کراچی ایف سی کالونی میں مدرسے پر دستی بم حملہ سے 3 بچے جاں بحق 16 زخمی

کراچی ایف سی کالونی میں مدرسے پر دستی بم حملہ سے 3 بچے جاں بحق 16 زخمی

29 اپریل 2014

کراچی ( اے این این ) کراچی کے علاقے ایف سی کالونی میں مدرسے پر مسلح افراد کا دستی بم حملہ 3بچے جاں بحق 16زخمی ہوگئے ¾ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 5 سے 8 سال کے درمیان ہیں ¾ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرلئے ¾ زخمیوں اور لاشوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیاگیا ۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں نے شہر قائد کو ایک مرتبہ پھر لہولہان کردیا ۔ پیر کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار مومن آباد پولیس اسٹیشن کی حدود میں فرنٹئیر کالونی میں واقع جامع مسجد طاہریہ مدرسے میں دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے سے مدرسے کی دیوار کو بھی نقصان پہنچا جبکہ کئی قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے نتیجے میں مدرسے میں زیر تعلیم 3 بچے جاں بحق جبکہ 16 زخمی ہوگئے ، دھماکے کے فوری بعد زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں طبی عملے نے 3بچوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی جبکہ 11کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جاں بحق ہونے والے بچوں میں 2کی شناخت عمر خان اور سلیمان سے ہوئی۔ پولیس اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے جائے واقعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ ہسپتال حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 5سے 8سال کے درمیان ہیں ۔واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو دہلی کالونی میں بھی ایک مسجد کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں 6 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
http://www.dailypakistan.com.pk/regional/29-Apr-2014/97537
 
اس وقت پاکستا ن ایک انتہائی تشویسناک صورتحال سے دوچار ہے۔طالبانی دہشتگردوں اور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے پاکستان کو جہنم بنا دیا ہے،50 ہزار کے قریب معصوم اور بے گناہ لوگ اپنی جان سے گئے،پاکستان کی اقتصادیات آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور داخلی امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے۔ مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔فرقہ ورانہ قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم ہے اور کو ئی اس کو لگام دینے والا نہ ہے۔ سکولوں ،مساجد اور امام بارگاہوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور افواج پاکستا ن اور پولیس اور تھانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔

اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔۔ بچے قیامت کے روز سوال کریں گے کہ انہیں ناحق کس جرم کی پاداش مین قتل کیا گیا۔

جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور لشکر جھنگوی ، دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں.

..........................................................................................
مدرسہ پر دستی بم حملہ میں ۳ بچے جان بحق
http://awazepakistan.wordpress.com
 
آخری تدوین:

صرف علی

محفلین
کراچی: مدرسے میں دھماکہ، تین طلبہ ہلاک
ریاض سہیل

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

آخری وقت اشاعت: پير 28 اپريل 2014 ,‭ 08:51 GMT 13:51 PST
140424115031_karachi_blast_304x171_afp_nocredit.jpg

پولیس کو شبہ ہے کہ دھماکہ مدرسے کے اندر ہی ہوا ہے کیونکہ باہر سے پھینکنے کی جگہ موجود نہیں

کراچی کے علاقے اورنگی میں مدرسے میں ایک دھماکے میں کم سے کم تین طلبہ ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں، جنھیں عباسی شہید ہپستال منتقل کیا گیا ہے۔

ایس ایس پی عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ یہ بم دھماکہ اورنگی میں مسجد طاہری کے برابر میں واقع مدرسے میں ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے کہ کسی نے دستی بم پھینکا ہے یا اندر ہی سے دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا ہے۔ انھوں نے تصدیق کی کہ دھماکے میں تین بچے ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے ہیں۔

مدرسے کی تین منزلہ عمارت چاروں طرف سے بند ہے اور اس میں جالی لگی ہوئی ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ دھماکہ مدرسے کے اندر ہی ہوا ہے کیونکہ باہر سے پھینکنے کی جگہ موجود نہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بم ڈسپوزل سکواڈ کو جائے وقوع سے چینی ساخت کریکر بم کی پن اور ٹکڑے ملے ہیں، جس سے پولیس کے شکوک و شبہات کو تقویت ملتی ہے۔

مدرسے کی انتظامیہ اور طالب علموں نے مدرسے کے دروازے بند کر دیے ہیں اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، جبکہ زخمیوں اور ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحقین بھی پہنچ گئے ہیں۔ ڈی آئی جی جاوید اوڈھو کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پایا جارہا ہے، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا۔

مدرسہ طاہری کے نائب مہتم قاری فیض اللہ کا کہنا ہے کہ ان کا مدرسہ بارہ تیرہ سال سے قائم ہے اور مدرسے میں چھ سو کے قریب طلبہ اور طالبات زیر تعلیم ہیں، جن میں اندرون سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے طالب علم بھی شامل ہیں لیکن اکثریت مقامی بچوں کی ہے۔

حملہ باہر سے ہوا یا بم اندر ہی تھا؟
  • پولیس کو شبہ ہے کہ دھماکہ مدرسے کے اندر ہی ہوا ہے کیونکہ دیوار پر لگی جالی کی وجہ سے کچھ بھی باہر سے پھینکنے کی جگہ موجود نہیں
  • مدرسہ انتظامیہ اور طالب علموں نے مدرسے کے دروازے بند کر دیے ہیں اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے
انھوں نے بتایا کہ ساڑھے گیارہ بجے کے قریب بچے درس و تدریس میں مصروف تھے کہ باہر سے کسی نے کریکر پھینکا جس میں تین بچے ہلاک ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ بم مدرسے کے اندر لے کر آنے کی بات درست نہیں، اس واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے سارے بچے مقامی ہیں اور کوئی بھی باہرسے نہیں آیا۔

پشتون آبادی کے علاقے فرنٹیئر کالونی میں یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب بچے مدرسے میں سبق پڑھ رہے تھے۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کی عمریں چھ سے 12 سال کے درمیان بتائی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں شہر میں یہ تیسرا دھماکہ ہے۔ اس سے پہلے پولیس انسپکٹر شفیق تنولی پر حملہ کیا گیا، جس میں وہ تین دیگر افراد سمیت ہلاک ہوگئے جبکہ جمعے کے روز دہلی کالونی کلفٹن میں ایک دھماکے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس دھماکے میں امام بارگاہ یثرب جانے والی بس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن وہ محفوظ رہی تھی۔

اورنگی میں اس سے پہلے پولیس اور رینجرز پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق جس مدرسے میں دھماکہ ہوا ہے، وہ دیوبندی مکتبۂ فکر سے تعلق رکھتا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/04/140428_karachi_bomb_madrassa_sa.shtml
 
Top