کرتا رہا انکار میں برداشت مسلسل

مقبول

محفلین
محترم عبیر ابوذری کی غزل کی زمین میں اُن سے معذرت کے ساتھ

کرتا رہا انکار میں برداشت مسلسل
ہوتی رہی میری انا کو مات مسلسل

چوکھٹ پہ اُسی بیٹھا ہوں دن رات مسلسل
سُن لے گا کسی دن وہ مناجات مسلسل

میرے عدو کو لکھتا ہے رُقعات مسلسل
کرتا ہے وُہ مجروح یوں جذبات مسلسل

پڑتے ہیں صنم توڑنے ہر ایک قدم پر
ملتے ہیں مُجھے راہ میں بُت لات مسلسل

رہتا ہے مری آنکھ میں بس ایک ہی موسم
ہوتی ہے مری آنکھ سے برسات مسلسل

میں میں ہوں کہ تُو ہے ارے تُو تُو ہے کہ میں ہوں
اُٹھتے ہیں مرے ذہن میں خدشات مسلسل

کُچھ اور تُمہیں جاننے کا شوق ہے میرا
کُچھ لوگ بھی کرتے ہیں سوالات مسلسل

دے میرے غریبوں کو بھی پکی چھتیں یا ربّ
ہوتی ہے مرے گاؤں میں برسات مسلسل

تُم پوچھ رہے ہو کہ وُہ لگتا ہے مِرا کیا
تُم لوگ بھی کرتے ہو کمالات مسلسل

بن جائے گا افسانہ بھرے شہر میں مقبول
رویا نہ کرو ہر گھڑی بے بات مسلسل​
 
مدیر کی آخری تدوین:
اچھی غزل ہے مقبول بھائی ۔۔۔ بہت خوب!

بس غزل ٹائپ کرتے ہوئے ایک بات کا دھیان رکھا کیجیے کہ ایک شعر کے دو مصرعوں کے درمیان فاصلہ نہ دیا کریں، اس طرح پڑھنے میں لطف خراب ہوتا ہے۔ ایک شعر کے دونوں مصرعے بغیر فاصلے کے لکھیے۔ جیسے

کرتا رہا انکار میں برداشت مسلسل
ہوتی رہی میری انا کو مات مسلسل

چوکھٹ پہ اُسی بیٹھا ہوں دن رات مسلسل
سُن لے گا کسی دن وہ مناجات مسلسل

دعاگو،
راحلؔ
 

مقبول

محفلین
اچھی غزل ہے مقبول بھائی ۔۔۔ بہت خوب!

بس غزل ٹائپ کرتے ہوئے ایک بات کا دھیان رکھا کیجیے کہ ایک شعر کے دو مصرعوں کے درمیان فاصلہ نہ دیا کریں، اس طرح پڑھنے میں لطف خراب ہوتا ہے۔ ایک شعر کے دونوں مصرعے بغیر فاصلے کے لکھیے۔ جیسے

کرتا رہا انکار میں برداشت مسلسل
ہوتی رہی میری انا کو مات مسلسل

چوکھٹ پہ اُسی بیٹھا ہوں دن رات مسلسل
سُن لے گا کسی دن وہ مناجات مسلسل

دعاگو،
راحلؔ
آپ کی حوصلہ افزائی کا بہت شُکریہ

میں اپنی کاہلی پر معذرت خواہ ہوں ۔ لکھتے ہوئے ایک صفحے تک محدود کرنے کی وجہ سے درمیانی فاصلہ ختم کر دیتا ہوں اور پھر اُسی طرح یہاں پیسٹ کر دیا

آپ نے بجا فرمایا کہ ہر شعر الگ نہ لکھنے سے لطف خراب ہوتا ہے۔ آئندہ خیال رکھوں گا
 

مقبول

محفلین
کرتا رہا انکار میں برداشت مسلسل
ہوتی رہی میری انا کو مات مسلسل
یہ قافیہ درست نہیں ۔
کیوں بھئی ؟

بہت شُکریہ

اصل میں تو یہ مصرع یوں ہونا چاہئیے تھا

“کرتا رہا انکار وہ کم ذات مسلسل”

:):):):):):):)

مگر میں سب کچھ اپنے اوپر لیتے ہوئے اگر یہ کہوں تو کیسا رہے گا؟

“سُنتا رہا انکار میں کم ذات مسلسل”
 

الف عین

لائبریرین
چوکھٹ پہ اُسی بیٹھا ہوں دن رات مسلسل
سُن لے گا کسی دن وہ مناجات مسلسل
دونوں مصرعوں میں مسلسل کا استعمال محاورے کے خلاف ہے
 

مقبول

محفلین
چوکھٹ پہ اُسی بیٹھا ہوں دن رات مسلسل
سُن لے گا کسی دن وہ مناجات مسلسل
دونوں مصرعوں میں مسلسل کا استعمال محاورے کے خلاف ہے

جی بہتر۔

آپ سے تصیح تجویز کرنے کی درخواست ہے

عبیر ابوذری کی غزل کے مطلع کے پہلا مصرع

“رویا ہوں تری یاد میں دن رات مسلسل” کو کیسے دیکھا جائے گا؟

سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں

براہِ کرم روشنی ڈالیے

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
جی بہتر۔

آپ سے تصیح تجویز کرنے کی درخواست ہے

عبیر ابوذری کی غزل کے مطلع کے پہلا مصرع

“رویا ہوں تری یاد میں دن رات مسلسل” کو کیسے دیکھا جائے گا؟

سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں

براہِ کرم روشنی ڈالیے

شکریہ
اس شعر میں بھی مسلسل کا استعمال غلط ہے، Perfect continuous tense ہو تو درست ہو گا، روتا رہا ہوں مسلسل وغیرہ
 

الف عین

لائبریرین
براہ مہربانی، پہلے مصرع کے متبادل کا انتخاب کرنے میں رہنمائی کیجئے

سید عاطف علی
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
ظہیراحمدظہیر
اور سب اساتذہ کرام

کرتا رہا وہ رد کے اشارات مسلسل
یا

کرتا رہا خط میرے ذرات مسلسل
یا

کرتا رہا وُہ خطوں کو ذرات مسلسل
یہ تو کوئی بھی فٹ نہیں ہو رہا
 

مقبول

محفلین
اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے

کرتا رہا انکار وُہ دن رات مسلسل
ہوتی رہی میری انا کو مات مسلسل

یہ بھی دیکھیے

سُنتا رہا انکار میں دن رات مسلسل
ہوتی رہی میری انا کو مات مسلسل
جتنی بھی ملاقات کی مانگی ہیں دُعائیں
ہوتی رہیں رد سب ہی مناجات مسلسل
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سُنتا رہا انکار میں دن رات مسلسل
ہوتی رہی میری انا کو مات مسلسل
اب مسلسل کا استعمال درست ہے، لیکن دوسرے مصرعے میں آنا کے الف کا اسقاط گوارا نہیں
کھاتی رہی پھر میری انا مات....
کیا جا سکتا ہے حالانکہ 'پھر' بھی بھرتی کا لگتا ہے

جتنی بھی ملاقات کی مانگی ہیں دُعائیں
ہوتی رہیں رد سب ہی مناجات مسلسل
.. درست تلفظ میں رد کی دال مشدد ہے، لیکن بول چال کے محاورے میں شاید چل بھی جائے
 
Top