کبھی میں کبھی تم

سید رافع

محفلین
کبھی میں کبھی تم ڈرامہ آجکل کافی مقبول ہو رہا ہے۔ اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اس ڈرامے کا مرکزی خیال لوگوں کے دلوں کو چھو رہا ہے۔ چاہے مصطفیٰ کا لاوبالی پن یا گیم پروگرامنگ کا شوق ہو جو نوجوان نسل کے بڑے طبقے کا طریقہ کار بن گیاہے یا عدیل کا پیسے کے پیچھے دوڑنے کا جنون جس نے ناصرف اسکو بلکہ اس کی ماں کو بھی اندھا کر دیا ہے۔ یہ سب ہی کہانیاں ہم رنگوں کے فرق سے اپنے معاشرے میں دیکھ ہی رہے ہیں۔ کبھی میں کبھی تم نے بس لوگوں کو اس کے انجام سے خبردار کر دیا ہے۔

میں بہرحال اس ڈرامے کی 31 قسطوں پر ایک مختلف زاویے سے تبصرہ کرنا چاہتا ہوں اور وہ ہے باپ کی بات نا ماننا موجودہ دور کی ہر برائی کی جڑ ہے۔ بلکہ اس سے ایک قدم میں اور آگے بڑھوں تو کہوں گا کہ عورتوں کا گھر کے مردوں کو پرسکون انداز میں فیصلے نا کرنے دینا خود انہی کے لیے نت نئی سزاوں کا باعث بن رہا ہے۔

کبھی میں کبھی تم میں رباب نے اپنے بے حد امیر باپ کے حکم سے روگردانی کی، اس پر سبقت دکھائی اور بغاوت کی۔ نتیجہ اسکی عدیل سے شادی جو ایک انتہائی چالاک اور بدکردار انسان تھا۔ اگر رباب بزنس کمیونٹی ہی کے کسی مناسب مرد سے اپنے اسٹیٹس کے مطابق اور اپنے باپ کی رائے کے مطابق شادی کر لیتی تو قوی امید تھی کہ وہ زندگی میں کافی مطمئن، خوش اور کامیاب رہتی۔ وہ خود اور اسکی اولاد دنیا میں کچھ بہتر کرنے کے قابل بنتی۔ لیکن باپ کی مخالفت نے اسکو تباہی کے گڑھے میں گرا دیا۔

اسی طرح شرجینا نے مصطفیٰ سے اپنے خاندان کی عزت کی خاطر شادی کر بھی لی تھی تو اپنے باپ کی بات کو اس لیے نظر انداز نا کرتی کہ اسکا باپ ایک انتہائی معزز اور معتبر انسان تھا۔ وہ مصطفیٰ کی طرح آوارہ نا تھا بلکہ انتہائی عاقل بلکہ دین دار اور شریف انسان تھا۔ شرجینا اور مصطفیٰ کی محبت اور شوہر کا احترام اپنی جگہ لیکن شرجینا کو اپنے باپ کو اپنے شوہر سے بلند مقام اسکے ایمان کے سبب دینا چاہیے تھا۔ آہستہ آہستہ وہ مصطفیٰ کو اپنے باپ کی راہ پر لاتی نا کہ مصطفیٰ کے پیچھے چل کر وہ قبل از حمل اپنے بچے کو ہلاک کرنے کا سبب بنی۔ شرجینا کا باپ اس کو بار بار متنبہ کرتا رہا کہ بیٹا تم اس حالت میں ہمارے گھر منتقل ہو جاو یا آتی جاتی رہو تاکہ تم اور تمہارا بچہ محفوظ رہے۔ لیکن صاحب کیا کریں، باپ کی نا مانی۔

عدیل کی ماں بھی اپنے معاملہ فہم اور صاحب ایمان شوہر کی بات ماننے کے بجائے اپنے بے کردار بیٹے کی بات کو ترجیح دیتی رہی یہاں تک کہ یہ تیز زبان کی عورت بے گھر اور بے عزت ہو کر اپنی بہو کے گھر سے رات گئے نکالی گئی اور اپنی بیٹی کے گھر آ کر پناہ لی۔ اسی عورت نے پیسے کی چکا چوند کی خاطر اپنے شریف شوہر کو اپنی امیر بہو سے پیسے لے کر علاج کرنے پر اکسایا بلکہ مجبور کیا جبکہ اسکا بیٹا عدیل عین اپنی شادی سے ایک ہفتہ قبل شرجینا کو چھوڑ کر پیسے کی لالچ میں رباب سے نکاح کیا۔عدیل کی ماں ہی نے رباب سے 50 لاکھ کی گاڑی کا تحفہ لینے کی حامی بھری اور بالآخر رباب نے مصطفیٰ پر 35 لاکھ کی چوری کا الزام لگایا۔ حالانکہ عدیل کا باپ عدیل کی ماں کو منع کرتا ہی رہ گیا اور اپنی شرافت میں گھر کا ماحول خراب ہونے سے بچانے کے لیے خاموش ہو گیا۔

قصہ مختصر لوگوں نے اس ڈرامے کبھی میں کبھی تم سے جو بھی نتیجہ نکالا ہو لیکن اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ "جو اپنے والد کی حکمت کو نظر انداز کرتے ہیں، وہ اکثر زندگی کے اسباق سخت طریقے سے سیکھتے ہیں۔"
 
Top