کتب فروش یا کتب بینی : آپ کی کیا رائے ہے۔

1103718312-2.gif
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل درست تجزیہ ہے۔

گو ابھی پاکستان میں خرید کر ای بکس پڑھنے کا رواج نہیں ہے بلکہ یہ کام مفت میں کیا جاتا ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں آن لائن کتب فروشوں کا کام بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اب کون بازاروں کے چکر لگائے، اپنی پسند کی کتاب منتخب کریں اور گھر بیٹھے وصول کر لیں، پیسے بھی اس وقت دیں جب کتابیں مل جائیں۔

میرا ذاتی تجربہ بھی ایسا ہی ہے، میں کسی زمانے میں مہینے میں ایک بار سیالکوٹ اردو بازار اور سال میں دو تین بار لاہور کے بازاروں سے کتابیں خریدتا تھا۔ پچھلے تین چار سالوں میں شاید ایک دو بار ہی میں نے کسی بُک اسٹال یا شاپ سے کتابیں خریدی ہیں وہ بھی اتفاقیہ ورنہ آن لائن کتابیں خریدتا ہوں۔
 

ربیع م

محفلین
بالکل متفق! !!
اب کوئی بھی کتاب خریدنے سے قبل سوچنا پڑتا ہے کہ یہ پی ڈی ایف شکل میں موجود تو نہیں! !!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میں ہمیشہ اپنے جیب خرچ سے اور بعد میں جب کام کرنا شروع کیا تو اپنی جیب سے ہر مہینے کتابیں خریدا کرتی تھی. لیکن اب ایک عرصہ ہوا پیپر بیک ایڈیشن خریدے ہوئے. ایمیزون نے یہ عادت ختم کر دی ہے. لیکن مجھے یہ بالکل اچھا نہیں لگتا. جو مزہ کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر پڑھنے کا ہے وہ بک ریڈر پر پڑھنے میں نہیں. وہاں آپ صفحہ پلٹنے کی سرسراہٹ تو سن سکتے ہیں لیکن کاغذ کی خوشبو سونگھ نہیں سکتے. اور سب سے بڑی بات کہ بک سٹور پر کتب گردانی کا اپنا ہی مزہ ہے.
پہلے میں جب کوئی کتاب شروع کرتی تھی تو ختم کرنا گھنٹوں کا کام ہوتا تھا لیکن اب گھنٹے مہینوں اور سالوں میں بدل جاتے ہیں کتاب ختم ہی نہیں ہوتی.
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اب پرانی روایتیں ختم ہوتی جائیں گی کہ آن لائن شاپنگ یا ڈائریکٹ ای بک خریدنا وقت کی بچت کا بھی ذریعہ ہے.
 
جو مزہ کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر پڑھنے کا ہے وہ بک ریڈر پر پڑھنے میں نہیں. وہاں آپ صفحہ پلٹنے کی سرسراہٹ تو سن سکتے ہیں لیکن کاغذ کی خوشبو سونگھ نہیں سکتے

میرا بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ ڈیجیٹل کتاب کا وہ لطف نہیں ہے۔
کتاب ہاتھ میں ہو تو ہر ہر صفحہ ذہن پر نقش ہوتا جاتا ہے اور یادداشت سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ فلاں اقتباس کس جگہ پر ہو سکتا ہے۔ مگر ڈیجیٹل کتب میں یہ چیز مفقود ہے۔
عام کتاب میں نوٹ، حاشیہ وغیرہ بھی لکھ لیے جاتے ہیں۔
اگر ڈیجیٹل کاپی محفوظ نہ کی گئی ہو تو اس میں بھی ایڈٹ تو کیا جاسکتا ہے۔ مگر اکثر کتب بالخصوص اردو کتب سکین شدہ ہوتی ہیں جن میں یہ سہولت بھی نہیں ہوتی۔
 

زیک

مسافر
کاغذ کی خوشبو سونگھ نہیں سکتے.
جو بات کتاب پڑھتے ہوئے مٹی کی خوشبو کی تھی وہ کاغذ میں کہاں

بک سٹور پر کتب گردانی کا اپنا ہی مزہ ہے.
ویسے تو ایمزون یا گڈریڈز پر بھی یہ ممکن ہے مگر اتفاق سے ایسی کتاب کا دریافت ہونا جو آپ ڈھونڈ ہی نہیں رہے تھے یا جانتے ہی نہ تھے وہ ابھی ای‌بکس اور آن‌لائن اس طرح نہیں جتنا ہو سکتا ہے۔
 

زیک

مسافر
بات صرف ای‌بکس تک محدود نہیں ہے بلکہ retail sector تمام کا تمام آن لائن شاپنگ کا شکار ہو رہا ہے۔ عام سٹور بند ہو رہے ہیں کہ لوگ آن لائن خریداری کرتے ہیں کہ قیمت بھی بہتر مل جاتی ہے، ریویوز بھی پڑھ سکتے ہیں، انوینٹری بھی زیادہ ہوتی ہے اور شپنگ بھی ایمزون وغیرہ سے کافی تیز ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میرا بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ ڈیجیٹل کتاب کا وہ لطف نہیں ہے۔
کتاب ہاتھ میں ہو تو ہر ہر صفحہ ذہن پر نقش ہوتا جاتا ہے اور یادداشت سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ فلاں اقتباس کس جگہ پر ہو سکتا ہے۔ مگر ڈیجیٹل کتب میں یہ چیز مفقود ہے۔
عام کتاب میں نوٹ، حاشیہ وغیرہ بھی لکھ لیے جاتے ہیں۔
اگر ڈیجیٹل کاپی محفوظ نہ کی گئی ہو تو اس میں بھی ایڈٹ تو کیا جاسکتا ہے۔ مگر اکثر کتب بالخصوص اردو کتب سکین شدہ ہوتی ہیں جن میں یہ سہولت بھی نہیں ہوتی۔
یہ تو ہے.
ڈیجیٹل کتابوں کے لیے بھی یہ سہولت ہوتی ہے. پی ڈی ایف پڑھنے کا اسی لیے مزہ نہیں آتا کہ وہ کتاب لگتی ہی نہیں. اصل ڈیجیٹل اور پی ڈی ایف کا فرق وہی دیسی اور بناسپتی گھی والا ہے.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہائی‌لائٹس اور نوٹس تو ای‌بکس میں بہت آسان ہیں۔

سکین‌شدہ پی‌ڈی‌ایف کو ای‌بک کہنا تو زیادتی ہے۔
بالکل.
میں نے کتابوں پر شاید ہی کچھ لکھا ہو ماسوائے کورس کی کتب کے جو میرے نوٹس سے بھری ہوتی تھیں. لیکن ڈیجیٹل کتابوں پر ہائی لائٹ اور نوٹس کا بہت استعمال کرتی ہوں.

مجھے کنڈل کے لیے کبھی اردو میں کوئی ای بک نہیں ملی.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جو بات کتاب پڑھتے ہوئے مٹی کی خوشبو کی تھی وہ کاغذ میں کہاں


ویسے تو ایمزون یا گڈریڈز پر بھی یہ ممکن ہے مگر اتفاق سے ایسی کتاب کا دریافت ہونا جو آپ ڈھونڈ ہی نہیں رہے تھے یا جانتے ہی نہ تھے وہ ابھی ای‌بکس اور آن‌لائن اس طرح نہیں جتنا ہو سکتا ہے۔
بس یہ اصل والی خوشبو ہی یاد آتی ہے چاہے مٹی کی ہو یا کاغذ کی. کیا ہوا اگر مٹی والی خوشبو چھینکوں کی پیامبر ہوتی ہے.
ای بک سٹور تو بس نام کا سٹور ہے. کتابیں ڈھونڈنے کا مزہ اصل دکان پر ہی آتا ہے.
برسبیل تذکرہ..گڈ ریڈز والے مجال ہے کہ مجھے یہاں پاکستان سے کوئی کتاب خریدنے کا سوچنے بھی دیں
فورا کہہ دیتے ہیں..یہ سہولت آپ کے علاقے میں میسر نہیں ہے. حالانکہ ایمیزون سے میں بہت آرام سے خریداری کر لیتی ہوں.
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
بات صرف ای‌بکس تک محدود نہیں ہے بلکہ retail sector تمام کا تمام آن لائن شاپنگ کا شکار ہو رہا ہے۔ عام سٹور بند ہو رہے ہیں کہ لوگ آن لائن خریداری کرتے ہیں کہ قیمت بھی بہتر مل جاتی ہے، ریویوز بھی پڑھ سکتے ہیں، انوینٹری بھی زیادہ ہوتی ہے اور شپنگ بھی ایمزون وغیرہ سے کافی تیز ہے۔
پاکستان میں بھی آن لائن شاپنگ بہت عام ہو گئی ہے اب. سب سے بڑی آسانی کیش آن ڈلیوری ہے. جو لوگ پاکستان میں آن لائن بنکنگ کو ابھی محفوظ نہیں سمجھتے ان کے بہت آسانی ہے.
اور تو اور اب تو درزی کو کپڑے سینے کا آرڈر بھی آن لائن دے دیں. گھر آ کر کپڑا لے جائیں گے اور سی کر دے جائیں گے.
 

سعادت

تکنیکی معاون
میں ہمیشہ اپنے جیب خرچ سے اور بعد میں جب کام کرنا شروع کیا تو اپنی جیب سے ہر مہینے کتابیں خریدا کرتی تھی. لیکن اب ایک عرصہ ہوا پیپر بیک ایڈیشن خریدے ہوئے. ایمیزون نے یہ عادت ختم کر دی ہے. لیکن مجھے یہ بالکل اچھا نہیں لگتا. جو مزہ کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر پڑھنے کا ہے وہ بک ریڈر پر پڑھنے میں نہیں. وہاں آپ صفحہ پلٹنے کی سرسراہٹ تو سن سکتے ہیں لیکن کاغذ کی خوشبو سونگھ نہیں سکتے. اور سب سے بڑی بات کہ بک سٹور پر کتب گردانی کا اپنا ہی مزہ ہے.

میرا بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ ڈیجیٹل کتاب کا وہ لطف نہیں ہے۔
کتاب ہاتھ میں ہو تو ہر ہر صفحہ ذہن پر نقش ہوتا جاتا ہے اور یادداشت سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ فلاں اقتباس کس جگہ پر ہو سکتا ہے۔ مگر ڈیجیٹل کتب میں یہ چیز مفقود ہے۔
عام کتاب میں نوٹ، حاشیہ وغیرہ بھی لکھ لیے جاتے ہیں۔
پرنٹ اور ڈیجیٹل کتابوں کا تقابل، دونوں کو پڑھنے کے دوران ہمارے تجربات و محسوسات، اور جمود کا شکار ہوتے ڈیجیٹل کتابوں کے پلیٹ‌فارمز کے بارے میں کریگ مَوڈ کا لکھا ہوا مضمون، ’فیوچر رِیڈنگ‘، بہت دلچسپ ہے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بس یہ اصل والی خوشبو ہی یاد آتی ہے چاہے مٹی کی ہو یا کاغذ کی. کیا ہوا اگر مٹی والی خوشبو چھینکوں کی پیامبر ہوتی ہے.
پرانی کتابوں کی یہ مٹی کی خوشبو مجھے بھی بہت پسند ہے، لیکن زیک کا جملہ جہاں تک میں سمجھا ہوں یہ تھا کہ کاغذ پر طبع ہونے سے پہلے کسی زمانے میں کتابیں یا تحاریر مٹی کی لوحوں پر لکھی جاتی تھیں، جس طرح مرور زمانہ اور ترقی سے وہ نہ رہیں اسی طرح کاغذ بھی نہیں رہے گا :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پرانی کتابوں کی یہ مٹی کی خوشبو مجھے بھی بہت پسند ہے، لیکن زیک کا جملہ جہاں تک میں سمجھا ہوں یہ تھا کہ کاغذ پر طبع ہونے سے پہلے کسی زمانے میں کتابیں یا تحاریر مٹی کی لوحوں پر لکھی جاتی تھیں، جس طرح مرور زمانہ اور ترقی سے وہ نہ رہیں اسی طرح کاغذ بھی نہیں رہے گا :)
اوہ اچھا. زکریا کی باتوں کو سمجھنا آسان تھوڑی ہوتا ہے. بہت شکریہ :).
سچ ہے کہ وقت کے ساتھ یوں ہی تبدیلی آتی ہے.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پرنٹ اور ڈیجیٹل کتابوں کا تقابل، دونوں کو پڑھنے کے دوران ہمارے تجربات و محسوسات، اور جمود کا شکار ہوتے ڈیجیٹل کتابوں کے پلیٹ‌فارمز کے بارے میں کریگ مَوڈ کا لکھا ہوا مضمون، ’فیوچر رِیڈنگ‘، بہت دلچسپ ہے۔ :)
بہت شکریہ. واقعی عمدہ مضمون ہے.
مجھے لگتا ہے شاید میں بھی کچھ عرصے میں کاغذی کتابوں تک واپس آ جاوں گی.
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
ویسے ای بک ہو یا کا غذی کتاب ! پاکستان میں کتاب پڑھنے کا رجحان خطرناک حد تک کم ہوگیا ہے۔

ہماری اکثریت ایسی سرگرمیوں میں مبتلا رہنا پسند کرتی ہے جو عارضی تفریح کا کام کرے اور دماغ سوزی کا دور دور تک کوئی شائبہ تک نہ ہو۔ :)
 
Top