کبھی اے سپاہِ شکستگاں کوئی اہتمامِ ملال کر ۔ عزم بہزاد

فرخ منظور

لائبریرین
کبھی اے سپاہِ شکستگاں کوئی اہتمامِ ملال کر
کسی بزمِ رقص کو سرد کر کسی باطرب کو نڈھال کر

کئی دن سے پھر وہی چشم و لب مری گفتگو میں در آئے ہیں
مرے عہدِ رفتہ کے فیصلے مرا اعتماد بحال کر

ابھی امتحانِ سخن مرا کئی رتجگوں پہ محیط ہے
شبِ انتظار کے نکتہ داں مجھے واقفِ مہ و سال کر

یہ دیارِ اہلِ نفاق ہے یہاں احتیاط سے کام لے
نہ کسی کو کوئی جواب دے نہ کسی سے کوئی سوال کر

جنہیں ایک موسمِ سرد میں مری ہمرہی میں دیا گیا
وہی لوگ آج ہیں مطمئن مجھے قافلے سے نکال کر

کئی اعتبار کے مرحلے تری خامشی نے گنوا دیے
مگر اب نگاہِ فسردگی مری کوششوں کا خیال کر

تجھے عزمؔ شوقِ ثبات ہے تو رہِ میانہ روی پہ چل
کہیں دوسروں کی مثال دے کہیں پیش اپنی مثال کر
(عزمؔ بہزاد)
 
Top