خرم شہزاد خرم
لائبریرین
کتنی سرحدیں بناؤ گے
حساب کے قاعدہ میں تفریق اور تقسیم دو ایسے قاعدے ہیں جسے اگر عام زندگی میں اپلائے کیا جائے تو یہ انتہائی خطرناک صورت اختیار کر سکتے ہیں۔ اگر تاریخ پڑھی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں تفریق اور تقسیم کا ہی کھیل کھیلا گیا ہے ہم دور نہیں جاتے انگریز جب یہاں سے گے تو ہمارے درمیان نفرت کی تفریق پیدا کر گے جو کے آج تک قائم ہے۔ اور ہم ہیں کے اتنی سی بات کو سمجھ نہیں سکے۔ اور سمجھتے بھی کیسے ہماری جگہ کوئی بھی ہوتا وہ بھی اس نفرت کی تفریق کا حاصل ہی ہوتا اور نفرت کی تفریق کا حاصل دشمنی ہی ہوتی ہے۔ انگریز جانے سے پہلے نفرت کے ساتھ ساتھ ہم میں تقسیم کا ایک فارمولہ بھی ڈال گیا۔ ہندوستان کو تقسیم کیا گیا ۔ پاکستان الگ ہندوستان الگ۔ اس کے بعد پنجاب کے دو حصے کیے گے۔ پھر کشمیر کے دو حصے کیے گے ۔ یہ تقسیم کا عمل کہی بھی ٹھہرا نہیں بلکے چلتا رہا اور پھر ایک دن پاکستان کو بھی تقسیم کر دیا ۔ یعنی پاکستان سے ایک اور پاکستان بنا جس کا نام بنگلہ دیس رکھا گیا۔ اس طرح انگریز جاتے جاتے ہمارے دلوں پر تفریق کا ایسا فارمولہ لگا گے کہ اب ہم جمع کے حساب کی طرف جاتے ہی نہیں ہیں اور نا ہی جمع کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم آج کے دور میں نظر ڈالیں تو معلوم ہو گا کہ یہ کھیل ابھی تک چل رہا ہے۔ مجھے تو ذاتی طور پر اس کھیل سے ہی نفرت ہے میں چاہتا ہوں اگر ہم سب صرف تفریق کا ہی فارمولہ استعمال کر سکتے ہیں تو پھر کیوں نہ تفریق کو نفرت سے تفریق کیا جائے اور جتنا بھی ہو سکے اس نفرت کو کم کیا جائے۔ اور اگر ہم ایسا نہیں کر سکتے ۔ تو میں اس دنیا کے ان لوگوں سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں ۔ کتنے بےگناہوں کی جانیں لو گے۔ کتنے بچوں کو والدین کےسایہ سے مرحوم کر گے ۔ کتنے بچوں کا لقمہ اجل بناو گے۔ کب تمہاری پیاس ختم ہو گی ۔ اور کتنے انسانوں کا خون پیو گے۔ اور کتنی نفرتیں پھیلاو گے۔ ہاں مجھے بتا دو کہ اور کتنی سرحدیں بناؤ گے۔