کراچی میں ایم کیو ایم کی ہڑتال بےاثر، شہر کھلا رہا
شمائلہ خانبی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
شہر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال کا اثر دیکھنے کو نہیں ملا
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے سنیچر کے روز کراچی میں ہڑتال کی اپیل کے باوجود کاروبارِ زندگی معمول کے مطابق جاری رہا ہے۔
ایم کیو ایم نے اپنے چار کارکنوں کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف سنیچر کو ملک بھر میں پُرامن یوم سوگ منانے اور کراچی میں کاروبارِ زندگی بند رکھنے کی اپیل کی تھی۔
ہڑتال کی اپیل کے باوجود شہر میں بیشتر کاروباری مراکز کھلے رہے اور ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہی۔
پولیس اور رینجرز کے دستے شہر میں جگہ جگہ گشت کرتے رہے اور رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں اورنگی ٹاؤن، کریم آباد ،گارڈن اور لیاقت آباد سے آٹھ ’شر پسندوں‘ کو گرفتار بھی کیا ہے۔
رینجرز کے مطابق ان افراد کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے جو شہریوں اور تاجر برادری کو اپنے معمولات زندگی بند کرنے کے لیے دھمکا رہے تھے۔
ان کے مطابق ان ملزمان کو جلد ہی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔
Image copyrightAFP
Image captionرینجرز نے اورنگی ٹاؤن، کریم آباد ،گارڈن اور لیاقت آباد سے دکانیں بند کروانے والے آٹھ ’شر پسندوں‘ کو گرفتار بھی کیا
دوسری جانب ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایم کیوایم کے یوم سوگ کو ناکام بنانے کے لیے شہر کی مختلف مارکیٹوں کی انجمنوں کے عہدیداروں اورٹرانسپورٹرز پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ دکانیں اور بازار کھولیں۔
جماعت کی جانب سے ان اقدامات کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کراچی میں نادرن بائی پاس کے قریب رینجرز سے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے چار مشتبہ ملزمان کو اپنا کارکن قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ اراکین کئی ماہ سے لاپتہ تھے اور انھیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب رینجرز کا موقف ہے کہ یہ ملزمان ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے ممبر اور وکیل حسنین بخاری کے قتل میں ملوث تھے اور پارٹی کے ایما پر ’سیف ہاؤسز‘ میں روپوش تھے۔
شمائلہ خانبی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
شہر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال کا اثر دیکھنے کو نہیں ملا
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے سنیچر کے روز کراچی میں ہڑتال کی اپیل کے باوجود کاروبارِ زندگی معمول کے مطابق جاری رہا ہے۔
ایم کیو ایم نے اپنے چار کارکنوں کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف سنیچر کو ملک بھر میں پُرامن یوم سوگ منانے اور کراچی میں کاروبارِ زندگی بند رکھنے کی اپیل کی تھی۔
ہڑتال کی اپیل کے باوجود شہر میں بیشتر کاروباری مراکز کھلے رہے اور ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہی۔
پولیس اور رینجرز کے دستے شہر میں جگہ جگہ گشت کرتے رہے اور رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں اورنگی ٹاؤن، کریم آباد ،گارڈن اور لیاقت آباد سے آٹھ ’شر پسندوں‘ کو گرفتار بھی کیا ہے۔
رینجرز کے مطابق ان افراد کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے جو شہریوں اور تاجر برادری کو اپنے معمولات زندگی بند کرنے کے لیے دھمکا رہے تھے۔
ان کے مطابق ان ملزمان کو جلد ہی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔
Image captionرینجرز نے اورنگی ٹاؤن، کریم آباد ،گارڈن اور لیاقت آباد سے دکانیں بند کروانے والے آٹھ ’شر پسندوں‘ کو گرفتار بھی کیا
دوسری جانب ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایم کیوایم کے یوم سوگ کو ناکام بنانے کے لیے شہر کی مختلف مارکیٹوں کی انجمنوں کے عہدیداروں اورٹرانسپورٹرز پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ دکانیں اور بازار کھولیں۔
جماعت کی جانب سے ان اقدامات کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کراچی میں نادرن بائی پاس کے قریب رینجرز سے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے چار مشتبہ ملزمان کو اپنا کارکن قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ اراکین کئی ماہ سے لاپتہ تھے اور انھیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب رینجرز کا موقف ہے کہ یہ ملزمان ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے ممبر اور وکیل حسنین بخاری کے قتل میں ملوث تھے اور پارٹی کے ایما پر ’سیف ہاؤسز‘ میں روپوش تھے۔