جہانزیب
محفلین
کھیلوں کے سامان کا مانا جاسکتا ہے کہ وہ صرف سیالکوٹ میں بتنا ہے۔
لیکن جہانزیب بھائی یہ بات اب پرانی ہوگئی کہ ٹیکسٹائل کے لیے فیصل آباد ہی ہے۔
اب یہاں کراچی میں کافی بڑی بڑی ٹیکسٹائل ملز ہیں اور وہ اپنا کپڑا خود تیار کرتی ہیں۔
جیسے الکرم، العابد، افروز وغیرہ وغیرہ۔
اب یہ مت کہیے گا کہ اس کے لیے کپاس کہاں سے آتا ہے
ویسے افروز ٹیکسٹائل والوں نے تو شاید اس منصوبے پر بھی کام شروع کررکھا تھا کہ وہ اپنا کپاس خود اگائیں گے۔
فہیم میںنے یہ نہیں کہا، میں نے یہی کہا ہے کہ کراچی میںکپڑے کا کاراوبار سب سے اچھا ہے، لیکن اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ صرف اور صرف بندرگاہ کی نزدیکی ہے ۔ یہ جتنی ملیں تم نے گنوائی ہیں ان سب کے مالکان کراچی سے باہر کے ہیں ، ان ملوں میں خام مال کپاس بھی کراچی میںپیدا نہیں ہوتی، لیکن برآمدات کی صورت میں جو محصولات ہیںان سے پچنے کے لئے وہ بندرگاہ کے قریب ہیں۔
اب ان کا یہ مطلب کہاںسے نکلتا ہے کہ کراچی پورے ملک کا 70 فی صد ریوونیو بنا رہا ہے، جبکہ حیقت یہ ہے کہ کراچی کی آمدن کا بہت بڑا حصہ وہ ٹٰکسز اور کرایہ جات ہیں جو پورٹ کو استعمال کرنے پر آتے ہیں، انہی اخراجات سے بچنے کے لئے سیالکوٹ میں ڈڑائی پورٹ کا قیام عمل میںلایا گیا تھا ۔