مغزل
محفلین
ترقی پزیر پسماندہ اقوامِ عالم کے نمائندہ افراد کی جانب سے سالِ نو کی مبارکباد
ان لوگوںکے لیے جنہیں حکومت ، دولت میراث میںاور سیاست نسل در نسل برائے استحصالِعامہ ملتی ہے۔
ہیپی نیو ٹیئرز
مجھے معلوم ہے
نیویارک، لندن ، ماسکو، پیرس کی اور میونخ یا اٹلی کی گلیوں میں
بہت ہنگامہ آرائی ہوئی ہوگی
شراب و ناب چھلکانے کو
انسانوں کے کتنے ہی گروہوں نے زمانے کی طنابیں کھینچ لی ہونگی
وہاں پر لوگ اپنے سارے جذبے ، دھڑ کنیںدل کی
اٹھائے اپنے ہاتھوں میں سڑک پر رقص کرنے آگئے ہوں گے
کہیں کوڑے کے اوپر کوئی فاقہ مست بڑھیا
سال کہنہ کی گزرگاہوں سے جاتے
بیتے لمحے دیکھتی ہوگی
کئی دیوانے اُن رسموں کے آئینوں کو چکنا چور کرنے
جو انھیں مدت سے گھیرے ہوں
نئے ماڈل کی گاڑی
شیمپئن اور واڈکا میں مست ہوکر
اپنی محبوبہ کو اگلی سیٹ پر لے کر
جہانِ نو سے بھی آگے گئے ہوں گے
کراچی کی مضافاتی نواحی پست گلیوں میں
جہاں پر کوئٹہ سے آتی برفیلی زمستانی ہوا نے زندگی مفلوج کردی ہے
میں اپنی تیسری دنیا کے لوگوںکی روایت اور کلچر کے لیے
یورپ کے بخشے تحفے میں آئے ہوئے لُنڈا کے کپڑوں میں ٹھٹھرتا ، کپکپاتا
آج تنہا گھومتا ہوں
سالِ نو کو ڈھونڈتا ہوں
لوگ محوِ خواب ہیں یا
زندگی کی تلخیوں کو کوستے ہیں
اور کچھ
کتوںکی آوازوں میں
سالِ نو کی آہٹ جاگتی ہے۔
سیّد انور جاوی ہاشمی
( اس سے قطع نظر کہ آپ کی کیا رائے ہے ۔۔ میرے مزاج کے عین مطابق یہ نظم سالِ نو پر کہی گئی سب سے مفرد نظم ہے ) ---------- والسلام
ان لوگوںکے لیے جنہیں حکومت ، دولت میراث میںاور سیاست نسل در نسل برائے استحصالِعامہ ملتی ہے۔
ہیپی نیو ٹیئرز
مجھے معلوم ہے
نیویارک، لندن ، ماسکو، پیرس کی اور میونخ یا اٹلی کی گلیوں میں
بہت ہنگامہ آرائی ہوئی ہوگی
شراب و ناب چھلکانے کو
انسانوں کے کتنے ہی گروہوں نے زمانے کی طنابیں کھینچ لی ہونگی
وہاں پر لوگ اپنے سارے جذبے ، دھڑ کنیںدل کی
اٹھائے اپنے ہاتھوں میں سڑک پر رقص کرنے آگئے ہوں گے
کہیں کوڑے کے اوپر کوئی فاقہ مست بڑھیا
سال کہنہ کی گزرگاہوں سے جاتے
بیتے لمحے دیکھتی ہوگی
کئی دیوانے اُن رسموں کے آئینوں کو چکنا چور کرنے
جو انھیں مدت سے گھیرے ہوں
نئے ماڈل کی گاڑی
شیمپئن اور واڈکا میں مست ہوکر
اپنی محبوبہ کو اگلی سیٹ پر لے کر
جہانِ نو سے بھی آگے گئے ہوں گے
کراچی کی مضافاتی نواحی پست گلیوں میں
جہاں پر کوئٹہ سے آتی برفیلی زمستانی ہوا نے زندگی مفلوج کردی ہے
میں اپنی تیسری دنیا کے لوگوںکی روایت اور کلچر کے لیے
یورپ کے بخشے تحفے میں آئے ہوئے لُنڈا کے کپڑوں میں ٹھٹھرتا ، کپکپاتا
آج تنہا گھومتا ہوں
سالِ نو کو ڈھونڈتا ہوں
لوگ محوِ خواب ہیں یا
زندگی کی تلخیوں کو کوستے ہیں
اور کچھ
کتوںکی آوازوں میں
سالِ نو کی آہٹ جاگتی ہے۔
سیّد انور جاوی ہاشمی
( اس سے قطع نظر کہ آپ کی کیا رائے ہے ۔۔ میرے مزاج کے عین مطابق یہ نظم سالِ نو پر کہی گئی سب سے مفرد نظم ہے ) ---------- والسلام