انیس فاروقی
محفلین
شہر کا ہر شخص لڑنے کو کمر اب کَس رہا ہے
اک یہی احساس میری روح میں اب بَس رہا ہے
خونِ انساں بہہ رہا ہے روز میری بستیوں میں
صورتِ آدم یہ کوئی ناگ مجھ کو ڈس رہا ہے
اک یہی احساس میری روح میں اب بَس رہا ہے
خونِ انساں بہہ رہا ہے روز میری بستیوں میں
صورتِ آدم یہ کوئی ناگ مجھ کو ڈس رہا ہے