کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
بحر رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
*******............********............********
اتنے چھوٹے گھر میں رہ کر، ہر کوئی اکتا گیا
حسرتیں بھی ڈھونڈتی ہیں ، در نظر آتے نہیں !
کتنے رکھواؤں بڑے میں گھر کے دروازے ، بتا؟
کیونکہ اس نقشے میں میرے غم نظر آتے نہیں!
زندگی کے پیڑ پر امکان کے پھل ہیں بہت
خدشات کی شاخوں پہ تم جانو!، ثمر آتے نہیں!
بیٹھنا پڑتا ہے جا کر، سایہءِ انوار میں
مردہ لوگوں تک تو یہ زندہ شجر آتے نہیں!
دیکھو اس تصویر میں کچھ نوحے پس منظر کے ہیں
پیش منظر کی وجہہ سے، جو نظر آتے نہیں !
سوکھے جنگل نے مجسم کر دیا اِس چیخ کو !
ورنہ کینوس پر ابھر کر ، اتنے ڈر آتے نہیں!
منزلیں بادل کے پردوں سے پرے ہیں، ہوش میں
فرق کاشف بس یہی ہے، ہم اِدھر آتے نہیں!
سیّد کاشف
*******............********............********
شکریہ۔
اتنے چھوٹے گھر میں رہ کر، ہر کوئی اکتا گیا
حسرتیں بھی ڈھونڈتی ہیں ، در نظر آتے نہیں !
کتنے رکھواؤں بڑے میں گھر کے دروازے ، بتا؟
کیونکہ اس نقشے میں میرے غم نظر آتے نہیں!
زندگی کے پیڑ پر امکان کے پھل ہیں بہت
خدشات کی شاخوں پہ تم جانو!، ثمر آتے نہیں!
بیٹھنا پڑتا ہے جا کر، سایہءِ انوار میں
مردہ لوگوں تک تو یہ زندہ شجر آتے نہیں!
دیکھو اس تصویر میں کچھ نوحے پس منظر کے ہیں
پیش منظر کی وجہہ سے، جو نظر آتے نہیں !
سوکھے جنگل نے مجسم کر دیا اِس چیخ کو !
ورنہ کینوس پر ابھر کر ، اتنے ڈر آتے نہیں!
منزلیں بادل کے پردوں سے پرے ہیں، ہوش میں
فرق کاشف بس یہی ہے، ہم اِدھر آتے نہیں!
سیّد کاشف
*******............********............********
شکریہ۔