کرتے رہو عبادت لیکن ہے وہ ادھوری---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
ف@فلسفی
-------------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
------------
کرتے رہو عبادت لیکن ہے وہ ادھوری
آتی نہیں ہے جب تک دل میں ترے حضوری
-------------
ساری عبادتوں پر بھاری ہے اک وہ سجدہ
کر دے جو دور تیری ،تیرے خدا سے دوری
-------------
جو مانگنا ہے مانگو لیکن خدا کے در سے
کرتا ہے سب جہاں کی وہ ہی مراد پوری
----------------
بندوں کے کام آؤ رب کی رضا ہے اس میں
رہتے ہوئے جہاں میں یہ ہے بہت ضروری
---------------
جنّات اور ملائک دونوں جدا ہیں ارشد
ہم خاک سے بنے ہیں ، ناری ہیں وہ یا نوری
------------------
 

عظیم

محفلین
کرتے رہو عبادت لیکن ہے وہ ادھوری
آتی نہیں ہے جب تک دل میں ترے حضوری
-------------پہلے میں 'وہ' کہ جگہ 'یہ' کا محل معلوم ہوتا ہے، دوسرے مصرع مجھے واضح نہیں لگ رہا۔ کس کی حضوری؟ یہ سوال پیدا ہوتا ہے!

ساری عبادتوں پر بھاری ہے اک وہ سجدہ
کر دے جو دور تیری ،تیرے خدا سے دوری
-------------یہ درست ہے

جو مانگنا ہے مانگو لیکن خدا کے در سے
کرتا ہے سب جہاں کی وہ ہی مراد پوری
----------------وہ ہی کے بارے میں آپ سے پہلے بھی کہا جا چکا ہے کہ 'وہی' بہتر ہے
۔۔کرتا وہی ہے سب کی ہر اک مراد پوری
کیا جا سکتا ہے

بندوں کے کام آؤ رب کی رضا ہے اس میں
رہتے ہوئے جہاں میں یہ ہے بہت ضروری
---------------یہ بھی درست معلوم ہو رہا ہے

جنّات اور ملائک دونوں جدا ہیں ارشد
ہم خاک سے بنے ہیں ، ناری ہیں وہ یا نوری
------------------پہلا مصرع ٹھیک ہے، لیکن دوسرے کا پہلا ٹکڑا غیر متعلق نہیں ہو گیا؟ یعنی ہم کہاں سے آ گئے؟ اور اسی طرح دوسرے ٹکڑے میں بھی یہ بات واضح نہیں کہ ملائک کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ناری ہیں یا نوری
یا جنات کے بارے میں؟
 

الف عین

لائبریرین
ساری عبادتوں پر بھاری ہے اک وہ سجدہ
اک وہ اچھا نہیں لگ رہا، ایک سجدہ کہیں
 
الف عین
عظیم
کرتے رہو عبادت لیکن ہے یہ ادھوری
رب کی نہیں ہے جب تک دل میں ترے حضوری
----------------
ساری عبادتوں پر بھاری ہے ایک سجدہ
کر دے جو دور تیری ،تیرے خدا سے دوری
-----------------
جو مانگنا ہے مانگو لیکن خدا کے در سے
کرتا وہی ہے سب کی ہر اک مراد پوری
----------------
بندوں کے کام آؤ رب کی رضا ہے اس میں
رہتے ہوئے جہاں میں یہ ہے بہت ضروری
--------------
جھکنا ہے میری فطرت ، جھکتا رہوں گا میں تو (جھکنا ہے کام میرا، میری یہی ہے فطرت )
کرتا ہوں میں عبادت، آدھی کروں یا پوری
-----------------
جنّات یا ملائک دونوں سے میں جدا ہوں
ارشد کی خُو نہیں ہے ناری بنے یا نوری
--------------
 

الف عین

لائبریرین
حضوری کا مطلب عاجزی کے ساتھ کسی کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے، مطلع میں رب کو ہی دل میں حاضر ہونے کا کہا جا رہا ہے؟
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں ، یہ نیا شعر
جھکنا ہے میری فطرت ، جھکتا رہوں گا میں تو (جھکنا ہے کام میرا، میری یہی ہے فطرت )
کرتا ہوں میں عبادت، آدھی کروں یا پوری
----------------- دوسرا مصرع بے معنی لگتا ہے اور اول سے ربط کی بھی کمی ہے

جنّات یا ملائک دونوں سے میں جدا ہوں
ارشد کی خُو نہیں ہے ناری بنے یا نوری
-------------- یا کا الف کا اسقاط اچھا نہیں ۔ ناری بنے کہ نوری' کیا جا سکتا ہے
 
Top