مبارکباد کرسمس اور حانوکا مبارک!

زیک

مسافر
میری کرسمس کا کیا مطلب ہے؟
”عیسیٰ کی پیدائش“ کی خوشی“یا ”اللہ کے بیٹا جننے کی خوشی“
ان کو علیحدہ کرنا ممکن نہیں ہے کہ مسیحی عیسی کو خدا کا بیٹا مانتے ہیں۔ البتہ لفظی معنی دیکھے جائیں تو کرسمس میں کرائسٹ کے معانی مسیح کے ہیں نہ کہ خدا کے بیٹے کے۔

دوسری طرف یہ بھی خیال رہے کہ تہوار مذہبی کے ساتھ ساتھ ثقافتی حیثیت بھی رکھتے ہیں
 
رومانہ چوہدری اس مبارک باد میں آپکو مضحکہ خیز کیا لگا۔
امسال مسیحی تہوار کرسمس اور یہودی تہوار ہانوکا ایک ہی تاریخوں میں ہو رہے ہیں۔ اس خوشی کے موقع پر ہم سب کو مبارک باد پیش کرتے ہیں
دو تہواروں کو مذہب کا لبادہ پہناکر تیسرے مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت میں مبارکباد دینا :)
 

فرقان احمد

محفلین
اطلاعاً عرض ہے کہ مجھے دہریت سے مذہب کی طرف لانے میں ابتدائی اور بنیادی کردار یہودیوں ہی کا ہے اور قبالا (Kabbalah) میرے رجوع میں فیصلہ کن ثابت ہوئی تھی
محترم! اگر وقت ملے تو اس حوالے سے کچھ تفصیل بیان فرمائیے گا۔ شکریہ!
 
میری جانب سے بھی سب کو مبارک باد اور خیر مبارک!


ہرمسلمان مسلمان ہونے کے ناتے یہودی بھی ہے، عیسائی بھی اور مسلمان بھی۔ بالکل اسی طرح جیسے ہر عیسائی یہودی بھی ہوتا ہے۔
ملاؤں، پادریوں اور ربیوں کی پھیلائی ہوئی نفرت اور تقسیم ایک طرف، یہ بات شاید اکثر مسلمانوں کے لیے حیرت کا باعث ہو گی کہ ان کا قرآن نہ صرف مسلمان ریاست کو عیسائیوں کے فیصلے انجیل اور یہودیوں کے توراۃ کی رو سے کرنے کا حکم دیتا ہے بلکہ خود کو ان کتابوں کا مصدق (verifier) قرار دیتا ہے۔ گو قرآن کا یہ اہم ترین دعویٰ جو اس نے ایک بار نہیں بلکہ بار بار کیا ہے، اس طوفانِ بدتمیزی میں یکسر فراموش کر دیا گیا ہے جو ان کتابوں کو تحریف شدہ قرار دینے والوں نے برپا کر رکھا ہے۔
اقبالؒ جب تعلیم کی غرض سے یورپ گئے ہیں تو ذبیحہ کے مسائل کی وجہ سے انھوں نے عیسائیوں کی بجائے ایک یہودی خاندان کے ہاں (غالبا پے انگ گیسٹ کے طور پر) ٹھہرنے کو ترجیح دی۔ دلچسپ صورتِ حال تب پیدا ہوئی جب موصوف شدہ شدہ ان کی عبادات میں بھی شریک ہو گئے۔ ان لوگوں نے اسی طرح چونک کر استفسار کیا کہ تم تو مسلمان نہیں ہو؟ اقبالؒ کا جواب یاد رکھنے کے قابل ہے۔ انھوں نے فرمایا، "موسیٰؑ اور انبیائے بنی اسرائیل میرے بھی نبی تھے۔"
عام مناقشانہ اور معاندانہ رویوں سے قطعِ نظر یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ یہودیوں کا عیسائیوں اور مسلمانوں سے عناد اور عیسائیوں کا مسلمانوں سے بغض پھر بھی قابلِ فہم ہے مگر مسلمان کم از کم دینی نقطۂِ نگاہ سے ہردو کے دشمن نہیں ہو سکتے۔ اسلام اسی سلسلۂِ حنیف کی آخری کڑی ہے جس کا آغاز جنابِ ابراہیمؑ سے ہوا اور جو تمام انبیائے بنی اسرائیل سے ہوتا ہوا جنابِ رسول اللہﷺ پر منتج ہوا۔ اسلام کے اس سلسلے کا منتہی ہونے کے ناتے گزشتہ تمام انبیا ہمارے انبیا ہیں اور تمام تعلیمات ہماری تعلیمات ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے یہودیوں کے تمام انبیا اور تعلیمات عیسائیوں کے بھی ہیں۔
یہودی اس سلسلے میں سب سے زیادہ اختصاصی رویہ رکھتے ہیں۔ یعنی وہ جنابِ عیسیٰؑ اور حضرت محمدﷺ دونوں کی نبوت اور تعلیمات کے منکر ہیں۔ عیسائی آں جنابﷺ کے علاوہ باقی تمام انبیا اور ان کی تعلیمات کے قائل ہیں۔ مسلمانوں کے سوادِ اعظم نے البتہ اس سلسلے میں ایک بالکل نئی اور بے نظیر روش اختیار کی ہے۔ یعنی ہم انبیا اور کتبِ سماوی کو تو مانتے ہیں مگر ان کی شریعتوں اور تعلیمات کے منکر ہیں۔ عیسائی اور یہودی تہواروں سے ہمارا اظہارِ برأت اسی مغالطے کا نتیجہ ہے۔
خیر، بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔ ہماری جانب سے ایک بار پھر تمام عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کو کرسمس اور ہانوکا کی دلی مبارک باد!

ارے راحیل بھائی ... آپ کیوں ان چکروں میں پڑتے ہیں آپ ادبی آدمی ہیں اسی طرف توجہ مرکوز رکھیں.
 
دو تہواروں کو مذہب کا لبادہ پہناکر تیسرے مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت میں مبارکباد دینا :)
رومانہ صاحبہ لوگوں کے بہت سے ظاہر و پوشیدہ نفسیاتی امراض ہوتے ہیں جس کی تسکین کیلئے وہ عوامی توجہ حاصل کرنے کی غرض سے اکثر بلاوجہ کی حرکات میں ملوث ہو کر اپنے احساسِ محرومی کو دلاسے دیتے رہتے ہیں
 
ٹھیک ہے آئندہ عید مبارک میں مذہب مت لائیے گا :)
میں مسلم تہوار کی مبارکباد مسلمانوں کو ضرور دوں گی۔
ویسے فری تھنکرز پر آپ کے مراسلات اکثر پڑھتی رہتی ہوں۔ الحاد کے پرچارکوں کو ایسی لڑیاں سوٹ نہیں کرتی ہیں۔ :)

رومانہ صاحبہ لوگوں کے بہت سے ظاہر و پوشیدہ نفسیاتی امراض ہوتے ہیں جس کی تسکین کیلئے وہ عوامی توجہ حاصل کرنے کی غرض سے اکثر بلاوجہ کی حرکات میں ملوث ہو کر اپنے احساسِ محرومی کو دلاسے دیتے رہتے ہیں
اطلاع کا شکریہ:)
 
محترم! اگر وقت ملے تو اس حوالے سے کچھ تفصیل بیان فرمائیے گا۔ شکریہ!
بھائی، قبالا یہودیوں کے علمِ کلام سے لے کر جادو ٹونے تک کو محیط ہے۔ اس کا مادہ عربی زبان کے قبل کے مماثل ہے، یعنی قبول کرنا، تسلیم کرنا وغیرہ۔ تین بڑے شعبے ہیں اس کے۔ کلام، تصوف اور جادو۔ ان تینوں کے لیے توراۃ کے متن ہی کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔
مجھے قبالا کے متکلمین سے کچھ گفتگوؤں اور ان کی کچھ کتابوں کو پڑھنے کا شرف حاصل رہا تھا۔ بلا کے ذہین لوگ ہیں۔ میں مان گیا تھا کہ ان لوگوں پر ضرور من و سلویٰ کا اثر ہے۔ :LOL::LOL::LOL:
صحائف کی تعبیر و تفسیر کا علم انھی سے عیسائیوں میں منتقل ہوا اور ادبیات میں تفسیر و تعبیر (hermeneutics) کی موجودہ صورتِ حال بھی قبالا ہی کی مرہونِ منت ہے۔ مسلمان علما نے جس طرح قرآن کی تفسیر میں صہیونی و نصرانی روایات کا سہارا لیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی اس علم میں اسرائیلیوں ہی کے خوشہ چین ہیں۔
میرے لیے قبالا کا جو پہلو سب سے زیادہ متاثر کن ثابت ہوا وہ یہ تھا کہ مذہبی صحائف عام کتب کی طرح نہیں ہیں بلکہ ہمیشہ ایک پراسرار ضابطے (codex) کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ انھیں محض سادہ قرأت سے سمجھنا تقریباً ناممکن ہے اور اسی لیے عوام الناس کا مذہب اعتراضات کی زد میں رہتا ہے۔ خود میرے مذہب پر اکثر اعتراضات کا بھی مجھے یا شافی جواب مل گیا تھا یا ایسی راہیں نکل آئی تھیں جن پر چل کر اعتراضات کی گنجائش ہی نہیں رہی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ ایک متکلم نے توراۃ کی پڑوسیوں کے حقوق سے متعلق ایک آیت کی ایسی عمدہ تفسیر کی تھی کہ میں ہکا بکا رہ گیا تھا کہ ایک آیت میں کتنا کچھ پوشیدہ ہو سکتا ہے۔ مجھے بدقسمتی سے وہ کتاب ابھی نہیں مل پا رہی ورنہ حوالہ پیش کرتا۔ آپ گوگل پر "Kabbalistic interpretation of Torah" لکھ کر تلاش کریں گے تو بہت مواد ملنے کی امید ہے۔
فلسفے میں وجودِ باری سے متعلق تین دلائل مشہور رہے ہیں۔ انھی تینوں کے رد سے میں بھی مذہب کو جھٹلایا کرتا تھا۔ قبالا نے مجھے احساس دلایا کہ معترض کا فہم کتنا ناقص ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ اس کی وجہ یہ بھی رہی ہو کہ میں نے علومِ اسلامیہ کی کتب نہ ہونے کے برابر پڑھی تھیں ورنہ شاید وہاں سے بھی اپنی کج روی کا احساس ہو جاتا۔ خیر، اب تمنا ہے کہ ان شاء اللہ توفیق ملے تو ان دلائل کی نوعیت پر ایک کتاب لکھ کر مناسب بحث کروں نیز ایک چوتھی دلیل اس ضمن میں اور پیش کروں جو فی نفسہٖ مابعد الطبعیات کی بجائے وجود کے عملی مسائل کی بنیاد پر اہمیت رکھتی ہے۔
ارے راحیل بھائی ... آپ کیوں ان چکروں میں پڑتے ہیں آپ ادبی آدمی ہیں اسی طرف توجہ مرکوز رکھیں.
جو حکم، حضور!
 

فرقان احمد

محفلین
زبردست !!!

مجھے بدقسمتی سے وہ کتاب ابھی نہیں مل پا رہی ورنہ حوالہ پیش کرتا۔ آپ گوگل پر "Kabbalistic interpretation of Torah" لکھ کر تلاش کریں گے تو بہت مواد ملنے کی امید ہے۔

آپ سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے، یہ فرما دیجیے گا کیا یہ کسی کتاب کا نام ہے؟
 
Top