جو مزہ کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر پڑھنے کا ہے وہ بک ریڈر پر پڑھنے میں نہیں. وہاں آپ صفحہ پلٹنے کی سرسراہٹ تو سن سکتے ہیں لیکن کاغذ کی خوشبو سونگھ نہیں سکتے
ہائیلائٹس اور نوٹس تو ایبکس میں بہت آسان ہیں۔عام کتاب میں نوٹ، حاشیہ وغیرہ بھی لکھ لیے جاتے ہیں۔
جو بات کتاب پڑھتے ہوئے مٹی کی خوشبو کی تھی وہ کاغذ میں کہاںکاغذ کی خوشبو سونگھ نہیں سکتے.
ویسے تو ایمزون یا گڈریڈز پر بھی یہ ممکن ہے مگر اتفاق سے ایسی کتاب کا دریافت ہونا جو آپ ڈھونڈ ہی نہیں رہے تھے یا جانتے ہی نہ تھے وہ ابھی ایبکس اور آنلائن اس طرح نہیں جتنا ہو سکتا ہے۔بک سٹور پر کتب گردانی کا اپنا ہی مزہ ہے.
یہ تو ہے.میرا بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ ڈیجیٹل کتاب کا وہ لطف نہیں ہے۔
کتاب ہاتھ میں ہو تو ہر ہر صفحہ ذہن پر نقش ہوتا جاتا ہے اور یادداشت سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ فلاں اقتباس کس جگہ پر ہو سکتا ہے۔ مگر ڈیجیٹل کتب میں یہ چیز مفقود ہے۔
عام کتاب میں نوٹ، حاشیہ وغیرہ بھی لکھ لیے جاتے ہیں۔
اگر ڈیجیٹل کاپی محفوظ نہ کی گئی ہو تو اس میں بھی ایڈٹ تو کیا جاسکتا ہے۔ مگر اکثر کتب بالخصوص اردو کتب سکین شدہ ہوتی ہیں جن میں یہ سہولت بھی نہیں ہوتی۔
بالکل.ہائیلائٹس اور نوٹس تو ایبکس میں بہت آسان ہیں۔
سکینشدہ پیڈیایف کو ایبک کہنا تو زیادتی ہے۔
بس یہ اصل والی خوشبو ہی یاد آتی ہے چاہے مٹی کی ہو یا کاغذ کی. کیا ہوا اگر مٹی والی خوشبو چھینکوں کی پیامبر ہوتی ہے.جو بات کتاب پڑھتے ہوئے مٹی کی خوشبو کی تھی وہ کاغذ میں کہاں
ویسے تو ایمزون یا گڈریڈز پر بھی یہ ممکن ہے مگر اتفاق سے ایسی کتاب کا دریافت ہونا جو آپ ڈھونڈ ہی نہیں رہے تھے یا جانتے ہی نہ تھے وہ ابھی ایبکس اور آنلائن اس طرح نہیں جتنا ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں بھی آن لائن شاپنگ بہت عام ہو گئی ہے اب. سب سے بڑی آسانی کیش آن ڈلیوری ہے. جو لوگ پاکستان میں آن لائن بنکنگ کو ابھی محفوظ نہیں سمجھتے ان کے بہت آسانی ہے.بات صرف ایبکس تک محدود نہیں ہے بلکہ retail sector تمام کا تمام آن لائن شاپنگ کا شکار ہو رہا ہے۔ عام سٹور بند ہو رہے ہیں کہ لوگ آن لائن خریداری کرتے ہیں کہ قیمت بھی بہتر مل جاتی ہے، ریویوز بھی پڑھ سکتے ہیں، انوینٹری بھی زیادہ ہوتی ہے اور شپنگ بھی ایمزون وغیرہ سے کافی تیز ہے۔
میں ہمیشہ اپنے جیب خرچ سے اور بعد میں جب کام کرنا شروع کیا تو اپنی جیب سے ہر مہینے کتابیں خریدا کرتی تھی. لیکن اب ایک عرصہ ہوا پیپر بیک ایڈیشن خریدے ہوئے. ایمیزون نے یہ عادت ختم کر دی ہے. لیکن مجھے یہ بالکل اچھا نہیں لگتا. جو مزہ کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر پڑھنے کا ہے وہ بک ریڈر پر پڑھنے میں نہیں. وہاں آپ صفحہ پلٹنے کی سرسراہٹ تو سن سکتے ہیں لیکن کاغذ کی خوشبو سونگھ نہیں سکتے. اور سب سے بڑی بات کہ بک سٹور پر کتب گردانی کا اپنا ہی مزہ ہے.
پرنٹ اور ڈیجیٹل کتابوں کا تقابل، دونوں کو پڑھنے کے دوران ہمارے تجربات و محسوسات، اور جمود کا شکار ہوتے ڈیجیٹل کتابوں کے پلیٹفارمز کے بارے میں کریگ مَوڈ کا لکھا ہوا مضمون، ’فیوچر رِیڈنگ‘، بہت دلچسپ ہے۔میرا بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ ڈیجیٹل کتاب کا وہ لطف نہیں ہے۔
کتاب ہاتھ میں ہو تو ہر ہر صفحہ ذہن پر نقش ہوتا جاتا ہے اور یادداشت سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ فلاں اقتباس کس جگہ پر ہو سکتا ہے۔ مگر ڈیجیٹل کتب میں یہ چیز مفقود ہے۔
عام کتاب میں نوٹ، حاشیہ وغیرہ بھی لکھ لیے جاتے ہیں۔
پرانی کتابوں کی یہ مٹی کی خوشبو مجھے بھی بہت پسند ہے، لیکن زیک کا جملہ جہاں تک میں سمجھا ہوں یہ تھا کہ کاغذ پر طبع ہونے سے پہلے کسی زمانے میں کتابیں یا تحاریر مٹی کی لوحوں پر لکھی جاتی تھیں، جس طرح مرور زمانہ اور ترقی سے وہ نہ رہیں اسی طرح کاغذ بھی نہیں رہے گابس یہ اصل والی خوشبو ہی یاد آتی ہے چاہے مٹی کی ہو یا کاغذ کی. کیا ہوا اگر مٹی والی خوشبو چھینکوں کی پیامبر ہوتی ہے.
اوہ اچھا. زکریا کی باتوں کو سمجھنا آسان تھوڑی ہوتا ہے. بہت شکریہ .پرانی کتابوں کی یہ مٹی کی خوشبو مجھے بھی بہت پسند ہے، لیکن زیک کا جملہ جہاں تک میں سمجھا ہوں یہ تھا کہ کاغذ پر طبع ہونے سے پہلے کسی زمانے میں کتابیں یا تحاریر مٹی کی لوحوں پر لکھی جاتی تھیں، جس طرح مرور زمانہ اور ترقی سے وہ نہ رہیں اسی طرح کاغذ بھی نہیں رہے گا
بہت شکریہ. واقعی عمدہ مضمون ہے.پرنٹ اور ڈیجیٹل کتابوں کا تقابل، دونوں کو پڑھنے کے دوران ہمارے تجربات و محسوسات، اور جمود کا شکار ہوتے ڈیجیٹل کتابوں کے پلیٹفارمز کے بارے میں کریگ مَوڈ کا لکھا ہوا مضمون، ’فیوچر رِیڈنگ‘، بہت دلچسپ ہے۔
کوئی اعداد و شمار؟پاکستان میں کتاب پڑھنے کا رجحان خطرناک حد تک کم ہوگیا ہے۔
کوئی اعداد و شمار؟
کوئی اعداد و شمار؟