کب بڑی ھو گی

anwarjamal

محفلین
چلو ادھر ہی چلو ، وہ جدھر کھڑی ہوگی

بوقت _ صبح وہ اسٹاپ پر کھڑی ہوگی

وہی چتون ، وہی شوخی ، ناز ، بیباکی

میں پوچھتا ہوں کہ آخر وہ کب بڑی ہوگی

پھٹا ہوا ھے گریبان آج پھر اس کا

کسی سے باتوں ہی باتوں میں لڑ پڑی ہو گی

ادھر ادھر یہ زمانہ تو چاہے ہو جائے

مگر وہ اڑ گئی ہوگی تو پھر اڑی ہوگی

وہ تیرے دل سے نکلتی نہیں تو پھر انور

کسی نگینے کے جیسے وہاں جڑی ہو گی
 
Top