کراچی: لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ ائیرپورٹ کے قریب گر کر تباہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
”نعمان اعجاز خان میرا بیٹوں جیسا دوست ہے۔ نئی نئی شادی ہوئی ہے۔ اپنی دلہن کو کراچی میں والدین کے ساتھ پہلی عید منانے لاہور ایئر پورٹ سے "فی امان اللہ" کہا تھا۔ خود ساتھ اس لئے نہیں جا سکا کہ ٹکٹ صرف ایک ہی مل سکی تھی ۔۔۔
بدقسمت ایئربس 320 کے مسافروں کی فہرست میں ہماری اس بیٹی کا نام تو ہے لیکن زندہ بچ جانے والوں کی فہرست میں نہیں۔“
ایک فیس بک فرینڈ فاروق بھٹی
:(

”زین پولانی کراچی کا رہائشی ہے اسکی فیملی لندن سے کراچی کی ٹکٹیں نہ ملنے کی وجہ سے لاہور اتری اور ایک ہفتہ کورنٹائن بھی کیا شوہر کراچی سے ان سب کو لینے کے لئے بائ روڈ لاہور گئے اور واپسی کے لئے ساتھ پانچ ٹکٹیں بک کروائیں۔۔ اور واپسی پر یہ سانحہ ہوا“
:(
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
ایک عزیز رشتہ دار وہ بھی اس سانحے میں جان کی بازی ہار گئے۔
جانا کہیں اور تھا چلے کہیں اور گئے:-(
 
آخری تدوین:

آورکزئی

محفلین
پرندے، انجن، گئیر، مکان، مسافر، پائلیٹ، سول ایوی ایشن سب اس حادثے کے زمہ دار ہیں۔ بس کوئی زمہ دار نہیں ہے تو وہ نہیں ہے جس نے فنی خرابی کے باوجود اس طیارے کو اڑانے کا حکم دیا
 

آورکزئی

محفلین
EYqRN06XsAEDZdO
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ایک غیر ملکی پائلٹ جو یہ جہاز اڑاتا رہا ہے کا تجزیہ ہے۔
اس کے مطابق جہاز نے پہلی بار بغیر لینڈنگ گیئر یعنی جہاز کے ٹائر باہر نکالے بغیر لینڈنگ کی کوشش کی جس سے جہاز کے دونوں انجنوں کو شدید نقصان ہوا۔ کچھ منٹ بعد جب جہاز لینڈنگ کیلئے واپس آیا تو اس وقت تک ٹائر کھل چکے تھے لیکن انجن پہلی کریش لینڈنگ کی وجہ سے ناکارہ ہو گئے تھے اور یوں جہاز رن وے تک پہنچنے سے قبل ہی گر کر تباہ ہو گیا۔
اب یہاں ایک اہم سوال ہے اٹھتا ہے کہ جب جہاز کے ٹائر نہیں کھلے تھے تو پہلی بار لینڈنگ کی کوشش کیوں کی گئی؟ اگر جہاز میں فنی خرابی تھی تو وہ ٹائر نہ کھلنے تک پرواز کر سکتا تھا۔ پائلٹ نے ٹائر کھولے بغیر جہاز کو پہلی بار کریش لینڈ کرنے کی کوشش کی جس سے دونوں انجن کو شدید نقصان ہوا اور یوں دوسری لینڈنگ سے قبل انجن بند ہونے پر جہاز کریش کر گیا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top