کراچی ،بدامنی کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی علامہ طالب جوہری کے داماد سمیت 4افراد قتل

کراچی ،بدامنی کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی علامہ طالب جوہری کے داماد سمیت 4افراد قتل

24 جولائی 2014

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں بدامنی کا تسلسل جاری ہے اور فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں عالم دین کے داماد وکیل ،خاتون اور سیکورٹی گارڈز سمیت 4افراد جاں بحق ہوگئے ،فائرنگ کے دیگر واقعات میں بچے سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عزیز بھٹی تھانے کی حدود گلشن اقبال میں نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے معروف عالم دین علامہ طالب جوہری کے داماد سید مبارک رضاکاظمی ایڈوکیٹ قتل کردیا ۔پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح ملزمان نے مبارک رضا کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ افطاری کے لیے سامان کی خریداری کررہے تھے ۔مسلح ملزمان نے اندھادھند فائرنگ کردی ،جس کے نتیجے میں ان کو 9ایم ایم پستول کی 4گولیاں لگیں ۔شدید زخمی حالت میں انہیں اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چلے بسے ۔مقتول کے ورثاء لاش بغیر کسی کارروائی کے اپنے ہمراہ لے گئے ۔لاش کو فیڈرل بی ایریا کے علاقے انچولی سادات کالونی میں منتقل کیا گیا ۔مقتول وکیل اور فیڈرل بی ایریا بلاک 13کے رہائشی جبکہ معروف مذہبی اسکار ،ممتاز شیعہ عالم دین علامہ طالب جوہری کے داماد تھے ۔پولیس کے مطابق جس وقت مبارک رضا کاظمی پر حملہ کیا گیا اس وقت موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں پر فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں ایک حملہ آور زخمی بھی ہوا ۔لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔پولیس کے مطابق فرار ہونے والے ملزم کے متعلق کراچی کے تمام اسپتالوں کی انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔دوسری جانب عزیز آباد تھانے کی حدود کریم آباد میں نامعلوم مسلح ملزمان نے آلٹوکار کو نشانہ بنایا ۔پولیس کے مطابق گولیاں لگنے سے 40سالہ ہما بتول جاں بحق جبکہ اس کا شوہر 45سالہ بلال نقوی اور بیٹا حسین نقوی شدید زخمی ہوگیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات فرقہ وارانہ ہیں ۔جبکہ مزید تحقیقات کی جارہی ہیں ۔حسین نقوی تین بھائیوں اور دو بہنوں میں دوسرے نمبر پر ہے ۔فائرنگ کے واقعہ کے بعد کریم آباد کے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔فائرنگ کی زد میں آنے والا خاندان گلشن معمار میں اپنے عزیز وں سے مل کر ناظم آباد نمبر 2اپنے گھر جارہے تھے کہ واقعہ پیش آیا ۔جبکہ مقتول مبارک رضا کاظمی کی لاش انچولی پہنچنے پر سوگ کی کیفیت چھا گئی اور مشتعل افراد نے کاروبار بند کرادیا ۔ رضویہ تھانے کی حدود جہانگیر آباد نمبر ایک کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ٹائر کا پنکچر لگوانے والی فونیکس کیش وین پر دھاوا بول دیا اور باہر کھڑے سیکورٹی گارڈز اور ڈرائیور کا گولیاں نشانہ بنایا اور کیش وین کو لوٹنے کی کوشش کی ۔وین کے اندر موجود سیکورٹی گارڈ نے وین کے دروازے بند کرکے فائرنگ کی ،جس کے نتیجے میں حملہ آور فرار ہوگئے ۔پولیس پہنچنے پر وین کے دروازے کھولے گئے ۔حملہ آوروں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے 50سالہ عبدالمالک ولد یعقوب ،ڈرائیور 40سالہ سید حسنین شاہ ولد پنجتن جاں بحق ہوگئے ۔جبکہ 25سالہ حفیظ الرحمن ولد موسیٰ گل شدید زخمی ہوگیا ،۔جس کو طبی امداد کے لیے پی این ایس شفاءمنتقل کردیا گیا ۔جاں بحق ہونے والا عبدالمالک میٹروول فرنٹیئر کالونی کا رہائشی ،چار بچوں کا باپ اور اس کا آبائی تعلق اٹک سے بتایا جاتا ہے ،جبکہ جاں بحق ہونے والا حسنین شاہ اورنگی ٹاو¿ن نمبر 10ہریانہ کالونی کا رہائشی اور چار بچوں کا باپ تھا ۔مقتول دو بھائیوں میں چھوٹا تھا ۔فونیکس کمپنی کی سی بی اے کے وائس چیئرمین عبدالوحید نے بتایا کہ ہماری کمپنی میں تمام گارڈز فوج کے ریٹائرڈ اہلکار ہیں ۔ہم نے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں یہ مطالبہ کیا ہے کہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جو بھی گارڈ جاں بحق ہو اسے پانچ لاکھ روپے ادا کیے جائیں اور گھر کے ایک فرد کو نوکری دی جائے ۔فیڈرل بی ایریا بلاک 18 سمن آباد میں فائرنگ سے 18سالہ عثمان ولد صدیق ،پیر آباد کے علاقے قصبہ کالونی میں 25سالہ شاہد ولد فقیر بادشاہ ،نیو سبزی منڈی گنا منڈی میں فائرنگ سے 30سالہ عبدالحکیم ولد عبدالحمید ،بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاک 4ابراہم لنکن اسکول کے قریب پولیس مقابلے میں 25سالہ بشیر خان ولد جان محمد زخمی ہوگئے ۔

http://dailypakistan.com.pk/front-page/24-Jul-2014/126146
ایڈووکیٹ مبارک رضاقتل ، کراچی میں وکلاءکا عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ

24 جولائی 2014 (10:40)

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سید مبارک رضاایڈووکیٹ کے قتل کیخلاف وکلاءنے عدالتی کارروائی کابائیکاٹ کردیااور کسی قیدی کو جیل سے عدالت نہیں لایاگیاجبکہ نامعلوم افرادکیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیاگیا۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزسٹی کورٹ سے گھر جاتے ہوئے گلشن اقبال میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے علامہ طالب جوہری کے داماد کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اُتاردیاتھا جس پر کراچی کے وکلاءنے جمعرات کو عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا جس کی وجہ سے سائلین کو مشکلات کا سامنارہاجبکہ کسی کارروائی کے بغیر اکثرمقدمات کی سماعت ملتوی کردی گئی ۔دوسری طرف مبارک رضاایڈووکیٹ کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف عزیز بھٹی تھانے میں درج کرلیاگیاہے جبکہ تنظیم عزادری کا تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔

http://dailypakistan.com.pk/karachi/24-Jul-2014/126182

مبارک کاظمی کا قتل،شیعہ علما کونسل،مجلس وحدت المسلمین کی مذمت

کراچی........شیعہ علما کونسل اور مجلس وحدت مسلمین نے کراچی میں مبارک کاظمی ایڈووکیٹ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی اور دوسرے شہروں میں بے گناہ شیعہ نوجوانوں کا خون بہایا جارہا ہے لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں،حکومت اور پولیس کراچی کو امن دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے مطالبہ کیا کہ مبارک کاظمی ایڈووکیٹ کے قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے کڑی سزا دی جائے۔مجلس وحدت مسلمین کے علامہ مختار امامی نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی میں اگر دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن نہیں کیا گیا تو حالات وزیرستان سے زیادہ خراب ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات سے اب تک فقہ جعفریہ کے چار افراد کو قتل کیا جاچکا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے میں سنجیدہ نہیں۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=154802
 
دہشت گردی پاکستان کی ریاست اور معاشرہ کو درپیش خطرات میں سب سے بڑا اور مہیب خطرہ ہےجس نے پاکستان کی بقا اور سلامتی کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ دہشت گردی سے پاکستانی معاشرہ کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ طالبان نے پولیس اور دفاعی افواج پر براہ راست حملے کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے جس سے قومی سلامتی کو درپیش خطرات دو چند ہو گئے ہیں۔ان مسائل کی وجہ سے ملکی وسائل کا ایک بڑا حصہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اُٹھ رہا ہے۔
دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔کسی بھی بےگناہ کے ناحق قتل کی اسلام میں اجازت نہ ہے اور نہ ہی دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق یا واسطہ ہے۔ مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔
طالبان اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں ۔ دہشت گرد گروپوں کےطاقت کے بل بوتے پر من مانی کرنے کے بڑے دورس نتائج نکل سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
پسِ نوشت: خبر دینے کے بعد دھنیے کے فوائد لکھنا، ایسے لگتا ہے جیسے قوم کو دھنیا پی کر سوئے رہنے کا طعنہ دیا جا رہا ہے :)
 
Top