شہزاد وحید
محفلین
ہاں مگر ہر باس کا بھی ایک باس ہوتا ہے۔یعنی آپ بھی باس ہیں!
ہاں مگر ہر باس کا بھی ایک باس ہوتا ہے۔یعنی آپ بھی باس ہیں!
کوئی برائی نہیں۔۔۔۔بس مجھے اچھا لگتا ہے کاغذی کتابیں پڑھنا۔Clay tablets میں کیا برائی ہے؟
Clay Tablets والے اگر اب زندہ ہو کر آ جائیں تو کاغذ پر چھپی کتابوں پر heresy کا فتویٰ وہ بھی دے دیں۔ یہی حال کاغذی کتابوں کے عشاق کا ہے وہ ای بکس کو ابھی تک ہضم نہیں کر پائے۔ ایک شاعر محترم نے جو کتابوں کے پبلشر بھی ہیں ایک شعر کہا ہے کہ یہ کاغذی کتابوں کی آخری صدی ہے۔ درست ہے، کچھ عرصے کے بعد کاغذی کتابیں معدوم ہو جائیں گی، کلے ٹیبلٹس کی طرح اور پھر آثارِ قدیمہ ہی میں نکلا کریں گی لیکن سوچنے کی بات ہے کہ ہم نے کونسا دو چار صدیاں زندہ رہنا ہے، سو جب تک زندہ ہیں کاغذ پر چھپی کتابیں ہی ہمارا عشق ہیں، ہمارے بعد نہ ہوں بلا سےClay tablets میں کیا برائی ہے؟
ہم نے تو پڑھا اور سنا ہے کہ کتاب اللہ بھی اوّلاً کاغذ پر نہیں لکھی گئی تھی۔کوئی برائی نہیں۔۔۔۔بس مجھے اچھا لگتا ہے کاغذی کتابیں پڑھنا۔
(اب کتابوں کو خاص طور پر کاغذی کتابیں لکھنا مجھے بہت بُرا لگ رہا ہے۔ للہ!کتابوں کو کتابیں ہی رہنے دیں اور برقی کتب کے لئے جو مرضی اصطلاح چنیں۔)
آپ نے میرے دل کی بات کہہ دی۔جزاک اللہ خیرا۔Clay Tablets والے اگر اب زندہ ہو کر آ جائیں تو کاغذ پر چھپی کتابوں پر heresy کا فتویٰ وہ بھی دے دیں۔ یہی حال کاغذی کتابوں کے عشاق کا ہے وہ ای بکس کو ابھی تک ہضم نہیں کر پائے۔ ایک شاعر محترم نے جو کتابوں کے پبلشر بھی ہیں ایک شعر کہا ہے کہ یہ کاغذی کتابوں کی آخری صدی ہے۔ درست ہے، کچھ عرصے کے بعد کاغذی کتابیں معدوم ہو جائیں گی، کلے ٹیبلٹس کی طرح اور پھر آثارِ قدیمہ ہی میں نکلا کریں گی لیکن سوچنے کی بات ہے کہ ہم نے کونسا دو چار صدیاں زندہ رہنا ہے، سو جب تک زندہ ہیں کاغذ پر چھپی کتابیں ہی ہمارا عشق ہیں، ہمارے بعد نہ ہوں بلا سے
بلاشبہ اصل اہمیت تو ٹیکسٹ کی ہے۔ باقی باتیں ثانوی ہیں۔کتاب کے میڈیم پر ترجیحات اپنے اپنے مزاج کے مطابق ہوتی ہیں۔بنیادی اہمیت تو مواد کی ہوتی ہے۔
اگر کتاب کا مواد آپ کی حقیقی دلچسی کا ہو تو پھر کاغذ ہو یا سکرین کیا فرق پڑتا ہے ،جو میسر ہو وہی لیاجاتا ہے۔
البتہ ریڈر یا فون وغیرہ کا سائز بھی قاری کی سہولت کے مطابق ہونا چاہیئے۔
چلیں ہم بھی شروعات کرتے ہیں۔۔۔۔کوئی اچھی سی کتاب بتائیے۔بلاشبہ اصل اہمیت تو ٹیکسٹ کی ہے۔ باقی باتیں ثانوی ہیں۔
تاہم کتابوں کی دیگر تمام اقسام کے مقابلے میں ای بک میں مجھے یہ فرق نظر آتا ہے کہ ای بک سے آپ کئی طرح interact کر سکتے ہیں۔ مثلاً کتاب پڑھتے کئی دفعہ لغت کی ضرورت پڑتی ہے، کئی بار وکی پیڈیا میں کوئی اصطلاح تلاش کرنے کی حاجت ہوتی ہے، آپ گوگل پر کچھ مزید تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ اب کاغذ پر چھپی کتاب کو آپ ایک طرف رکھتے ہیں اور پھر کمپیوٹر کی طرف بڑھتے ہیں۔ لیکن ای بک میں یہ سب کچھ انگلی کی ایک جنبش پر وہیں دستیاب ہے۔
آپ نوٹس لکھنا چاہتے ہیں تو کاغذ پر قلم چلانے کی ضرورت نہیں۔ ای بک پر کئی طرح کی سہولت موجود ہے۔ آپ کوئی اقتباس کسی سے شئیر کرنا چاہتے ہیں تو اسے کتاب تھمانے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ ایک جنبش سے کام ہوسکتا ہے۔
اب سے محض بیس برس پہلے میں اپنے محلے کی ایک چھوٹی سی لائبریری میں خجل ہوتا تھا۔ محض چند سو کتب پر مبنی ذخیرہ اور کرایہ چند روپے فی یومیہ۔ نئی کتاب خریدنے کا تصور محال تھا۔
کیا یہ حیران کن نہیں کہ اب لاکھوں کتب پر مبنی ذخیرہ آپ کی ہتھیلی پر رکھی چھ انچ کی ٹیبلٹ میں سما سکتا ہے۔
اب مسئلہ یہ نہیں کہ فلاں کتاب کیسے حاصل کرنی ہے ، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ انتخاب کیسے کرنا ہے۔
جس طرح صدیوں پہلے چھاپہ خانہ نے علم کی تخلیق اور پھیلاو کو ایک نئی سطح پر پہنچایا۔ کمپیوٹر اور نیٹ کی ایجاد نے علم کی اس تخلیق اور پھیلاو کو ایک اور نئے دور میں داخل کیا ہے۔
جیسے clay tablets چھاپہ خانہ سے پہلے کی باتیں ہیں۔
اسی طرح کاغذ پر چھپی کتب روایتی چھاپہ خانے کے دور کے ذرائع ہیں۔
ویلکم ٹو دی ای بک!
آغاز کرنے کے لیے ہارڈویئر ای ریڈر خریدنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کا سمارٹ فون ہی کافی ہے۔چلیں ہم بھی شروعات کرتے ہیں۔۔۔۔کوئی اچھی سی کتاب بتائیے۔
پسندیدہ۔دوستانہ۔زبردست وغیرہآغاز کرنے کے لیے ہارڈویئر ای ریڈر خریدنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کا سمارٹ فون ہی کافی ہے۔
1۔ سب سے پہلے تو کوئی ای ریڈر انسٹال کر لیں۔ میرا پسندیدہ ای ریڈر پرسٹیجیو ہے۔ مون ریڈر بھی اچھا ہے۔ ایک اردو ایپ "کتاب" بھی ہے جس میں کافی اردو کتب شامل ہیں۔
2۔ اور اگر کلاسکس میں دلچسپی ہے تو پراجیکٹ گٹن برگ سے بہتر جگہ کوئی نہیں ہو سکتی اپنی مرضی کی کتاب حاصل کرنے کے لیے۔ تقریباً ہر کتاب "ای پب" فارمیٹ میں بھی دستیاب ہے۔ ای پب فائل ڈاؤن لوڈ کریں اور پرسٹیجیو ای ریڈر میں کھول کے پڑھیں۔ یہاں آپ مفت کتابوں کی 20 ویب سائٹوں کی ایک فہرست دیکھ سکتی ہیں۔
اس وقت دو کتابیں زیر مطالعہ ہیں۔چلیں ہم بھی شروعات کرتے ہیں۔۔۔۔کوئی اچھی سی کتاب بتائیے۔
ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ پر اخبارات تو گھنٹوں پڑھ لیتا ہوں۔ لیکن اسی ڈیسک ٹاپ پر کتاب پڑھنے کو طبیعت مائل نہیں ہوتی۔ ٹیبلٹ اور ای ریڈر پر اگرچہ تجربہ خوشگوار رہا ہے۔جزاک اللہ خیرا۔ گو میں نے موبائل اور لیپ ٹاپ پہ کتابیں اور رسائل بہت کم تعداد میں پڑھے ہیں لیکن شاید آپ کی بات کہ عادت نہیں ہے۔ سو مجھے آرام محسوس نہیں ہوا۔ ابھی چند دن پہلے ایک ڈائجسٹ کا انتظار کیا اور مارکیٹ میں ابھی نہ آنے کے سبب نیٹ پہ ڈھونڈ کے چند کہانیاں پڑھیں ۔۔۔لیکن پھر خرید لیا کہ مزہ ہی نہیں آرہا تھا۔
لیکن اب کچھ عادت بنانے کی کوشش کرتی ہوں۔ پھر دیکھیں گے آگے بھی۔۔۔۔۔یہ حقیقت ہے کہ کتاب پڑھتے ہوئے کئی الفاظ کے مطالب معلوم کرنے ہوں یا کوئی اور بات پتہ چلانی ہو تو نیٹ بہترین ہے۔
Ernest Hemingway کی The Old Man and the Sea پڑھی ہوئی ہے۔ یہ شاید ہمارے نصاب میں تھی۔
عام طور پر لوگ اس کتاب سے شروع کرتے ہیںچلیں ہم بھی شروعات کرتے ہیں۔۔۔۔کوئی اچھی سی کتاب بتائیے۔
ایسی صورت میں اکثر آئی پیڈ سے کام چلاتا ہوںنیشنل جیوگرافک میگزین کی سبسکرپشن لی ہے۔ لیکن ای فارمیٹ کی بجائے کاغذی جلد کا انتخاب کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تصاویر اور illustrations کے معاملے میں ابھی ای ریڈرز میں کافی بہتری کی ضرورت ہے۔ تاہم کمپیوٹر اور ٹیبلٹ میں یہ مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
میگزینز کے الیکٹرانک ورژن کے حوالے سے ریویوز میں تنقید پڑھی ہے۔ کئی صارفین کو تسلی نہیں ہوتی تصاویر وغیرہ کے حوالے سے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ محض ان کی ذاتی پسندناپسند ہو۔ایسی صورت میں اکثر آئی پیڈ سے کام چلاتا ہوں