام کا مستحق قرار دیا گیا اس میں صرف موسے رچرڈ ہی کی تصاویر نہیں تھیں، البرٹو گارسیا، جوچن لیمپرٹ اور لورنا سمپسن کی تصاویر بھی تھیں جو آخری مرحلے کے لیے شارٹ لسٹ ہوئے تھے۔
 
Top