پیرزادہ قاسم کدورتوں کے درمیاں، عداوتوں کے درمیاں - ڈاکٹر پیرزادہ قاسم

کدورتوں کے درمیاں، عداوتوں کے درمیاں
تمام دوست اجنبى ہيں، دوستوں کے درمياں

زمانه ميرى داستاں پہ رو رہا ہے آج كيوں
يہی تو كل سنى گئی تھی قہقہوں کے درمياں

ضمير عصر ميں كبھی ، نوائے درد ميں كبھی
سخن سرا تو ميں بھی ہوں صداقتوں کے درمياں

شعور عصر ڈھونڈتا رہا ہے مجھ كو اور ميں
مگن ہوں عہد رفتگاں كى عظمتوں کے درمياں

ابھی شكست كيا كہ رزم آخرى ايك اور ہے
پكارتى ہے زندگی ہزيمتوں کے درمياں

ہزار بردباريوں کے ساتھ جى رہے ہيں ہم
محال تھا يہ كار زيست وحشتوں کے درمياں

يہ سوچتے ہيں كب تلك ضمير كو بچائيں گے
اگر يونہی جيا كيے ضرورتوں کے درمياں


ڈاکٹر پیرزادہ قاسم​
 
اگر یونہی لکھی گئیں عداوتوں کی سُرخیاں
تیرا لہو بھی رائیگاں، میرا لہو بھی رائیگاں

سفر نصیبیوں کا اِک یہی صلہ بھی کم نہیں
کہ مشتِ خاکِ آرزو بکھرگئی کہاں کہاں

مرے خدا ترے مراسم ان سے کِس طرح کے ہیں ؟
وہ لوگ جو خدا بنے ہوئے ہیں زیرِ آسماں !​

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم​
 

عین عین

لائبریرین
اس ڈگری کہ وجہ سے ان ہی کے
ایک شعر کا مصرع کچھ یوں ہو گیا ہے۔


صاحب اختیار ہو آگ لگا دیا کرو
کی جگہ اب ۔۔۔۔۔
صاحب اختیار ہو ڈگری تھما دیا کرو
پڑھا جارہا ہے۔
 

mohsin ali razvi

محفلین
ساقی میخانه عهد و وفا ۰-۰جام مئ را کن تو لبریز عطا ۰-۰ نام احمد باده و پیمانه ام ۰-۰ چون شراب عشق است می خانه ام ۰-۰ عامل عشق محمد قلب ما ۰- ۰ بی محمد قلب ما ویرانه است ۰-۰ عامل شیرازی
 
Top