قرۃالعین اعوان
لائبریرین
ابھی تو منزل کی طرف بڑھنے کی ابتدا کی ہے
مگر منزل پر قدم رکھ پائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی تو جلن باقی ہے میرے ان زخموں میں
مگر یہ زخم بھر ہی جائیں گے ہمدم کبھی نہ کبھی
ابھی تو کچھ وقت ہی نہیں گزرا تجھ کو بچھڑنے میں
مگر تمہارے بن جینے کے عادی ہوجائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ایسے ہی ہر درد پر پل پل جو مسکراتے رہیں
تو ناقابلِ شکست بن جائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی بارش کی طرح رواں ان آنسوؤں کو بہنے دو
شاید ان آنسوؤں کو چھپا پائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی چہروں کو پڑھنے کا ہنر جان نہ پائے ہیں
شاید یہ ہنر ٹھوکروں سے سیکھ پائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی تو اداسیوں کا موسم ہر سو چھایا ہے
مگر خوشیوں کے دن بھی تم سنگ آئیں گے کبھی نہ کبھی
مگر منزل پر قدم رکھ پائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی تو جلن باقی ہے میرے ان زخموں میں
مگر یہ زخم بھر ہی جائیں گے ہمدم کبھی نہ کبھی
ابھی تو کچھ وقت ہی نہیں گزرا تجھ کو بچھڑنے میں
مگر تمہارے بن جینے کے عادی ہوجائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ایسے ہی ہر درد پر پل پل جو مسکراتے رہیں
تو ناقابلِ شکست بن جائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی بارش کی طرح رواں ان آنسوؤں کو بہنے دو
شاید ان آنسوؤں کو چھپا پائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی چہروں کو پڑھنے کا ہنر جان نہ پائے ہیں
شاید یہ ہنر ٹھوکروں سے سیکھ پائیں گے ہم کبھی نہ کبھی
ابھی تو اداسیوں کا موسم ہر سو چھایا ہے
مگر خوشیوں کے دن بھی تم سنگ آئیں گے کبھی نہ کبھی