کب کہا میں نے وادی میں ٹھہرنے دو مجھے - خالق عبداللہ

عندلیب

محفلین
کب کہا میں نے وادی میں ٹھہرنے دو مجھے​
میں تو پنچھی ہوں ، پہاڑوں سے گزرنے دو مجھے​
بند کمرے کو بھلا کس طرح منزل سمجھوں​
میں ہوں اک چیخ ، فضاؤں میں بکھرنے دو مجھے​
جانے وہ کونسا منظر ہے پسِ گرد و غبار​
دھول کے گہرے سمندر میں اترنے دو مجھے​
میں بھی زخمی ہوں بہت رقص گہِ طوفان میں​
اے کٹے پیڑو ! کہیں پاؤں تو دھرنے دو مجھے​
دوڑتے قدموں کا ہیجان کبھی ختم تو ہو​
نقشِ پامال سمجھ کر ہی ابھرنے دو مجھے​
میں تو اس دور کا گوتم ہوں ، کسی جھاڑی میں​
سایہ ابر کو تکتے ہوئے مرنے دو مجھے​
بھید کھل جائے گا خوابوں کی بھی قزّاقی کا​
دامن وہم و گماں چاک تو کرنے دو مجھے​
 
Top