کبھی تیری آنکھوں میں آنسو نہ آئیں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
---------
کبھی تیری آنکھوں میں آنسو نہ آئیں
میں کرتا ہوں دن رات رب سے دعائیں
--------
محبّت تمہاری ہے دل میں سمائی
یوں بھانے لگی ہیں تمہاری ادائیں
-------
تری زلف چھو کر یہ آئی ہیں شائد
معطّر تبھی ہیں یہ بھیگی ہوائیں
---------
بِنا تیرے دل پر اداسی ہے چھائی
تجھے اپنے دل سے بھلا ہی نہ پائیں
---------
تری زلفیں ایسی ہیں جیسے خدا نے
سجائیں ہوں سر پر ترے کچھ گھٹائیں
---------
لگا روگ ہم کو محبّت کا تیری
اسے ہم زمانے سے کیسے چھپائیں
----------
تمنّا ہے ارشد کی ایسا کرو تم
کبھی ہم سے روٹھو ِ منانے کو آئیں
--------
 
کبھی تیری آنکھوں میں آنسو نہ آئیں
میں کرتا ہوں دن رات رب سے دعائیں
خداسے ہیں دِن رات میری دُعائیں
--------
محبّت تمہاری ہے دل میں سمائی
یوں بھانے لگی ہیں تمہاری ادائیں
محبت ہے کچھ ایسے دِل میں سمائی
کہ بھاتی ہیں ساری تمھاری ادائیں

-------
تری زلف چھو کر یہ آئی ہیں شائد
معطّر تبھی ہیں یہ بھیگی ہوائیں
تری زلف کو چھو کے آئی ہیں شاید
یہ خوشبو سے پُر
، بھیگی بھیگی ہوائیں
---------
بِنا تیرے دل پر اداسی ہے چھائی
تجھے اپنے دل سے بھلا ہی نہ پائیں
ترے بن اُداسی ہے یوں دل پہ چھائی
تُلی بیٹھی ہوں
۔۔۔۔جیسے کالی گھٹائیں
---------

تری زلفیں ایسی ہیں جیسے خدا نے
سجائیں ہوں سر پر ترے کچھ گھٹائیں۔یہ مصرع بیان کے اعتبار سے تشبیہ کا حق ادا نہیں کرپارہا
---------
لگا روگ ہم کو محبّت کا تیری لگا تیری الفت کا جو روگ ہے تو
اسے ہم زمانے سے کیسے چھپائیں
----------
تمنّا ہے ارشد کی ایسا کرو تم
کبھی ہم سے روٹھو ِ منانے کو آئیں۔ ابہام، غیرواضح، غیرمربوط
 
آخری تدوین:
Top