شیرازخان
محفلین
مفاعیلن۔۔مفاعیلن۔۔مفاعیلن۔۔مفاعیلن
کبھی ان خوش پرندوں کو پُھدکتے ہوئے دیکھا ہے
درختوں کو بھی میں نے تو اچھلتے ہوئے دیکھا ہے
ستارے آسماں پر جو نظر آتے تھے بچپن میں
انہیں بچوں کی آنکھوں میں چمکتے ہوئے دیکھا ہے
چلے گر بس سمندر کا تو ساری ریت پی جائے
میں نے تو اس کی لہروں کو ترستے ہوئے دیکھا ہے
پلٹ کر اب وہ محفل میں نہیں آئے گا دوبارہ
اُسے اس بزم سے میں نے نکلتے ہوئے دیکھا ہے
نہیں ہے خواب دنیا کے کسی بھی رنگ کا دیکھا
میں نے بس تتلیاں خود کو پکڑتے ہوئے دیکھا ہے
عجب اک خوف ہے طاری مجھے شیراز اُس دن سے
ڈری چڑیا کا جب سےدل دھڑکتے ہوئے دیکھا ہے
الف عین محمد اسامہ سَرسَری
@شاہد شاہنواز
مہدی نقوی حجاز
کبھی ان خوش پرندوں کو پُھدکتے ہوئے دیکھا ہے
درختوں کو بھی میں نے تو اچھلتے ہوئے دیکھا ہے
ستارے آسماں پر جو نظر آتے تھے بچپن میں
انہیں بچوں کی آنکھوں میں چمکتے ہوئے دیکھا ہے
چلے گر بس سمندر کا تو ساری ریت پی جائے
میں نے تو اس کی لہروں کو ترستے ہوئے دیکھا ہے
پلٹ کر اب وہ محفل میں نہیں آئے گا دوبارہ
اُسے اس بزم سے میں نے نکلتے ہوئے دیکھا ہے
نہیں ہے خواب دنیا کے کسی بھی رنگ کا دیکھا
میں نے بس تتلیاں خود کو پکڑتے ہوئے دیکھا ہے
عجب اک خوف ہے طاری مجھے شیراز اُس دن سے
ڈری چڑیا کا جب سےدل دھڑکتے ہوئے دیکھا ہے
الف عین محمد اسامہ سَرسَری
@شاہد شاہنواز
مہدی نقوی حجاز
آخری تدوین: