باباجی
محفلین
کاش مجھ پر ہی مجھے یار کا دھوکہ ہوجائے
دید کی دید تماشے کا تماشہ ہوجائے
دیدہ شوق کہیں راز نہ افشاء ہوجائے
دیکھ ایسا نہ ہو اظہارِ تمنا ہوجائے
آپ ٹھکراتے تو ہیں شہیدانِ وفا
حشر سے پہلے کہیں حشر نہ برپا ہوجائے
آپ کا جلوہ بھی کیا چیز ہے اللہ اللہ
جس کو آجائے نظر وہ بھی تماشہ ہوجائے
کم نہیں روزِ قیامت سے شبِ وصل اس کی
شام ہی سے جسے اندیشہ فردا ہوجائے
کیا ستم ہے ترے ہوتے ہوئے اے جذبہ دل
میرا چاہا نہ ہو اور غیر کا چاہا ہو جائے
شرم اس کی ہے کہ کہلاتا ہوں کشتہ تیرا
زندہ عیسیٰ سے جو ہوجاؤں تو مرنا ہوجائے
میرا سامان مری بے سروسامانی ہے
مر بھی جاؤں تو کفن دامنِ صحرا ہوجائے
دور ہوجائیں جو آنکھوں سے حجاباتِ دوئی
پھر تو کچھ دوسری دنیا مری دنیا ہوجائے
اس کی کیا شرم نہ ہوگی تجھے اے شانِ کرم
تیرا بندہ جو تیرے سامنے رُسوا ہوجائے
تُو اسے بھول گیا وہ تجھے کیونکر بھولے
کیسے ممکن ہے کہ بیدم بھی تجھی سا ہوجائے
بیدم شاہ وارثی