خرم شہزاد خرم
لائبریرین
میں تو کل سے اس تصویر کو ہی دیکھ رہا ہوں بہت پیاری تصویری ہے
بی بی سی کی رپورٹ
صوبائی حکومت کا پتا نہیں، مگر شہری حکومت نے واقعی اپنی استطاعت میں رہتے ہوئے ترقیاتی کاموں کا حق ادا کیا ہے، اور اسے یوں نااہلی کا الزام دینا درست نہیں۔
اور بجلی شہری حکومت کے زیر نگرانی نہیں، لہذا اس معاملے میں اس کو مورد الزام ٹہرانا بندر کی بلا طویلے کے سر ڈالنے کے مترادف ہے۔
بہتر ہے کہ اس قدرتی آفت پر الزام بازیاں شروع کرنے کی بجائے ویسے ہی اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کریں جو کہ ملک میں زلزلے جیسی آفات کے موقع پر کیا جاتا ہے۔
والسلام۔
میں تو کل سے اس تصویر کو ہی دیکھ رہا ہوں بہت پیاری تصویری ہے
طوطے کی طرح تو واقعی آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیئے لیکن یہی سب کچھ جب سابقہ ناظم کے دور میں ہوتا تھا تو اس وقت ایم کیو ایم آسمان سر پر اٹھا لیتی تھی ۔
اگر آپ پچھلے تین چار سال کا ریکارڈ دیکھیں تو کراچی میں ہر بارش کے بعد مسائل بڑھے ہیں اور ہر مرتبہ سٹی ناظم نے ایک ہی بات کی اس سال رکارڈ بارش ہوئی جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
ناظم نعمت اللہ ہو یا مصطفٰی کمال یہ ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے کہ شہریوں کی مشکلات دور کریں ۔ رکارڈ بارشوں کا کہہ کر اپنے فرائض سے سبکدوش نہیں ہوا جا سکتا ۔ عوام نے انہیں منتخب کیا ہے یا یہ لوگ خود مسلط ہوئے ہیں بہرحال کام تو کرنا ہی چاہیئے ۔
آفت بہن،
۔ مجھے علم نہیں کہ میں کیوں موسمی اداروں کے پیش کردہ مستند اعداد و شمار کو چھوڑ کر آپکے قیاس کی پیروی کروں کہ کوئی خاص بارش نہ تھی۔
اور آپ نے طوطے کی طرح آنکھیں پھیرنے کی بات کی ہے تو میری درخواست یہی ہے کہ اس ادارہ موسمیات کی رپورٹ سے آپ طوطا چشمی نہ کریں (ویسے طوطا چشمی میرے خیال میں بے وفائی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے)
۔ اور آپ نے طوطا چشمی کی بات کی تو پھر میری درخواست ہے کہ آپ ان حقائق سے طوطا چشمی نہ کریں کہ پورے کراچی کی الیکٹرک سپلائی رکی ہوئی تھی، واٹر پمپ کام نہیں کر رہے تھے اور مصطفی کمال بار بار اسکی طرف اشارہ کر رہا تھا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی شہری حکومت کے پاس نہیں اور کسی اور کی بلا شہری حکومت کے سر پر نہ ڈالی جائے۔۔۔
آفت بہن، آپ اس حقیقت سے بالکل طوطا چشمی نہ کریں۔