کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا ۔ عرش ملیسانی

فاتح

لائبریرین
کبھی اِس مکاں سے گزر گیا، کبھی اُس مکاں سے گزر گیا
ترے آستاں کی تلاش میں، میں ہر آستاں سے گزر گیا

ابھی آدمی ہے فضاؤں میں، ابھی آدمی ہے خلاؤں میں
یہ نجانے پہنچے گا کس جگہ اگر آسماں سے گزر گیا

کبھی تیرا در، کبھی دربدر، کبھی عرش پر، کبھی فرش پر
غمِ عاشقی ترا شکریہ، میں کہاں کہاں سے گزر گیا

یہ مرا کمالِ گنہ سہی، مگر اس کو دیکھ، مرے خدا
مجھے تُو نے روکا جہاں جہاں میں وہاں وہاں سے گزر گیا

جسے لوگ کہتے ہیں زندگی وہ تو حادثوں کا ہجوم ہے
وہ تو کہیے میرا ہی کام تھا کہ میں درمیاں سے گزر گیا

چلو عرشؔ محفلِ دوست میں کہ پیامِ دوست بھی ہے یہی
وہ جو حادثہ تھا فراق کا سرِ دشمناں سے گزر گیا
عرش ملسیانی​

آج ایک دوست نعمان بھائی نے مجھے نہ صرف یہ بتایا کہ عرش ملسیانی کی یہ خوبصورت غزل ڈاکٹر فطرت ناشناس نے گائی ہے بلکہ اس ریکارڈنگ کی وڈیو کا یو ٹیوب لنک بھی عطا فرما دیا۔ حج کا ثواب ان کی نذر
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ کیا کمال کا کلام ہے اور کی ہی کمال سے کلام کیا ہے فطرت صاحب نے۔ ایک مصرع ذرا مختلف بھی پڑھا ہے۔
یہ تو میرا ذوق کمال ہے مگر اس کو دیکھ، مرے خدا
یہ مرا کمالِ گنہ سہی، مگر اس کو دیکھ، مرے خدا
میرا خیال ہے گنہ سہی والا انداز زیادہ پیوستہ تخیل سے ہے۔
شاد رہیں ہمارے فاتح بھائی ۔
 

فاتح

لائبریرین
میرا خیال ہے گنہ سہی والا انداز زیادہ پیوستہ تخیل سے ہے۔
پسند کرنے پر آپ کا شکریہ۔
میں نے غور ہی نہیں کیا کہ ناشناس نے اس مصرع کو تبدیل کر دیا ہے۔
آپ سے متفق ہوں کہ مضمون کے اعتبار سے یہاں گنہ ہی درست ہے جبکہ ذوق کمال کا محل ہی نہیں۔
 

انیس جان

محفلین
کبھی مہر و ماہ و نجوم سے، کبھی کہکشاں سے گزر گیا
جو ترے خیال میں چل پڑا وہ کہاں کہاں سے گزر گیا
یہ شعر عرش کا نہیں
بلکہ یہ شعر امیر اعظم کی ایک غزل کا مطلع ہے جس کا مقطع یہ ہے

مرا جسم کیا مری روح کیا نہیں کوئی زخموں کی انتہا

اے امیر تیرِ نگاہ حسن کہاں کہاں سے گزر گیا
 
کبھی تیرا در، کبھی دربدر، کبھی عرش پر، کبھی فرش پر
غمِ عاشقی ترا شکریہ، میں کہاں کہاں سے گزر گیا
یہ شعر اس غزل کا نہیں
مجھے لگتا ہے یہ عرش ملسیانی کا شعرہی نہیں
Screenshot-36.png
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
کبھی تیرا در، کبھی دربدر، کبھی عرش پر، کبھی فرش پر
غمِ عاشقی ترا شکریہ، میں کہاں کہاں سے گزر گیا
یہ شعر اس غزل کا نہیں
مجھے لگتا ہے یہ عرش ملسیانی کا شعرہی نہیں
Screenshot-36.png
ستم ظریفی دیکھیں کہ مجھے یہی ایک شعر پسند تھا جس اس غزل کی تلاش شروع کی اور قرعہ عرش ملسیانی کے نام نکلا۔ اب پتا چل رہا ہے کہ یہ شعر اس غزل کا ہے ہی نہیں۔ :(
 
Top