کبھی اقرار کرتے ہو کبھی انکار کرتے ہو----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
---------------
کبھی اقرار کرتے ہو کبھی انکار کرتے ہو
سدا الفت کی باتوں کو پسِ دیوار کرتے ہو
------------
ترے دل میں جو باتیں ہیں کرو تم سامنے آ کر
مجھے اس ہچکچاہٹ سے سدا بیزار کرتے ہو
-------------------
جو کرتے ہو کبھی وعدہ اُسے پورا نہیں کرتے
ہمیشہ اس طرح کی بات ہر اتوار کرتے ہو
-----------------
تمہیں تو پیار کرنے کا سلیقہ ہی نہیں آتا
تری باتیں ہی ایسی ہیں جنہیں بیکار کرتے ہو
-------------
مزہ آتا ہے کرنے کا تمہیں لوگوں کی باتیں ہی
انہیں کی بات سے الفت کا تم اظہار کرتے ہو
---------------
مجھے ایسے ہی لگتا ہے تمہیں الفت نہیں مجھ سے
کبھی باتوں سے لگتا ہے کہ یہ کردار کرتے ہو
--------------
تری باتوں سے ارشد نے نتیجہ یہ نکالا ہے
کسی اور کے لئے تم راہ یہ ہموار کرتے ہو
 

الف عین

لائبریرین
اس پر بھی خود غور نہیں کیا ایک بار بھی
شتر گربہ دور کر کے پھر غزل کہیں
کردار کرنا کوئی محاورہ نہیں، اداکاری کرنا ہو سکتا ہے مفہوم کے اعتبار سے جو قافیہ نہیں ہو سکتا
 
الف عین
----------
دوبارا
------------
محبّت ہے ترے دل میں مگر انکار کرتے ہو
مرے پیچھے تو لوگوں سے یہی اظہار کرتے ہو
------------
ترے دل میں جو باتیں ہیں کرو تم سامنے آ کر
مجھے اس ہچکچاہٹ سے سدا بیزار کرتے ہو
-------------------
جو کرتے ہو کبھی وعدہ اُسے پورا نہیں کرتے
ہمیشہ اس طرح کی بات ہر اتوار کرتے ہو
-----------------
تمہیں تو پیار کرنے کا سلیقہ ہی نہیں آتا
کبھی جو بات کرتے ہو بڑی بیکار کرتے ہو
-------------
تجھے مجھ سے محبّت ہے یہی سیدھی طرح کہہ دو
سہارا دوسروں کا لے کے یہ اظہار کرتے ہو
---------------
تمہیں حق ہے محبّت سے مری انکار کرنے کا
محبّت گر نہیں دل میں تو کیوں اظہار کرتے ہو
--------------
تری باتوں سے ارشد نے نتیجہ یہ نکالا ہے
ہے شرم آتی یہ کہنے میں مگر تم پیار کرتے ہو
 

الف عین

لائبریرین
میں یہی بات پھر کہوں گا "کاتا اور لے دوڑی" سے پیچھا چڑھاؤ بھائی!
اس پر بھی خود غور نہیں کیا ایک بار بھی
شتر گربہ دور کر کے پھر غزل کہیں
کردار کرنا کوئی محاورہ نہیں، اداکاری کرنا ہو سکتا ہے مفہوم کے اعتبار سے جو قافیہ نہیں ہو سکتا
 
الف عین
اگر دل میں محبّت ہے تو کیوں انکار کرتے ہو
مرے پیچھے تو لوگوں سے یہی اظہار کرتے ہو
------------
تمہارے دل میں جو باتیں ہیں کہہ دو سامنے آ کر
مجھے اس ہچکچاہٹ سے سدا بیزار کرتے ہو
-------------------
جو کرتے ہو کبھی وعدہ اُسے پورا نہیں کرتے
ہمیشہ اس طرح کی بات ہر اتوار کرتے ہو
-----------------
تمہیں تو پیار کرنے کا سلیقہ ہی نہیں آتا
کبھی جو بات کرتے ہو بڑی بیکار کرتے ہو
-------------
تمہیں مجھ سے محبّت ہے یہی سیدھی طرح کہہ دو
سہارا دوسروں کا لے کے یہ اظہار کرتے ہو
---------------
تمہیں حق ہے محبّت سے مری انکار کرنے کا
محبّت گر نہیں دل میں تو کیوں اظہار کرتے ہو
--------------
تمہاری بات کو ارشد نے سمجھا ہے مگر ایسے
تمہیں کہنے میں مشکل ہے مگر تم پیار کرتے ہو
 
Top