محمد بلال اعظم
لائبریرین
ایک بے تکی غزل اصلاح کی منتظر ہے۔ امید ہے کہ بے تکیاں معاف فرمائیں گے۔
کبھی ایسا نہیں کرتے
کبھی ویسا نہیں کرتے
بتاؤ اب تم ہی جاناں
کہ ہم کیسا نہیں کرتے
تمہارا ساتھ حاصل ہے
تمہیں سوچا نہیں کرتے
چلو، دھڑکن ہو تم اپنی
تمہیں بھولا نہیں کرتے
جسے دل سے بھلاتے ہیں
اُسے رویا نہیں کرتے
جسے دل میں بساتے ہیں
اُسے رسوا نہیں کرتے
جسے اپنا بناتے ہیں
اُسے چھوڑا نہیں کرتے
بچھڑ کر اپنوں سے جاناں
کبھی سنورا نہیں کرتے
لو ہم تم سے بچھڑنے کا
کبھی وعدہ نہیں کرتے