سید شہزاد ناصر
محفلین
پاکستان کا ساحلی شہر کراچی اپنے آپ میں بہت سی دلچسپیاں رکھتا ہے۔ ان میں سے کچھ بہت انوکھی تو کچھ عجیب و غریب ہیں۔ مثلاً یہاں کے علاقوں، گلیوں، محلوں اور چوباروں یعنی چوراہوں کے نام ہی دیکھ لیجئے ۔ بعض نام بڑے منفرد تو بعض بہت عجیب و غریب ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کا صحیح صحیح جواب دینا تو شاید کسی کے بس میں نہیں البتہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ نام خود ہی پڑتے چلے گئے۔ ان ناموں کو پڑھیے، ذرا سا غور کیجئے تو آپ خود بھی اندازہ لگالیں گے کہ ایسے دلچسپ اور انوکھے نام رکھنے کی وجہ کیا ہوسکتی ہے۔
حدود شہر میں۔۔ دیہات ، قصبے اور ٹاوٴن
کہنے کو تو کراچی سب سے بڑاشہر ہے مگر اس شہر میں قصبے بھی ہیں اورٹاوٴن بھی۔ مثلاًقصبہ کالونی، قصبہ موڑ، اورنگی ٹاوٴن، بلدیہ ٹاوٴن، گڈاپ ٹاوٴن، سرجانی ٹاوٴن، پتھر ٹاوٴن، گولڈن ٹاوٴن، گرین ٹاوٴن اور بھنگوریہ ٹاوٴن!!! پھرسندھی زبان میں ’گوٹھ‘ کے معنی گاوٴں یا دیہات ہیں اور بظاہر شہر اور دیہات ایک دوسرے کی ضد ہوتے ہیں مگر کراچی 'شہر' ہونے کے باوجود کئی گوٹھوں کا مالک ہے۔ مثلاًسہراب گوٹھ، صفورہ گوٹھ، پہلوان گوٹھ، انگارہ گوٹھ، جمعہ گوٹھ، ناتھا خان گوٹھ، بلوچ گوٹھ، یوسف گوٹھ، فقرا گوٹھ، میمن گوٹھ، عبداللہ گوٹھ، ملاعیسی گوٹھ، ریہڑی گوٹھ، صالحہ محمد گوٹھ، ابراہیم حیدری گوٹھ اورچنیسر گوٹھ۔
کچھ نام او ر بھی زیادہ دلچسپ ہیں مثلاً 'گولی مار'۔۔ لالو کھیت۔۔۔ حالانکہ اب یہاں نہ لالو رہتا ہے اور نہ کھیت ہی موجود ہے۔ سوکوارٹر۔۔ آدھی اردو آدھی انگریزی۔۔ ایسی طرح ڈولی کھاتہ، گاڑی کھاتہ، چھوٹا میدان، بڑا میدان، منوڑہ، جٹ لین، ب زرٹہ لین، لیاری، کورنگی، لانڈھی، کیماڑی، کمہارواڑہ، چاکی واڑہ، لسبیلہ، نمائش، پرانی نمائش۔۔ سب کے سب ایسے نام ہیں جو آپ کو کسی اور ملک یا شہر میں سنائی نہیں دیں گے۔
یہ گلیاں یہ چوبارہ۔۔۔
یہ اعزاز بھی شہر قائد ہی کوحاصل ہے کہ یہاں کی گلیاں اور محلے بھی منفرد ناموں کے حامل ہیں، مثلاًبوتل گلی، صرافہ گلی، موچی گلی، دوپٹہ گلی، قوال گلی اور۔۔ فنکار گلی!!
چوراہے کی بات کریں تو سب سے پہلے یہ جان لیجئے کہ عام طور پر جس مقام پر چار راستے (یاراہیں) ایک جگہ آکر ملتے ہیں اسے ’چوراہا ‘کہا جاتا ہے مگر جانے کیوں کراچی میں ہر چوراہے کو ’چورنگی‘ کہا جاتا ہے۔ حالانکہ اس کے معنی ’چار رنگ‘ ہونے چاہئیں لیکن باوجود اس کے شہر کا ہر چھوٹا بڑا چوراہا ’ چورنگی‘ کہلاتا ہے۔ ان ’چورنگیوں‘ کے بھی کچھ دلچسپ نام سن لیجئے جو ہوسکتا ہے آپ کو عجیب بھی لگیں مثلا، ناگن چورنگی، نورس چورنگی، چمڑا چورنگی، ہینو چورنگی، غنی چورنگی اور ناظم آباد چورنگی!! دو ایک سادے سے نام والے چوراہے بھی ہیں مثلاً پاکستان چوک، بہادرآباد چورنگی اور حسن اسکوائر۔
عجیب و غریب' موڑ'
دنیا کی شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاں ’موڑ‘ یا ٹرننگ نہ آتی ہومگر کراچی میں ایک دو نہیں متعدد موڑ ایسے ہیں جن کے باقاعدہ نام ' رجسٹرڈ' ہیں مثلاً موچی موڑ، انڈا موڑ اور ڈی کا موڑ!!!
آپ نے رنگ برنگی ڈھیروں چیزوں کے نام سنے ہوں گے ۔۔ مگر کیا کبھی رنگ برنگے اسکولوں کے نام بھی سنے ہیں؟ نہیں ناں؟ مگر کراچی ایسا شہر ہے جہاں آپ کو رنگ برنگی بسیں، منی بسیں اور ٹرک کے ساتھ ساتھ اسکول بھی رنگ برنگے دیکھنے کو ملیں گے۔ مثلاً پیلا اسکول، لال اسکول، سفید اسکول۔ ایک اور اسکول بھی ہے مگر وہ 'بے رنگ' ہے ۔ جی ہاں آپ میں سے کچھ لوگوں نے صحیح پہچانا ۔ وہ ہے' کھڈا اسکول'۔ یہاں تو ہوٹل بھی آپ کو عجیب و غریب ملیں گے مثلاً کاموکا ہوٹل، اپنا ہوٹل، اچانک ہوٹل اور دھماکا ہوٹل۔ پھر اس شہر میں 'فرنچائز' ہوٹلز کی بھی کوئی کمی نہیں مثلاًسندھی ہوٹل ۔ جو نئی کراچی میں بھی ہے اور لیاقت آباد میں بھی۔
بھول جایئے ہوٹلوں اور اسکولوں کو۔۔ کراچی میں تو مارکیٹس کے بھی ایک سے بڑھ کر ایک نام ہیں؛ مثلاً کالی مارکیٹ، لال مارکیٹ، گھانس منڈی، پان منڈی، جیکسن مارکیٹ، کباڑی بازار، کھڈا مارکیٹ، شومارکیٹ ، کاغذی بازار، کپڑا مارکیٹ، جامع کلاتھ، سولجر بازار اورباڑہ مارکیٹ!! باڑہ مارکیٹ حالیہ برسوں میں سامنے آنے والا نام ہے۔ حیدری، نیوکراچی اور دیگر علاقوں میں نئی نئی باڑہ مارکیٹس بن گئی ہیں ۔ باڑہ مارکیٹ سے مراد ایسی مارکیٹ لی جاتی ہے جہاں نسبتاً کم داموں میں چیزیں ملتی ہوں۔ جبکہ باڑہ کے معنی چار دیواری کے ہیں۔ جہاں بھینس رکھی جاتی ہوں اور ان کادودھ فروخت ہوتا ہو وہ مقام بھی باڑہ کہلاتا ہے ۔ اب اندازہ لگایئے کہ نام باڑہ اور چیزیں عام استعمال کی۔ مثلاً الیکڑونک و کپڑا مارکیٹ کے بھی اب باڑے ہونے لگے۔
اسی طرح’ اردو بازار‘ پر غور کیجئے ۔ اردوزبان کا بازار سے کوئی گہرا تعلق نہیں مثلاً عام آدمی یہ سوچ کر ہی پریشان ہوجائے گا کہ اردوزبان کا بھی کوئی بازار ہوسکتا ہے یا اردو زبان بازار میں مل سکتی ہے۔ مگر کراچی میں ایک جگہ نہیں تین جگہ اردو بازارکھلے ہوئے ہیں اور ان سے مراد کتابوں اور اسٹیشنری کی تھوک مارکیٹ ہے۔
آرام سے مراد ریسٹ یا سکون کے ہیں اور آرام باغ کا نام سننے سے ذہن میں یہ آتا ہے کہ شاید یہ ایک ایسا باغ ہے جہاں انسان سکون کے چند لمحے گذار سکے۔ ۔ مگر جناب کراچی میں آرام باغ فرنیچر مارکیٹ کا نام ہے۔ بکرا منڈی، عیدلاضحی کے موقع پر لگتی ہے۔ مگر یہاں فروخت کے لیے زیادہ تر گائیں لائی جاتی ہیں۔ 'سولجر' دنیا میں کہیں فروخت نہیں ہوتے مگر کراچی میں سولجر بازار بھی ہے۔
نمبر گیمز
کراچی کے مقامات اور نمبر ز ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ یہاں متعدد علاقوں کے نام نمبروں سے مربوط ہیں۔ مثلاً کورنگی ڈھائی نمبر، نیو کراچی پانچ نمبر، لانڈھی نمبر چھ، نیوکراچی چھ نمبر، لالوکھیت دس نمبر، فانیو اسٹار چورنگی، لانڈھی ساڑھے تین، پانچ، تین ایک، کورنگی کراسنگ، ناظم آباد ایک نمبر، دو، چار اور سات نمبر۔ اورنگی تیرہ، چودہ نمبر اور دومنٹ چورنگی۔
کراچی والوں کی پاور ہاوٴس اور واٹر پمپس سے جانے کیا مناسبت ہے کہ دو سے زائد پاور ہاوٴس اوراتنے ہی واٹر پمپس ہیں۔ پھر پٹرول پمپس کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ناظم آباد پیٹرول پمپ کے نام کی بھی جگہ بناڈالی۔ 'پاڑے' بھی کیوں بیگانے رہتے۔ لہذا بھنگی پاڑہ، لاسی پاڑہ، بنگالی پاڑہ اور پٹیل پاڑہ بھی موجود ہے۔ ' گجرنالہ' اور چڑھائی' نام کی بھی جگہیں موجود ہیں۔
انوکھے اسٹاپس
شہر قائد کی ایک روایت اور بڑی عجیب ہے مثلاً یہاں جس علاقے کا نام نہ ہو وہاں جو بھی بس یا منی بس کا آخری اسٹاپ ہو اس کے نام سے اس جگہ کو منسوب کردیا جاتا ہے۔ مثلاًسیون سی کا اسٹاپ، ساٹھ کا اسٹاپ، ڈبلیوگیارہ کا آخری اسٹاپ، فور ایچ کا آخری اسٹاپ وغیرہ وغیرہ ۔ جبکہ کچھ اسٹاپس اس کے علاوہ بھی ہیں مثلاً نیو کراچی میں واقع کریلا اسٹاپ! نالہ اسٹاپ۔
کالونیاں
آپ نے شاید دنیا کے کسی اورشہر میں جانوروں کی اتنی عزت و توقیر نہ دیکھی ہو جتنی آپ کو کراچی میں دیکھنے کو ملے گی۔ یہاں رہتے انسان ہیں مگر کالونیاں جانوروں کے نام سے منسوب ہیں۔ مثلاً گیڈر کالونی، مچھر کالونی، بھینس کالونی۔ کچھ اور کالونیاں بھی ہیں۔ مثلاً گودھرا کالونی، دھوراجی کالونی، موسیٰ کالونی۔ کچھ کالونیاں بھی اپنی مثال آپ ہیں مثلاً خاموش کالونی اور عامل کالونی ۔
بھارتی ناموں کی ہجرت
ان ناموں کی کوئی تحریری تاریخ نہیں، کوئی روایت بھی زندہ نہیں مگر پھر بھی عشروں سے انہی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ چونکہ کراچی 1947ء کی تقسیم کے وقت ہندوستان سے پاکستان آنے والوں کی اکثریت کا شہر ہے لہذا کچھ نام انہی کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے ہیں، مثلاً بنارس کالونی، علی گڑھ کالونی۔ کچھ بھارتی/ہندوانہ طرز کے نام بھی ہیں جیسے رتن تلاوٴ، رنچھوڑ لائن، گورو مندر، رام سوامی، نانک واڑہ، گاندھی گارڈن ، پٹیل پاڑہ، دہلی کالونی، نارائن پورا، بھیم پورا، ممبئی بازار، دریا آباد، بہار کالونی، یو پی اور یوپی موڑ وغیرہ۔
انگریزی سے کیا گلہ
ہم نے جہاں آپ کو مقامی زبان میں اتنے سارے نام بتائے وہاں انگریزی کو کیوں ناراض کریں ۔ جی ہاں ! شہر قائد کے کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جوخالصتاً انگریزی نام رکھتے ہیں۔ مثلاً نیپئر روڈ، بولٹن مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ، پریڈی اسٹریٹ، جیکب لائن، سول لائنز، کاسموپولیٹن سوسائٹی، کلفٹن، ڈیفنس، باتھ آئی لینڈ، سی ویو، میری ویدر، لیبر اسکوائر، ویسٹ وہارف، ایسٹ وہارف، گارڈن ایسٹ، گارڈن ویسٹ۔
ان منفرد ناموں کی پہچان اس قدر عام ہے کہ لوگ معمول کے نام والی شاہراہوں اور علاقوں کو بھول سے گئے ہیں۔ مثلاً ہم کچھ شاہراوٴں کے نام آپ کو بتاتے ہیں۔ ذرا ذہن پر زور ڈالیے کہ یہ کہاں واقع ہیں۔ کوئنز روڈ، مولوی تمیز الدین خا ن روڈ یا ایم ٹی خان روڈ، ہرچند رائے روڈ، سرور شہید روڈ، ڈاکٹر ضیاء الدین احمد روڈ، میر کرم علی تالپور روڈاور صہبا اختر روڈ۔۔۔!!!
مضمون بشکریہ
وسیم اے صدیقی
ربط
http://www.urduvoa.com/content/karachi-street-names-17jan11-113878759/1130276.html
حدود شہر میں۔۔ دیہات ، قصبے اور ٹاوٴن
کہنے کو تو کراچی سب سے بڑاشہر ہے مگر اس شہر میں قصبے بھی ہیں اورٹاوٴن بھی۔ مثلاًقصبہ کالونی، قصبہ موڑ، اورنگی ٹاوٴن، بلدیہ ٹاوٴن، گڈاپ ٹاوٴن، سرجانی ٹاوٴن، پتھر ٹاوٴن، گولڈن ٹاوٴن، گرین ٹاوٴن اور بھنگوریہ ٹاوٴن!!! پھرسندھی زبان میں ’گوٹھ‘ کے معنی گاوٴں یا دیہات ہیں اور بظاہر شہر اور دیہات ایک دوسرے کی ضد ہوتے ہیں مگر کراچی 'شہر' ہونے کے باوجود کئی گوٹھوں کا مالک ہے۔ مثلاًسہراب گوٹھ، صفورہ گوٹھ، پہلوان گوٹھ، انگارہ گوٹھ، جمعہ گوٹھ، ناتھا خان گوٹھ، بلوچ گوٹھ، یوسف گوٹھ، فقرا گوٹھ، میمن گوٹھ، عبداللہ گوٹھ، ملاعیسی گوٹھ، ریہڑی گوٹھ، صالحہ محمد گوٹھ، ابراہیم حیدری گوٹھ اورچنیسر گوٹھ۔
کچھ نام او ر بھی زیادہ دلچسپ ہیں مثلاً 'گولی مار'۔۔ لالو کھیت۔۔۔ حالانکہ اب یہاں نہ لالو رہتا ہے اور نہ کھیت ہی موجود ہے۔ سوکوارٹر۔۔ آدھی اردو آدھی انگریزی۔۔ ایسی طرح ڈولی کھاتہ، گاڑی کھاتہ، چھوٹا میدان، بڑا میدان، منوڑہ، جٹ لین، ب زرٹہ لین، لیاری، کورنگی، لانڈھی، کیماڑی، کمہارواڑہ، چاکی واڑہ، لسبیلہ، نمائش، پرانی نمائش۔۔ سب کے سب ایسے نام ہیں جو آپ کو کسی اور ملک یا شہر میں سنائی نہیں دیں گے۔
یہ گلیاں یہ چوبارہ۔۔۔
یہ اعزاز بھی شہر قائد ہی کوحاصل ہے کہ یہاں کی گلیاں اور محلے بھی منفرد ناموں کے حامل ہیں، مثلاًبوتل گلی، صرافہ گلی، موچی گلی، دوپٹہ گلی، قوال گلی اور۔۔ فنکار گلی!!
چوراہے کی بات کریں تو سب سے پہلے یہ جان لیجئے کہ عام طور پر جس مقام پر چار راستے (یاراہیں) ایک جگہ آکر ملتے ہیں اسے ’چوراہا ‘کہا جاتا ہے مگر جانے کیوں کراچی میں ہر چوراہے کو ’چورنگی‘ کہا جاتا ہے۔ حالانکہ اس کے معنی ’چار رنگ‘ ہونے چاہئیں لیکن باوجود اس کے شہر کا ہر چھوٹا بڑا چوراہا ’ چورنگی‘ کہلاتا ہے۔ ان ’چورنگیوں‘ کے بھی کچھ دلچسپ نام سن لیجئے جو ہوسکتا ہے آپ کو عجیب بھی لگیں مثلا، ناگن چورنگی، نورس چورنگی، چمڑا چورنگی، ہینو چورنگی، غنی چورنگی اور ناظم آباد چورنگی!! دو ایک سادے سے نام والے چوراہے بھی ہیں مثلاً پاکستان چوک، بہادرآباد چورنگی اور حسن اسکوائر۔
عجیب و غریب' موڑ'
دنیا کی شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاں ’موڑ‘ یا ٹرننگ نہ آتی ہومگر کراچی میں ایک دو نہیں متعدد موڑ ایسے ہیں جن کے باقاعدہ نام ' رجسٹرڈ' ہیں مثلاً موچی موڑ، انڈا موڑ اور ڈی کا موڑ!!!
آپ نے رنگ برنگی ڈھیروں چیزوں کے نام سنے ہوں گے ۔۔ مگر کیا کبھی رنگ برنگے اسکولوں کے نام بھی سنے ہیں؟ نہیں ناں؟ مگر کراچی ایسا شہر ہے جہاں آپ کو رنگ برنگی بسیں، منی بسیں اور ٹرک کے ساتھ ساتھ اسکول بھی رنگ برنگے دیکھنے کو ملیں گے۔ مثلاً پیلا اسکول، لال اسکول، سفید اسکول۔ ایک اور اسکول بھی ہے مگر وہ 'بے رنگ' ہے ۔ جی ہاں آپ میں سے کچھ لوگوں نے صحیح پہچانا ۔ وہ ہے' کھڈا اسکول'۔ یہاں تو ہوٹل بھی آپ کو عجیب و غریب ملیں گے مثلاً کاموکا ہوٹل، اپنا ہوٹل، اچانک ہوٹل اور دھماکا ہوٹل۔ پھر اس شہر میں 'فرنچائز' ہوٹلز کی بھی کوئی کمی نہیں مثلاًسندھی ہوٹل ۔ جو نئی کراچی میں بھی ہے اور لیاقت آباد میں بھی۔
بھول جایئے ہوٹلوں اور اسکولوں کو۔۔ کراچی میں تو مارکیٹس کے بھی ایک سے بڑھ کر ایک نام ہیں؛ مثلاً کالی مارکیٹ، لال مارکیٹ، گھانس منڈی، پان منڈی، جیکسن مارکیٹ، کباڑی بازار، کھڈا مارکیٹ، شومارکیٹ ، کاغذی بازار، کپڑا مارکیٹ، جامع کلاتھ، سولجر بازار اورباڑہ مارکیٹ!! باڑہ مارکیٹ حالیہ برسوں میں سامنے آنے والا نام ہے۔ حیدری، نیوکراچی اور دیگر علاقوں میں نئی نئی باڑہ مارکیٹس بن گئی ہیں ۔ باڑہ مارکیٹ سے مراد ایسی مارکیٹ لی جاتی ہے جہاں نسبتاً کم داموں میں چیزیں ملتی ہوں۔ جبکہ باڑہ کے معنی چار دیواری کے ہیں۔ جہاں بھینس رکھی جاتی ہوں اور ان کادودھ فروخت ہوتا ہو وہ مقام بھی باڑہ کہلاتا ہے ۔ اب اندازہ لگایئے کہ نام باڑہ اور چیزیں عام استعمال کی۔ مثلاً الیکڑونک و کپڑا مارکیٹ کے بھی اب باڑے ہونے لگے۔
اسی طرح’ اردو بازار‘ پر غور کیجئے ۔ اردوزبان کا بازار سے کوئی گہرا تعلق نہیں مثلاً عام آدمی یہ سوچ کر ہی پریشان ہوجائے گا کہ اردوزبان کا بھی کوئی بازار ہوسکتا ہے یا اردو زبان بازار میں مل سکتی ہے۔ مگر کراچی میں ایک جگہ نہیں تین جگہ اردو بازارکھلے ہوئے ہیں اور ان سے مراد کتابوں اور اسٹیشنری کی تھوک مارکیٹ ہے۔
آرام سے مراد ریسٹ یا سکون کے ہیں اور آرام باغ کا نام سننے سے ذہن میں یہ آتا ہے کہ شاید یہ ایک ایسا باغ ہے جہاں انسان سکون کے چند لمحے گذار سکے۔ ۔ مگر جناب کراچی میں آرام باغ فرنیچر مارکیٹ کا نام ہے۔ بکرا منڈی، عیدلاضحی کے موقع پر لگتی ہے۔ مگر یہاں فروخت کے لیے زیادہ تر گائیں لائی جاتی ہیں۔ 'سولجر' دنیا میں کہیں فروخت نہیں ہوتے مگر کراچی میں سولجر بازار بھی ہے۔
نمبر گیمز
کراچی کے مقامات اور نمبر ز ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ یہاں متعدد علاقوں کے نام نمبروں سے مربوط ہیں۔ مثلاً کورنگی ڈھائی نمبر، نیو کراچی پانچ نمبر، لانڈھی نمبر چھ، نیوکراچی چھ نمبر، لالوکھیت دس نمبر، فانیو اسٹار چورنگی، لانڈھی ساڑھے تین، پانچ، تین ایک، کورنگی کراسنگ، ناظم آباد ایک نمبر، دو، چار اور سات نمبر۔ اورنگی تیرہ، چودہ نمبر اور دومنٹ چورنگی۔
کراچی والوں کی پاور ہاوٴس اور واٹر پمپس سے جانے کیا مناسبت ہے کہ دو سے زائد پاور ہاوٴس اوراتنے ہی واٹر پمپس ہیں۔ پھر پٹرول پمپس کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ناظم آباد پیٹرول پمپ کے نام کی بھی جگہ بناڈالی۔ 'پاڑے' بھی کیوں بیگانے رہتے۔ لہذا بھنگی پاڑہ، لاسی پاڑہ، بنگالی پاڑہ اور پٹیل پاڑہ بھی موجود ہے۔ ' گجرنالہ' اور چڑھائی' نام کی بھی جگہیں موجود ہیں۔
انوکھے اسٹاپس
شہر قائد کی ایک روایت اور بڑی عجیب ہے مثلاً یہاں جس علاقے کا نام نہ ہو وہاں جو بھی بس یا منی بس کا آخری اسٹاپ ہو اس کے نام سے اس جگہ کو منسوب کردیا جاتا ہے۔ مثلاًسیون سی کا اسٹاپ، ساٹھ کا اسٹاپ، ڈبلیوگیارہ کا آخری اسٹاپ، فور ایچ کا آخری اسٹاپ وغیرہ وغیرہ ۔ جبکہ کچھ اسٹاپس اس کے علاوہ بھی ہیں مثلاً نیو کراچی میں واقع کریلا اسٹاپ! نالہ اسٹاپ۔
کالونیاں
آپ نے شاید دنیا کے کسی اورشہر میں جانوروں کی اتنی عزت و توقیر نہ دیکھی ہو جتنی آپ کو کراچی میں دیکھنے کو ملے گی۔ یہاں رہتے انسان ہیں مگر کالونیاں جانوروں کے نام سے منسوب ہیں۔ مثلاً گیڈر کالونی، مچھر کالونی، بھینس کالونی۔ کچھ اور کالونیاں بھی ہیں۔ مثلاً گودھرا کالونی، دھوراجی کالونی، موسیٰ کالونی۔ کچھ کالونیاں بھی اپنی مثال آپ ہیں مثلاً خاموش کالونی اور عامل کالونی ۔
بھارتی ناموں کی ہجرت
ان ناموں کی کوئی تحریری تاریخ نہیں، کوئی روایت بھی زندہ نہیں مگر پھر بھی عشروں سے انہی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ چونکہ کراچی 1947ء کی تقسیم کے وقت ہندوستان سے پاکستان آنے والوں کی اکثریت کا شہر ہے لہذا کچھ نام انہی کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے ہیں، مثلاً بنارس کالونی، علی گڑھ کالونی۔ کچھ بھارتی/ہندوانہ طرز کے نام بھی ہیں جیسے رتن تلاوٴ، رنچھوڑ لائن، گورو مندر، رام سوامی، نانک واڑہ، گاندھی گارڈن ، پٹیل پاڑہ، دہلی کالونی، نارائن پورا، بھیم پورا، ممبئی بازار، دریا آباد، بہار کالونی، یو پی اور یوپی موڑ وغیرہ۔
انگریزی سے کیا گلہ
ہم نے جہاں آپ کو مقامی زبان میں اتنے سارے نام بتائے وہاں انگریزی کو کیوں ناراض کریں ۔ جی ہاں ! شہر قائد کے کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جوخالصتاً انگریزی نام رکھتے ہیں۔ مثلاً نیپئر روڈ، بولٹن مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ، پریڈی اسٹریٹ، جیکب لائن، سول لائنز، کاسموپولیٹن سوسائٹی، کلفٹن، ڈیفنس، باتھ آئی لینڈ، سی ویو، میری ویدر، لیبر اسکوائر، ویسٹ وہارف، ایسٹ وہارف، گارڈن ایسٹ، گارڈن ویسٹ۔
ان منفرد ناموں کی پہچان اس قدر عام ہے کہ لوگ معمول کے نام والی شاہراہوں اور علاقوں کو بھول سے گئے ہیں۔ مثلاً ہم کچھ شاہراوٴں کے نام آپ کو بتاتے ہیں۔ ذرا ذہن پر زور ڈالیے کہ یہ کہاں واقع ہیں۔ کوئنز روڈ، مولوی تمیز الدین خا ن روڈ یا ایم ٹی خان روڈ، ہرچند رائے روڈ، سرور شہید روڈ، ڈاکٹر ضیاء الدین احمد روڈ، میر کرم علی تالپور روڈاور صہبا اختر روڈ۔۔۔!!!
مضمون بشکریہ
وسیم اے صدیقی
ربط
http://www.urduvoa.com/content/karachi-street-names-17jan11-113878759/1130276.html