کاشف اکرم وارثی
محفلین
غزل
کاشف اکرم وارثی
کب کسی قیل و قال میں گم ہوں
کب کسی کے خیال میں گم ہوں
میں پری چہرہ کا نہیں شیدا
کب میں حسن و جمال میں گم ہوں
جب سے دیکھا ہے ان کی آنکھوں کو
میں خدا کے کمال میں گم ہوں
ایک لمحے کی تھی تجلی مگر
جلوہء لازوال میں گم ہوں
حسن ہے تجھ میں یا کہ تجھ سے ہے
میں اسی اک سوال میں گم ہوں
کوئی جسکی نہیں نظیر کہیں
جلوہء بے مثال میں گم ہوں
یہ نہیں ہے شراب کا نشّہ
میکدے کے خیال میں گم ہوں
ایک لمحہ جو تیرے قرب کا تھا
اسی لمحہء وصال میں گم ہوں
وارثی وجاہت