محمد وارث
لائبریرین
اس ویب سائٹ والوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس ڈیڑھ لاکھ سے زائد پرانی کتابیں ہیں اور نہایت مناسب داموں پر۔
مجھے یہ دعویٰ کافی حد تک صحیح لگتا ہے کیونکہ کتابیں تو واقعی بے شمار ہیں اور قیمتیں بھی مناسب ہیں۔ حال ہی مجھے ان سے کئی کتابیں (سو کے قریب) خریدنے کا تجربہ ہوا ہے، جو کہ بہت ہی اچھا رہا، کیونکہ کتابیں پرانی ہی سہی لیکن ان کی حالت بہت اچھی تھی۔ میں نے تاریخ، سیاسیات اور کچھ بچوں کی کتابیں ان سے خریدی ہیں اور وہی بات کہ دام انتہائی مناسب۔
جو دوست لاہور یا کراچی کے پرانی کتابوں کے بازاروں سے واقفیت رکھتے ہیں ان کو یہی سمجھنا چاہیے کہ وہ بازار آن لائن آ گئے ہیں۔
آپ کتابوں کو قیمت کے لحاظ سے ترتیب بھی دے سکتے ہیں یعنی صعودی یا نزولی ترتیب، کم قیمت سے زیادہ قیمت کی طرف یا اس کا اُلٹ اور اپنی پرانی کتابیں یہاں بیچ بھی سکتے ہیں جس کا مجھے تجربہ نہٰیں ہوا اور امید ہے کہ جیتے جی ہوگا بھی نہیں
چند ایک چیزیں جن کی طرف اس سائٹ والوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ موضوعات کو زیادہ بہتر انداز اور وسیع طور پر ترتیب دیں، تاریخ کے زمرے میں اس کے ذیلی زمرے (جو کہ بہت سے ہو سکتے ہیں) ہونے چاہییں لیکن نہیں ہیں۔
سرچ انجن بھی کمزور ہے، زیادہ تر کتابیں تلاش میں ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔
بس یوں سمجھیے کہ جیسے پرانی کتابوں کے بازار میں کافی وقت صرف کر کے گوہر مطلوب ڈھونڈنا پڑتا ہے، ویسے ہی یہاں پر بھی گوہرِ مطلوب دقت ہی سے ہاتھ آتا ہے لیکن یہ تلاش رایگاں بھی نہیں جاتی کہ بعض جواہر اسی تلاش میں ہاتھ لگ جاتے ہیں، ع- دولتے ہست کہ یابی سرِ راہے گاہے والا معاملہ ہے۔
پورے پاکستان میں کیش آن ڈیلیوری کی سہولت ہے، لیکن ڈاک خرچ خریدار کے ذمے ہے۔ اس میں بھی دو آپشنز ہیں، ایک تو نارمل کورئیر ہے جو دوسرے تیسرے دن ڈیلیوری دے دیتا ہے لیکن مہنگا ہے دوسرا بائی روڈ کا آپشن ہے جو تقریباً مجھے پچاس ساٹھ روپے فی کلو کراچی سے سیالکوٹ پڑا لیکن اس طرح کتابیں مجھے سات آٹھ دنوں بعد ملیں، لیکن مرتا کیا نہ کرتا کہ مصداق یہ انتظار بھی کر ہی لیا۔
ویب سائٹ کا ربط
http://www.kitabain.com/
آخری بات، بھلے ہی ان کی کتابیں کم قیمت ہوں لیکن مجھے مہنگی ہی پڑیں، کیونکہ مجھے ہر کتاب کی خریداری پر 30 فیصد "ہوم ٹیکس" ادا کرنا پڑتا ہے۔ یہ وہ ٹیکس ہے جو ہماری زوجہ محترمہ غیر مرحومہ نے ہر کتاب کی خریداری پر مجھ پر لگا رکھا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ میں کپٹرے وغیرہ خریدنے کی بات کروں تو تمھیں اپنی تنخواہ کی کمی سے لے کر دودھ اور چائے کی پتی کی گرانی تک سارے "سیاپے" یاد آ جاتے ہیں اور خود دھڑا دھڑ کتابیں خریدتے ہو سو یہ ٹیکس تمھیں دینا پڑے گا جو ہمارے "کھانے پینے" پر خرچ ہوگا۔ بقولِ مرزا، خدا سے کیا ستم و جورِ ناخدا کہیے سو یہ ٹیکس دینا ہی پڑتا ہے کہ آخر کو میرے کمرے میں بکھری ہوئی کتابیں بھی تو اِسی "ناخدا" نے سنبھالنی ہوتی ہیں۔
مجھے یہ دعویٰ کافی حد تک صحیح لگتا ہے کیونکہ کتابیں تو واقعی بے شمار ہیں اور قیمتیں بھی مناسب ہیں۔ حال ہی مجھے ان سے کئی کتابیں (سو کے قریب) خریدنے کا تجربہ ہوا ہے، جو کہ بہت ہی اچھا رہا، کیونکہ کتابیں پرانی ہی سہی لیکن ان کی حالت بہت اچھی تھی۔ میں نے تاریخ، سیاسیات اور کچھ بچوں کی کتابیں ان سے خریدی ہیں اور وہی بات کہ دام انتہائی مناسب۔
جو دوست لاہور یا کراچی کے پرانی کتابوں کے بازاروں سے واقفیت رکھتے ہیں ان کو یہی سمجھنا چاہیے کہ وہ بازار آن لائن آ گئے ہیں۔
آپ کتابوں کو قیمت کے لحاظ سے ترتیب بھی دے سکتے ہیں یعنی صعودی یا نزولی ترتیب، کم قیمت سے زیادہ قیمت کی طرف یا اس کا اُلٹ اور اپنی پرانی کتابیں یہاں بیچ بھی سکتے ہیں جس کا مجھے تجربہ نہٰیں ہوا اور امید ہے کہ جیتے جی ہوگا بھی نہیں
چند ایک چیزیں جن کی طرف اس سائٹ والوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ موضوعات کو زیادہ بہتر انداز اور وسیع طور پر ترتیب دیں، تاریخ کے زمرے میں اس کے ذیلی زمرے (جو کہ بہت سے ہو سکتے ہیں) ہونے چاہییں لیکن نہیں ہیں۔
سرچ انجن بھی کمزور ہے، زیادہ تر کتابیں تلاش میں ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔
بس یوں سمجھیے کہ جیسے پرانی کتابوں کے بازار میں کافی وقت صرف کر کے گوہر مطلوب ڈھونڈنا پڑتا ہے، ویسے ہی یہاں پر بھی گوہرِ مطلوب دقت ہی سے ہاتھ آتا ہے لیکن یہ تلاش رایگاں بھی نہیں جاتی کہ بعض جواہر اسی تلاش میں ہاتھ لگ جاتے ہیں، ع- دولتے ہست کہ یابی سرِ راہے گاہے والا معاملہ ہے۔
پورے پاکستان میں کیش آن ڈیلیوری کی سہولت ہے، لیکن ڈاک خرچ خریدار کے ذمے ہے۔ اس میں بھی دو آپشنز ہیں، ایک تو نارمل کورئیر ہے جو دوسرے تیسرے دن ڈیلیوری دے دیتا ہے لیکن مہنگا ہے دوسرا بائی روڈ کا آپشن ہے جو تقریباً مجھے پچاس ساٹھ روپے فی کلو کراچی سے سیالکوٹ پڑا لیکن اس طرح کتابیں مجھے سات آٹھ دنوں بعد ملیں، لیکن مرتا کیا نہ کرتا کہ مصداق یہ انتظار بھی کر ہی لیا۔
ویب سائٹ کا ربط
http://www.kitabain.com/
آخری بات، بھلے ہی ان کی کتابیں کم قیمت ہوں لیکن مجھے مہنگی ہی پڑیں، کیونکہ مجھے ہر کتاب کی خریداری پر 30 فیصد "ہوم ٹیکس" ادا کرنا پڑتا ہے۔ یہ وہ ٹیکس ہے جو ہماری زوجہ محترمہ غیر مرحومہ نے ہر کتاب کی خریداری پر مجھ پر لگا رکھا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ میں کپٹرے وغیرہ خریدنے کی بات کروں تو تمھیں اپنی تنخواہ کی کمی سے لے کر دودھ اور چائے کی پتی کی گرانی تک سارے "سیاپے" یاد آ جاتے ہیں اور خود دھڑا دھڑ کتابیں خریدتے ہو سو یہ ٹیکس تمھیں دینا پڑے گا جو ہمارے "کھانے پینے" پر خرچ ہوگا۔ بقولِ مرزا، خدا سے کیا ستم و جورِ ناخدا کہیے سو یہ ٹیکس دینا ہی پڑتا ہے کہ آخر کو میرے کمرے میں بکھری ہوئی کتابیں بھی تو اِسی "ناخدا" نے سنبھالنی ہوتی ہیں۔