کثرتِ جلوہ سے چشمِ شوق کس مشکل میں ہے ۔ اقبال صفی پوری

فرخ منظور

لائبریرین
کثرتِ جلوہ سے چشمِ شوق کس مشکل میں ہے
اتنی شمعیں کب ہیں جتنی روشنی محفل میں ہے

چشمِ حیراں کو کوئی جلوہ نظر آتا نہیں
دل کی بیتابی یہ کہتی ہے کہ وہ محفل میں ہے

شوق کی دیوانگی طے کر گئی کتنے مقام
عقل جس منزل پہ تھی اب تک اسی منزل میں ہے

دل نہ شامل ہو تو پھر تنہا خروشِ ساز کیا
وہ تڑپ نغمے میں کب ہے جو شکستِ دل میں ہے

ایک اندازِ تبسم میں ہے گم سارا چمن
یہ خبر کس کو، کلی کی جان کس مشکل میں ہے

دل نہ ٹھہرے گا تو پھر طوفاں میں لوٹ آئیں گے ہم
دیکھتے ہیں کتنی وسعت دامنِ ساحل میں ہے

ہم بھی اے اقبال ہیں گرمِ سفر کس شان سے
ایک کانٹا پاؤں میں ہے، ایک کانٹا دل میں ہے

(اقبال صفی پوری)​
 
آخری تدوین:
Top