کراچی میں حیدری مارکیٹ کے قریب فائرنگ، جامعہ بنوریہ کے ناظم اعلیٰ اور مفتی نعیم کے داماد مولانامسعود

کراچی میں حیدری مارکیٹ کے قریب فائرنگ، جامعہ بنوریہ کے ناظم اعلیٰ اور مفتی نعیم کے داماد مولانامسعود جاں بحق
10 ستمبر 2014 (14:53) قومی
  • news-1410342059-6054_large.jpg
  • news-1410342059-6054_large.jpg
  • news-1410342059-6054_large.jpg
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نارتھ ناظم آباد میں کار پر فائرنگ سے مفتی نعیم کے داماد اور جامعہ بنوریہ کے استاذ مولانامسعود جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ پولیس کے مطابق حیدری مارکیٹ کے قریب کار پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیاجس کی شناخت مولانامسعود کے نام سے ہوئی ہے، وہ جامعہ بنوریہ کی طرف جارہے تھے ۔
مولانامسعود جامعہ کراچی میں لیکچرار اور جامعہ بنوریہ شعبہ بنات کے ناظم اعلیٰ تھے اوروہ مفتی محمد نعیم کے داماد ہیں ۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے اُن کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اُنہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کیاجارہاتھالیکن وہ جانبر نہ ہوسکے ، جائے فائرنگ سے 9گولیوں کے خول برآمد کرلیے گئے ہیں جبکہ مولانامسعود کے سینے میں چار گولیاں لگیں ۔
پولیس کے مطابق دوموٹرسائیکلوں پر سوار چار افراد آئے جن میں سے دوافراد نے فائرنگ کی اور موقع سے فرارہوگئے ۔
مولانامسعود کے ڈرائیور نے پولیس کو بتایاکہ موٹرسائیکل سواروں نے گاڑی کو رکوایا اور مولانامسعود کو نشانہ بنانے کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے رفوچکرہوگئے۔
مفتی نعیم نے بتایاکہ واقعہ کے پیش آنے سے متعلق اُنہیں کچھ معلوم نہیں ، وہ ہسپتال پہنچ رہے ہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے باوجود مولانامسعود کو کوئی سیکیورٹی نہیں دی گئی اور نہ ہی کوئی سیکیورٹی اہلکاراُن کے ساتھ موجود تھا۔
مولانامسعود کے جاں بحق ہونے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور جامعہ بنوریہ کے طلباءکی کثیر تعداد عباسی شہید ہسپتال پہنچ گئی ہے ۔
http://dailypakistan.com.pk/national/10-Sep-2014/141817
 
پاکستان کے تمام فرقوں کے نامور علماءنے ملک بھر میں خودکش حملوں کےواقعات اور دہشت گردی کو ناجائز اور حرام قرار دیتے ہوئے اس کو اسلام اور پاکستان کے خلاف ایک گھناونی سازش قرار دیاہے۔بے گناہ لوگوں کے ناحق قتل و غارتگری میں ملوث لوگ انسانیت‘ اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور وہ کسی طور پر بھی انسان و مسلمان کہلانے کے مستحق نہیں ہیں۔اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور فتنہ کو قتل سے بھی بڑا جرم قرار دیتا ہے۔دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں اور نہ ہی کوئی مذہب بشمول اسلام کے، اس کی اجازت دے سکتا ہے۔فرقہ واریت اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔۔فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔جہاد وقتال فتنہ کو ختم کرنے کیلئےہوتا ہے ناکہ فتنہ و انشار پیدا کرنے اور اسے فروغ دینے کیلئے ۔ہمارےعوام اور ہماری موجودہ اور آیندہ نسلوں کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ دہشت گردی،فرقہ واریت اور انتہاپسندی کا ملک سے خاتمہ ہو تاکہ ملک میں اقتصادی خوشحالی و امن و امان کا دور دورہ ہو۔
 
Top